تذکرۃ الحفاظ
Appearance
تذکرۃ الحفاظ | |
---|---|
(عربی میں: تذكرة الحفاظ) | |
مصنف | الذهبي |
اصل زبان | عربی |
موضوع | التاريخ والتراجم |
درستی - ترمیم |
تذکرۃ الحفاظیہ علم اسماء الرجال پر بہت ہی مستند کتاب ہے
- مصنف حافظ شمس الدین ذہبی ہیں۔ یہ کتاب چار ضخیم جلدوں میں ہے یہ صحابہ سے لے کر اپنے دور تک کے حفّاظِ حدیث کا تذکرہ ہے، دیباچہ میں لکھتے ہیں کہ
- یہ حاملانِ علمِ نبوی کی عدالت بیان کرنے والوں کا تذکرہ ہے، جن کے اجتہاد پر توثیق و تضعیف اور تصحیح میں رجوع کیا جاتا ہے۔
- امام ذہبی نے نے تمام کتاب میں اس اصول کو ملحوظ رکھا ہے اور کسی ایسے شخص کا ترجمہ نہیں لکھا کہ جو حدیث کا حافظ نہ شمار کیا جاتا ہو۔ چنانچہ علامہ ابنِ قتیبہ کے متعلق جو لغت وعربیت کے مشہور امام ہیں اور علمِ حدیث میں بھی ان کی بعض تصانیف موجود ہیں، یہ لکھتے ہیں:
- ابنِ قتیبہ علم کا مخزن ہیں، لیکن حدیث میں ان کا نام تھوڑا ہے اس لیے میں نے ان کو ذکر نہیں کیا۔
- اور خارجہ بن زید بن ثابت اگرچہ فقہائے سبعہ میں شمار کیے جاتے ہیں، لیکن ان کے متعلق بھی صاف تصریح کردی ہے کہ چونکہ وہ قلیل الحدیث تھے اس لیے میں نے ان کو حفّاظِ حدیث میں شمار نہیں کیا۔
- اسی طرح ان لوگوں کا تذکرہ بھی اس کتاب میں نہیں لکھا ہے کہ جو اگرچہ حدیث کے حافظ تھے، مگر محدثین کے نزیک متروک الروایہ خیال کیے جاتے تھے۔
- اور واقدی کے بارے میں لکھتے ہیں:
- حدیث کے حافظ اور سمندر تھے، میں ان کا ترجمہ یہاں اس لیے نہیں لایا کہ محدثین ان کی حدیث کو ترک کرنے پر متفق ہیں۔ یہ علم کا مخزن تھے، لیکن حدیث میں پختگی نہیں رکھتے تھے۔ اور مغازی وسیر کے تو یہ سر آمد عُلما میں سے ہیں، مگر ہر قسم کے لوگوں سے روایت لے لیتے ہیں۔[1]
- اس کی مزید تشریحات بھی لکھی گئیں
ذیل تذکرۃ الحفاظ
[ترمیم]حافظ ابوالمحاسن حسینی دمشقی المتوفی 765ھ۔ یہ حافظ ذہبی کی مذکورہ کتاب کا ذیل ہے اور اس میں ان حفّاظِ حدیث کا تذکرہ ہے کہ جن کا ذکر ذہبی سے رہ گیا ہے۔ یہ کتاب دمشق میں طبع ہو کر شائع ہو چکی ہے۔
نظم تذکرۃ الحفاظ
[ترمیم]حافظ اسماعیل بن محمد المعروف بہ ابن بردس المتوفی 786ھ۔ اس کتاب کا ذکر حافظ ابن فہد نے علامہ ذہبی کی تذکرۃ الحفاظ پر جو ذیل لکھا ہے اس میں کیا ہے، ابن بروس نے اس کتاب میں حافظ ذہبی کی مذکورہ کتاب کو نظم کر دیا ہے۔[1]