تقسیم جائداد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تقسیم جائداد دو مخصوص صورتوں میں ممکن ہے۔ اس کی ایک صورت مغربی دنیا کے ازدواجی قوانین ہیں، جن کی رو سے میاں بیوی میں عدم اتفاق اور طلاق کی صورت میں ازدواجی جوڑے کی مشترکہ جائداد اور اس کے متعلقہ ذمے داریوں کو عدالتی طور تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ تقسیم کسی معاہدے، تصفیے یا عدلیہ کے فیصلے کے تحت ممکن ہے۔ یہ شادی کی تنسیخ جیسی صورتوں میں بھی ممکن ہے۔ شادی کے ٹوٹنے سے جائداد کی تقسیم کا تصور اب مغربی دنیا سے نکل کر دنیا کے کئی ملکوں میں بھی پھیل چکا ہے۔ دوسری صورت کسی شخص کے گذر جانے کے بعد بھی ورثا میں جائداد کی تقسیم ممکن ہے۔ یہ تقسیم متوفی کی وصیت، عائلی قانون یا پھر عدالتی فیصلے کے ذریعے ممکن ہے۔

مملکت متحدہ کا قانون[ترمیم]

انگلستان اور ویلز میں، کسی شادی کے ساجھے دار یہ طے کر سکتے ہیں کہ کس طرح مشترکہ یا جدا گانہ طور پر موجود اثاثہ جات عدالتی مداخلت کے بغیر منقسم ہو سکتے ہیں۔ [1] جہاں کسی معاہدے کا طے پانا ممکن نہ ہو، عدالتوں سے یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ منصفانہ اور عادلانہ تقسیم کس طرح سے ممکن ہو سکتی ہے۔ میلر بمقابلہ میلر مقدمے میں بیوی کو شوہر کی جدید حاصل کردہ شہری معاملتوں کے فوائد کا قابل لحاظ حصہ ملا، اگر چیکہ شادی بہت کم وقت تک چل پائی تھی۔

ریاستہائے متحدہ امریکا کا قانون[ترمیم]

طلاق کی صورت میں صرف ازدواجی جائداد کو تقسیم جائداد کے دائرے میں لایا جا سکتا ہے اور صرف ان ہی اثاثہ جات کو ازدواجی جائداد سمجھا جا سکتا ہے جو کسی شادی کے رائج دور میں حاصل کی گئی۔ ان اثاثہ جات میں ازدواجی گھر، بینک کھاتے، حصص، بانڈ اور وظیفے کی بچت اور شادی چلنے کے دوران شروع کردہ کاروبار شامل ہیں۔[2] کچھ ریاستوں میں (نیو یارک)[کہاں؟] وہ تعلیمی اسناد جو شادی کے دوران حاصل کی گئی ہیں، ازدواجی جائداد ہیں۔ ان ریاستوں میں طلاق کے تصفیے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم یافتہ شریک حیات اس سند سے مستقبل میں ممکنہ آمدنی کا حصہ طلاق کے دوران ادا کرے۔ [3] اس کے لیے کسی مزدور ماہر معاشیات یا کوئی اور شماریاتی یا مالیاتی ماہر کی خدمت درکار ہو سکتی ہے۔[4][5][6][7]

