مندرجات کا رخ کریں

تومریس (فلم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تومیریس
ترک فلمی پوسٹر
ہدایت کاراکان ستائیف
پروڈیوسر
ستارے
  • المیرا تورسن
  • عادل احمدوف
  • آئجان لیگ جی
  • ارکبولان دائیروف
پروڈکشن
کمپنی

قازق فلم ستائی فلم

دورانیہ
195 منٹ
ملکقازقستان
زبانقازق زبان
بجٹ65 لاکھ امریکی ڈالر

تومریس (انگریزی: Tomiris) یا دی لیجنڈ آف تومریس قازقستان کی ایک فلم ہے جو 2019ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم کی کہانی ماساگیتائی سلطنت کی رانی تومریس اور ہخامنشی سلطنت کے بادشاہ کورش اعظم کے مابین ایک جنگ پر مبنی ہے۔ فلم کی کہانی کی بنیاد ہیروڈوٹس کی تاریخ پر ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ میں دنیا کے بڑے بادشاہوں میں سے ایک کورش اعظم کی تذلیل کی گئی ہے جبکہ مغربی میڈیا اسے درست نہیں سمجھتا۔ ہیروڈوٹس کے مطابق ترک ملکہ نے کورش اعظم کو قتل کر دیا تھا[1] ۔

فلم میں. المیرا ترسین، ایزہان لیغ اور غسان مسعود نے اداکاری کی ہے۔

فلم تقریب رونمائی 25 ستمبر 2019ء کو نور سلطان میں ہوئی۔ فلم کو تنقید نگاروں کی جانب سے ملا جلا رد عمل ملا۔ 65 لاکھ امریکی ڈالر بجٹ میں بننے والی یہ فلم، جولائی 2020ء تک 13 لاکھ امریکی ڈالر کما پائی۔

پس منظر

[ترمیم]

تومیرس میساگتائی کی مہارانی تھی۔ میساگتائی قوم موجودہ دور کے جنوبی قازقستان، ازبکستان، افغانستان اور ترکمانستان میں آباد تھی۔ زمانہ قدیم میں یہ قوم بحیرہ قزوین کے مشرق میں وسط ایشیا میں آباد سکوتی خانہ بدوش تھے۔ تومیرس کی حکومت کا زمانہ چھٹی صدی قبل مسیح ہے۔[2][حوالہ میں موجود نہیں][3][حوالہ میں موجود نہیں] تومریس نے ہخامنشی سلطنت کے بادشاہ کورش اعظم کے خلاف کی مدافعت میں اپنی فوج کی کمان سنبھالی اور اسے شکست دی۔ اور ہیروڈوٹس کے مطابق 530 قبل مسیح میں اسے قتل بھی کیا۔[4] تومیرس کے دشمن سائرس اول ہخامنشی سلطنت کے بانی تھے۔ اسے پہلی فارسی سلطنت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ سائرس نے تمام تر قدیم مشرقی تہذیب کو اپنی سلطنت میں ملا لیا بلکہ انھیں اپنا لیا۔ مغرب میں بحیرہ روم اور در دانیال سے لے کر مشرق میں دریائے سندھ تک اس نے اپنی حکومت کا سکہ جمایا اور اپنی سلطنت کو وسیع کر کے دنیا کی عظیم سلطنتوں میں شامل کر دیا۔[5]

کہانی

[ترمیم]

