تفسیر کبیر
تفسیر کبیر | |
---|---|
(عربی میں: مفاتيح الغيب) | |
مصنف | فخرالدین الرازی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | تفسیر قرآن ، قرآنیات ، علم کلام ، قرأت ، اسباب نزول |
ادبی صنف | تفسیر قرآن |
او سی ایل سی | 1114543549 |
درستی - ترمیم ![]() |
مضامین بسلسلہ |
تفسیر قرآن |
---|
![]() |
زیادہ مشہور |
سنی: تفسیر ابن عباس (~800) · تفسیر طبری (~922) · مفاتیح الغیب (544-606ھ 1149-1209ء) · تفسیر القرطبی (~1273) · تفسیر ابن کثیر (~1370) · تفسیر الجلالین (1460–1505) · معارف القرآن (1897–1976) · ضیاء القرآن (1918–1998) |
شیعہ: تفسیر امام جعفر صادق (~750) · تفسیر عیاشی (~920) · تفسیر قمی (~920) · التبیان فی تفسیر القرآن (<1067) · مجمع البیان (~1150) · مخزن العرفان (1877–1983) · تفسیر المیزان (1892–1981) |
سنی تفاسیر |
تفسیر بغوی · تفسیر الکبیر · الدر المنثور · تدبر قرآن · تفہیم القرآن |
شیعہ تفاسیر |
تفسیر فرات کوفی (~900) · تفسیر الصافی (<1680) · البرہان فی تفسیر القرآن · البیان فی تفسیر القرآن |
معتزلی تفاسیر |
الکشاف |
دیگر تفاسیر |
تفسیر کبیر · حقائق الفرقان |
مسیحی: |
مستشرقین: |
اصطلاحات |
اسباب نزول |
التفسیر الکبیر امام ابو عبداللہ محمد فخر الدین رازی ولادت 544ھ وفات 606ھ کی عربی تفسیر قرآن جس کا اصل نام "مفاتیح الغیب" ہے جو امام محقق فخر الدین ابن خطیب الرازی شافعی کی تفسیر ہے۔ یہ تفسیر 32 جلدوں میں مصر سے شائع ہوئی ہے۔
مشکلاتِ قرآن میں سے کوئی مشکل ایسی نہیں مگر اس کا حل امام موصوف نے اس تفسیر میں فرمانے کی سعی نہ کی ہو۔ رازی حل مشکلات کے دریا میں غوطہ زنی کرتے ہیں اگرچہ بعض مشکلات کا وہ قابل اطمینان اور موجب قناعت حل پیش کرنے میں ظفر یاب نہیں بھی ہوتے ہیں۔
امام رازی کا مختصر تعارف
[ترمیم]ان کی کنیت ابو عبد اللہ اور نام محمد ہے، ان کے والد مرحوم ضیاء الدین عمر خطیب سے معروف تھے، وہ بھی بہت بڑے عالم اور صاحبِ تصنیف تھے۔ امام رازی نے 606 ہجری میں وفات پائی۔
تفسیر کی خصوصیات
[ترمیم]تفسیر کبیر کی اہمیت سے اہلِ علم واقف ہیں، رازی چھٹی صدی ہجری کے عالم ہیں، ان پر معقولات کا غلبہ تھا، تفسیر میں بھی وہی رنگ ہے۔ تفسیر کبیر میں مسائل کو دلائل کے ساتھ لکھا گیا ہے، آیت پر ہونے والے امکانی سوال قائم کرکے جواب تحریر کیا گیا ہے، زبان بھی کافی عمدہ ہے۔ آٹھ نو سوسال کے بعد بھی مقبولیت میں کمی نہیں آئی اور نہ اس کے مماثل کوئی دوسری تفسیر تصنیف کی جا سکی ہے۔
ترکیب نحوی اور شان نزول پر اقوال
[ترمیم]ہر آیت کی تفسیر، ترکیب نحوی اور شان نزول پر کثیر اقوال بیان کرتے ہیں۔
” | تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف |
“ |
فقہی مسائل اور قرآن کا انداز و بیان
[ترمیم]ایت سے متعلق فقہی مسائل کو دلائل سے بیان کرتے ہیں۔ قران کے انداز و بیان کی شان و شوکت کو بیان کرتے ہیں۔
باطل عقل پرستوں کا رد
[ترمیم]فقہی مسائل میں شافعی مسلک کی ترجمانی ہوتی ہے۔ اس تفسیر میں معتزلہ، جبریہ، قدریہ اور رافضیہ کا بہت رد کیا گیا ہے۔ آیات کا شان نزول بیان کیا گیا ہے اور احادیث کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ آیات سے عمدہ اور نفیس نکات کا استنباط کیا گیا ہے۔[1]
آیات کے ربط اور مناسبت کا بیان
[ترمیم]اس تفسیر میں آیات قرآنی کے باہمی ربط کی تشریح بڑے دل نشین انداز سے کی گئی ہے۔ ایات کے درمیان ربط اور مناسبت کی وجہ کو سب سے شاندار انداز میں بیان کرتے ہیں۔
تفسیر کے مصنفین
[ترمیم]اغلب یہی ہے کہ امام فخر الدین رازی نے سورہ فتح تک کی تفسیر خود لکھی ہے اور باقی تفسیر قاضی شہاب الدین بن خلیل الخولی الدمشقی متوفی 639ھ یا شیخ نجم الدین احمد بن محمد القمولی متوفی 777ھ نے لکھی ہے۔[2]۔
تراجم
[ترمیم]دو نامکمل ترجمے دار العلوم دیوبند کے کتب خانہ میں ہیں:
- (الف) مولانا خلیل احمد صاحب، اسرائیلی کا ہے، اس کا نام ’’سراجِ منیر‘‘ ہے۔
- (ب) مولانا مرزا حیرت کی سرپرستی میں شائع ہوا ہے۔
- مفتی محمد خان قادری نے فضلِ قدیر کے عنوان سے اس تفسیر کا مکمل اردو ترجمہ کر دیا ہے
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]![]() |
پیش نظر صفحہ اسلامی کتاب سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |