تھاکسن شیناواترا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تھاکسن شیناواترا
(تائی لو میں: ทักษิณ ชินวัตร)،(Hakka (Traditional Han script) میں: 丘達新 ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 26 جولا‎ئی 1949ء (75 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سان کامپھائنگ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت تھائی لینڈ
مونٹینیگرو (2009–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
مناصب
وزیر اعظم تھائی لینڈ (23 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
9 فروری 2001  – 19 ستمبر 2006 
 
جنرل سونتی 
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان،  کارجو  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تھائی زبان[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم دھوکا  ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 آرڈر آف دی لبرٹور
 رائل آرڈر آف دی پولر اسٹار
 آرڈر آف سیکا تونا
 مبارک الکبیر اعزاز  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تھاکسن شیناواترا

پیدائش:26 جولائی 1949ء

تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم

ابتدائی زندگی[ترمیم]

تھائی لینڈ کے شمالی شہر چیانگ مائی میں پیدا ہونے والے شیناواترا نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور پولیس افسر کیا تھا۔ 1973 میں انھیں ایک سکالرشپ ملا اور وہ کریمنل جسٹس میں ماسٹرز کرنے امریکا چلے گئے۔ امریکا سے واپس آنے کے بعد انھوں نے اپنا کروبار شروع کیا اور اسی کی دہائی میں ایک کامیاب ٹیلی کمیونیکیشن گروپ بنا ڈالا۔

سیاسی زندگی[ترمیم]

انھوں نے 1998 میں ’تھائی رک تھائی‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی جس نے تھائی سیاست کا رخ بدل دیا۔ انھیں غریب ووٹرز سے لے کر امیر کمپنیوں تک کی حمایت حاصل تھی۔ 2004 میں سونامی کی وجہ ہونے والی تباہی کے بعد تعمیرِ نو کے سلسلے میں ان کی حکومت کی کارکردگی کو کافی سراہا گیا۔ لیکن اس کے علاوہ انھیں کئی محاذوں پر کافی مشکلات کا سامنا تھا۔

مقبولیت میں کمی[ترمیم]

ان کح حکومت پر الزام تھا کہ اس نے برڈ فلو کے سلسلے خبروں کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے علاوہ جرائم کی روک تھام کے ان کی حکومت کے طریقۂ کار بھی زیرِ تنقید رہے۔ تاہم 2003 میں منشیات پر قابو پانے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے دوران دو ہزار پانچ سو افراد کی موت سے بھی عوامی سطح پر ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی تھی۔ اور نہ ہی تھائی لینڈ کے کرپشن کمیشن کے اس اعلان کے بعد کہ انھوں نے اپنی پوری دولت اور جائداد ظاہر نہیں کی تھی۔ شیناواترا پر یہ بھی تنقید ہوتی رہی ہے کہ ان کی حکومت ملک کے جنوبی حصے میں بغاوت پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم ہر مرتبہ تھائی وزیرِ اعظم صاف بچ نکلتے اور تھائی لینڈ کے دیہاتی ووٹروں میں ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آتی۔

کرپشن[ترمیم]

لیکن شین کارپوریشن کی فروخت نے ایک ایسا طوفان کھڑا کر دیا جس کو روکنا شیناواترا کے لیے بہت مشکل ثابت ہوا۔ انھوں نے تھائی لینڈ کے سب سے بڑے ٹیلی کام گروپ، شن کارپوریشن، میں اپنے حصص بیچ دیے تھے۔ تاہم اس سے شیناواترا کے خاندان اور دیگر افراد نے ایک اعشاریہ نو بلین ڈالر کمایا جس سے بہت سے تھائی خوش نہیں تھے۔ ان کو شکایت تھی کہ شیناواترا کے خاندان نے ٹیکس سے بچنے کے لیے اتنے اہم قومی سرمائے کو سنگاپور کے سرمایہ کاروں کے حوالے کر دیا ہے۔

فوجی انقلاب[ترمیم]

19 ستمبر 2006ء کو جنرل سونتی کی سربراہی میں تھائی افواج نے اہم سرکاری عمارتوں پر فوج نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس وقت وزیر اعظم امریکا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے دورے پر تھے۔ فوج نے بعد میں شاہ کی سرپرستی میں مارشل لا کا اعلان کر دیا۔

  1. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Thaksin-Shinawatra — بنام: Thaksin Shinawatra — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/thaksin-shinawatra — بنام: Thaksin Shinawatra
  3. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000023604 — بنام: Thaksin Shinawatra — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مئی 2020