فلم کی کہانی پانچ سو سال قبلِ مسیح کی ہے جب دنیا جہان میں ایرانی بادشاہ (سائرس اعظم) کے نام کا ڈنکا بج رہا تھا اور آدھی دنیا پر اُس کی حکومت قائم ہو چکی تھی اور وہ باقی دنیا فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا، تبھی اُسے علم ہوا کہ یوریشیائی بیابانی علاقے (موجودہ قزاقستان اور ازبکستان علاقے) کے ایک قبیلہ ماساگیتائی نے بغاوت کرتے ہوئے اس کے ایلچی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ یہ خبر ملی تو اُس نے ماساگیتائی قبیلہ کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ دنیا بھر کی بڑی بڑی فوجوں کو شکست دینے والے سائرس کے مقابل محض چند قبیلوں کی فوج تھی جس کی کمان ماساگیتائی قبیلے کی خاتون سردار، ’’تومریس‘‘ کر رہی تھی جس کے شوہر اور بیٹے کو سائرس نے اپنے یہاں بلواکر دھوکے سے ماردیا تھا اور اس کو کمزور کرنے کے لیے اپنی ایلچی بھیج کر معاہدہ امن کی پیش کرتا ہے بصورت دیگر اپنا خوف دکھاتا ہے۔ تومرس سائرس کے ایلچی کو قتل کر کے اسے دعوت جنگ دیتی ہے اور یہی جنگ اس فلم کا کلائمکس ہے۔ سائرس قتل کی خبر سن کر جنگ کے لیے کوچ کرتا ہے اور دریائے سیحوں کے کنارے دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوتی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کورش اعظم نے ترک ملکہ کی سلطنت کو حاصل کرنے کے لیے پہلے اسے شادی کا پیغام بھیجا لیکن تومریس نے انکار کر دیا۔ فلم کی کہانی کے مطابق تومیریس بچپن ہی میں نہ صرف اپنے والدین کے سائے سے محروم ہو گئی بلکہ قبیلے میں بغاوت کے باعث قبیلہ بدر ہوکر بیابان میں بھٹکتی پھری۔ لیکن اُس نے تہیہ کر رکھا تھا کہ وہ اپنے سردار باپ کی میراث کو حاصل کرکے رہے گی۔ اور پھر وہ نہ صرف اپنے قبیلے واپس آئی بلکہ اُس نے ایک عظیم بادشاہ کی فوج کو ایسا سبق سکھایا جو تاریخ کا حصہ بن گیا۔

اس قزاقستانی فلم ’’داستانِ تومریس‘‘ کہانی دو حصّوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ تومریس کی پیدائش سے لڑکپن تک کی کہانی ہے کہ وہ کیسے جگہ جگہ بھٹکتی رہی کیونکہ اس کے قبیلے کے چند لوگ ان سے بغاوت کر کے اسے قتل کردیتے ہیں۔ وہ سب ساکا قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ اور پھر بالآخر ایک قبیلے نے اسے پناہ دی جس کے سردار کی بیٹی، سردنا سے اُس کی دوستی ہو گئی اور پھر یہ تعلق آخری دم تک قائم رہا۔ اسی دوران تومیرس کو جنگ اور سیاست کا اچحا تجربہ ہوتا ہے اور اسی قبیلہ میں رہتے ہوئے وہ پروسی قبیلہ خوارزم سے جنگ میں حصہ لیتی ہے۔ یہاں سے جنگ جیت کر اور خوب سارا تجربہ لے کر وہ اپنے قبیلہ لوٹتی ہے جہاں اسے سردار تسلیم کر لیا جاتا ہے۔ دوسرا حصہ بحیثیت سردار تومریس کی ذہانت اور دور اندیشی کا قصہ ہے۔ جہاں پہلا حصہ تھوڑا سست رفتار لگتا ہے، وہیں دوسرا حصہ تجسس اور سنسنی خیزی سے بھرپور ہے۔ تومریس سے متعلق تاریخ میں ابتدائی ذکر یونانی مورخ ہیروڈوٹس کی تحریر میں ملتا ہے۔ اسے بنیاد بناتے ہوئے دیگر کئی مورخین نے بھی اس کے حالاتِ زندگی تحریر کیے ہیں۔ پہلے منظر میں ایک خوب صورت نورانی چہرہ عربی میں تومریس کی داستان لکھتا ہوا نظر آتا ہے۔ یہ کردار معروف مسلمان عالم، محمد بن ابو نصر الفارابی کا ہے جن کی زبانی اس فلم کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ قدیم زمانے کے رہن سہن اور قبیلوں کے طور طریقوں کو عمدگی سے دکھایا گیا ہے۔

کردار

[ترمیم]

پروڈکشن

[ترمیم]