فرگوسن بمقابلہ فرگوسن 639 So.2d 921 (مسیسپی 1994) [8] میں عدالت نے یہ بیان دیا کہ ازدواجی جائداد کی طلاق کے وقت تقسیم جداگانہ جائداد کے نظام سے منصفانہ یا مساویانہ ہے۔ عدالت جو عوامل پر غور کر سکتی ہے ان میں "مجموعی جائداد میں قابل لحاظ تعاون، اثاثہ جات کی بازاری اور جذباتی قدر، محاصل اور تقسیم کے دیگر اثرات، فریق کی ضروریات اور اسی طرح کے عوامل جو مساویانہ نتیجے سے متعلق ہیں۔" منصفانہ نوعیت وہ مروجہ رہنمایانہ خط ہے جسے عدالت بروئے کار لاتا ہے۔ مابعد طلاق ادائیگی، بچوں کی کفالت کی ذمے داری اور دیگر جائدادوں کے ہونے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ لا قابل لمس تعاونوں کو بھی خاطر میں لیا جاتا ہے جیسے کہ شریک حیات کا گھریلو تعاون، یہ کہ شریک حیات کے نام کچھ ہے بھی یا نہیں۔ ایک شریک حیات جو غیر لمسی تعاون کر چکی ہو، ازدواجی جائداد میں منقسمہ حصے کا دعوٰی ٹھوک سکتی ہے۔

یکساں شادی اور طلاق قانون §307 (یو ایم ڈی اے §307)[9] میں یہ گنجائش فراہم کی گئی ہے کہ جائداد کی مساویانہ تقسیم کی جائے اور ان عوامل کی فہرست پیش کرتا ہے جن پر عدالت غور کر سکتا ہے، مثلًا "شادی کی میعاد، کسی بھی فریق کہ سابقہ شادی، فریقین کا ما قبل شادی معاہدے (جو شادی تقریب سے پہلے کے معاہدے یا شادی سے پہلے کے سمجھوتے کے جیسا ہی ہے)، عمر، صحت، جگہ، پیشہ، رقم، ذرائع آمدنی، پیشہ ورانہ صلاحیتیں، ملازمتی اہلیت، جائدادی نوعیت، ذمے داریاں اور ہر فریق کی ضرورتیں، سرپرستی کی گنجائشیں..." وغیرہ۔ ازدواجی بد اخلاقی فیصلہ سازی پر اثر انداز نہیں ہوتا ہے۔

طلاق کے وقت تقسیم جائداد کی ایک اور قسم کو سماج کی جائداد کہا جاتا ہے۔

ساویانہ تقسیم مساوی تقسیم کی طرح ایک جیسی نہیں ہے۔ مثلًا ایک ایسی شادی میں جس میں کہ بیوی شادی کے بیش تر حصے کے دوران گھریلو ذمے داری سنبھالنے والی بیوی رہی ہے، عدالت کے فیصلے کے تحت 50% سے زائد منقسمہ جائداد پیشگی معاوضے کے طور پر حاصل کر سکتی ہے کیوں کہ کام کرنے والے لوگوں میں گھریلو کام کے عرصے کی وجہ وہ اتنی زیادہ کمائی نہیں کر پا سکے گی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Money and property when a relationship ends"۔ HM Government۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2017 
  2. Dominic Jones۔ "Seeking Property Division During Divorce in New Jersey"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2017 
  3. Sophia Hollander۔ "After Divorce, a Degree Is Costly"۔ Wall Street Journal۔ ISSN 0099-9660۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2016 
  4. Michael Simkovic، Frank McIntyre (2014-01-01)۔ "The Economic Value of a Law Degree"۔ The Journal of Legal Studies۔ 43 (2): 249–289۔ JSTOR 10.1086/677921۔ doi:10.1086/677921 
  5. Frank McIntyre، Michael Simkovic (2016-02-01)۔ "Timing Law School"۔ Rochester, NY: Social Science Research Network۔ SSRN 2574587Freely accessible 
  6. Michael Simkovic، Frank McIntyre (2016-03-05)۔ "Value of a Law Degree by College Major"۔ Rochester, NY: Social Science Research Network۔ SSRN 2742674Freely accessible 
  7. Michael Simkovic (2015)۔ "The Knowledge Tax"۔ University of Chicago Law Review۔ 82: 1981۔ SSRN 2551567Freely accessible 
  8. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 03 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولا‎ئی 2018 
  9. US - Divorce/Custody - Uniform Marriage & Divorce Act. Section 307. Part III Dissolution. Section 307 Disposition of Property. | Animal Legal & Historical Center