یہ فلم خاص طور پر وزارت ثقافت و کھیل، قازقستان نے تیار کی ہے اور فلم کی پروڈکشن شاندار ہے۔ اس فلم کا پہلے خیال علیا نزاربایوا کو آیا تھا جو قازقستان کے پہلے صدر نورسلطان نظربایف کی سب سے چھوٹی دختر ہیں۔ بعد ازاں انھیں فلم کے جنرل پروڈیوسر کے طور پر پروجیکٹ میں شامل کر لیا گیا۔ علیا کے ساتھ اس فلم کو تیمر زہاکسیلوف(Timur Zhaksylykov) نے تحریر کیا ہے۔ اس فلم کو اکان ستائیف کی ہدایت کاری میں بنایا گیا ہے۔[6] دسمبر 2017ء کو فلمسازی کا کام شروع ہوا اور قازقستان کے مختلف علاقوں میں سین فلمائے گئے۔ فلم میں ماساگیتائی کے کرادر قدیم ترکی زبان بولتے ہیں جبکہ فارسی کردار جدید فارسی زبان میں مکالمہ کرتے ہیں حالانکہ تاریخ میں ماساگیتائی بھی ایک ایرانی خانہ بدوش ہی تھے۔[7][8] فلم کا بجٹ 6,5 ملین امریکی ڈالر تھا۔[9] فلم میں تومیرس کا جنگی لباس ساکا کے عظیم سنہرا آدمی سے مستعار لیا گیا تھا۔ تاریخ میں سائرس کی موت کے کئی واقعات ملتے ہیں۔ ہیروڈوٹس نے بھی سائرس کی کہانی اور موت کو اپنے نظریے سے پیش کیا ہے اور فلم کا پلاٹ اسی نظریے پر مبنی ہے۔[10] فلمسازوں نے فلم میں ماساگیتائی کی کئی ثقاتفی آثاروں کو دکھایا گیا ہے ان میں سے ایک اہم روایت جرگہ کرنا ہے جس میں اہم معاملات حل پزیر ہوتے تھے۔ البتہ فلم میں جو ان کی مصنوعی پروٹو ترکی زبان استعمال کی گئی وہ بحث طلب ہے۔ اور ان کا لباس بھی باعث تنقید ہے کیونکہ وسط ایشیا کے لوگ بھاری بھرکم لباس نہیں پہنتے تھے۔ کیونکہ آمودریا کے مضافات میں شدید گرمی پڑتی ہے اس لیے وہاں کے باشندے ہلکے پھلکے لباس زیب تن کرتے ہیں۔[10] المیرا تورسین پیشہ سے ماہر نفسیات ہیں۔ تومیرس کے کردار کے لیے ان کے انتخاب سے قبل تقریباً 15 ہزار اداکاراوں کو جانچا گیا تھا۔ انھوں نے گھڑ سواری، تیراندازی اور تلواربازی کی باقاعہ تربیت لی تاکہ رول کو اچھے سے نبھا سکیں۔[11]

پروڈکشن کاسٹ

[ترمیم]

ریلیز اور رد عمل

[ترمیم]

یہ فلم قازقستان میں 1 اکتوبر 2019 کو تھیٹر میں ریلیز کی گئی۔ فلم کے تقسیم کے حقوق مختلف ممالک میں فروخت کیے گئے، جن میں اٹلی کے لیے بلیو سوان، SND فلمز فرانس کے لیے، آرٹ موڈ اسپین کے لیے، اے ٹی انٹرٹینمنٹ جاپان کے لیے، گلف فلم مشرق وسطیٰ کے لیے، چالن جنوبی کوریا کے لیے، پیراڈائز/MGN سی آئی ایس کے لیے، شا سنگاپور کے لیے، پروگرام 4 میڈیا رومانیہ کے لیے، سیاح باییز موویز ترکی کے لیے اور ویل گو یو ایس اے ریاستہائے متحدہ کے لیے شامل ہیں۔[12][13] ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا میں تقسیم کے حقوق ایمزون پرائم ویڈیو نے حاصل کیے۔[14] فلم کو ملا جلا رد عمل ملا، کیونکہ ہیروڈوٹس کے بیان کردہ واقعات کو مورخین اور محققین عام طور پر قبول نہیں کرتے۔[15] علاوہ ازیں، فلم میں دکھائے گئے ماساگیتائے درحقیقت سکوتی قوم کے لوگ تھے جو ایرانی زبانیں بولتے تھے، جبکہ فلم میں تمام کردار ترک زبانیں بولتے نظر آتے ہیں۔ فلم پر تنقید قازق اور ایرانی عوام دونوں کی جانب سے کی گئی، خاص طور پر اس وجہ سے کہ اسے دونوں ممالک کی تاریخ کو نسوانیت کے نقطہ نظر سے پیش کرنے کی کوشش سمجھا گیا۔ ایرانی عوام نے فلم پر اس لیے بھی اعتراض کیا کہ اس میں بادشاہ سائرس کی موت کا بیان ہیروڈوٹس کی روایت کے مطابق دکھایا گیا ہے۔[15]

کچھ مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ فلم قازقستان کے سابق رہنما نورسلطان نظربایف کی بیٹی علیا نزاربایوا کی ممکنہ صدارتی مہم کو عوام میں مقبول بنانے کے مقصد سے بنائی گئی تھی۔[16]

یہ فلم فرانس کے 2020 ایل ایترانج فیسٹیول میں "نووو ژانر" بڑا انعام جیتنے میں کامیاب رہی۔[17]

جولائی 2020 تک، فلم نے $1.3 ملین کا بزنس کیا، جبکہ اس کی پیداواری لاگت $6.5 ملین تھی۔[18]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Ancient History Sourcebook: Herodotus: Queen Tomyris of the Massagetai and the Defeat of the Persians under Cyrus"۔ Fordham.edu۔ 2011-06-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-30
  2. Gershevitch, Ilya. The Cambridge History of Iran (Volume II). Cambridge University Press, 1985, ISBN 0-521-20091-1, p. 48.
  3. Grousset, René. The Empire of the Steppes. Rutgers University Press, 1989, ISBN 0-8135-1304-9, p. 547.
  4. Mayor, Adrienne. Greek Fire, Poison Arrows, and Scorpion Bombs: Biological and Chemical Warfare in the Ancient World. New York, Overlook Duckworth, 2003; pp. 157–159
  5. Amélie Kuhrt (1995)۔ "13"۔ The Ancient Near East: c. 3000–330 BC۔ روٹلیج۔ ص 647۔ ISBN:0-415-16763-9 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |فصل یوآرایل رسائی= رد کیا گیا (معاونت)
  6. "Kazakhfilm, Sataifilm to start work on historical film about Tomiris"۔ Kazinform۔ 10 اپریل 2017۔ 2020-10-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-07
  7. Karasulas, Antony. Mounted Archers of the Steppe 600 BC-AD 1300 (Elite). Osprey Publishing, 2004, ISBN 184176809X, p. 7.
  8. Wilcox, Peter. Rome's Enemies: Parthians and Sassanids. Osprey Publishing, 1986, ISBN 0-85045-688-6, p. 9.
  9. https://astanatimes.com/2021/09/kazakhstans-tomiris-premieres-in-turkey
  10. ^ ا ب B.G Ayagan (23 Dec 2019). "Queen Tomyris: The truth and myths". History of Kazakhstan (بزبان روسی). Archived from the original on 2021-01-22. Retrieved 2021-08-16.
  11. "Tomiris awaits its viewers". Türktoyu – Discover a Turkic World (بزبان ترکی). Archived from the original on 2020-03-24. Retrieved 2020-05-07.
  12. لیو باراکلاف (25 جون 2020)۔ "Epic Action-Adventure 'Tomiris,' About Kazak Warrior Queen, Sells to Key Territories"۔ Variety۔ 2020-10-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-07
  13. "فلمیں | اے او "قازق فلم" شاکین ایمنوف کے نام سے"۔ www.kazakhfilmstudios.kz۔ 2021-01-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-11
  14. "Amazon Prime: le film historique "Tomiris" bientôt dispo en France ?"۔ 2021-05-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-05-02
  15. ^ ا ب دانیار عادل بیکوف (29 Sep 2019). "یہ ایک نسوانیت پر مبنی فلم ہے". www.informburo.kz (بزبان روسی). Archived from the original on 2020-08-19. Retrieved 2020-05-07.
  16. اولژاس آوییزوف۔ "کیا زندگی فن کی تقلید کرے گی؟ اسٹیپ کی ملکہ پر مبنی فلم نے قازق عوام کو سوچنے پر مجبور کر دیا"۔ Reuters۔ 2020-10-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  17. "قازق فلم "ٹومیریس" نے فرانس کے ایل ایترانج فیسٹیول میں "نووو ژانر" انعام جیت لیا"۔ Astana Times۔ 16 ستمبر 2020۔ 2020-10-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-07
  18. "قازق فلم انڈسٹری کی آمدنی پیداواری لاگت کے 16% سے زیادہ نہ بڑھ سکی". Zona KZ (بزبان روسی). 7 Jul 2020. Archived from the original on 2020-09-28. Retrieved 2021-08-16.

بیرونی روابط

[ترمیم]