تھنیل فتوحی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تھنیل فتوحی
ملکپاکستان
صوبہپنجاب
ضلعچکوال
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

تھنیل فتوحی (انگریزی: Thaneel Fatohi) پاکستان کا ایک گاؤں جو پنجاب ضلع چکوال میں واقع ہے۔ جوپہلے یونین کونسل بلوکسر میں تھا اور اب ہر چار ڈھاب میں موجود ہے ،یہ ضلع چکوال کا اک ٹاؤن بن چکا ہے  یہ ضلع چکوال کے صدر تھانے اور سٹی تھانے سے چھ کلومیٹر دور ہے ،اسلام آباد سے 100 کلو دور ہے اور لاہور سے تقربیا 337 کلومیٹر دور ہے۔یہاں کے لوگوں زیادہ تر کسان اور فوجی ہے اور باہر کے ماملک سعودیہ عربUAE ہانگ کانگ اور دوسرے ممالک میں بھی کافی لوگ تھنیل فتوحی کے موجود ہے ،تھنیل فتوحی کے لوگ شوق سے بیل اور بھینس پالتے ہیں، بیل جلسہ کراہ میں استعمال ہوتے ہے ،اور بھینس کا دودھ چکوال شہر اور ھوگردنواں میں سیل کیا جاتا ہے  کے لوگ پہلے بڑی دلچسی سے گلی ڈنڈا کبڈی کشتی۔اور دیسی بالی بال کھلیتے تھے لیکن اب تقربیا یہ کھیل ختم ہو چکے ہے،اب کرکٹ اور والی بال کا عروج ہے ،اس گاؤں کی بہت بڑی آبادی ہے گیارہ مساجد اور دو امام بارگاہ ہے ۔

تھنیل گاؤں کے لوگوں کے شوق میں سے ایک شوق ٹریکٹرز رکھنا بھی ہے۔ نئے اور پرانے ماڈلز بہت شوق سے رکھے جاتے ہیں۔ ایک محطاط اندازے کے مطابق تقریباً 100 سے زائد ٹریکٹرز موجود ہیں۔ ۔تھنیل فتوحی MCB بینک کی پرانچ بھی موجود ہے اور گورنمنٹ کے دو اسکول بھی موجود ہے اک لڑکیوں کا اور اک لڑکوں کا ۔ تین سے چار اسکول اس کے علاوہ بھی ہے۔۔

تھنیل فتوحی کے روشن ستارے

باوا سید بری شاہ لطیف سرکار

چوہدری محمد صدیق لدھوال

محمد سوداگر ممرال

الحاج فتح خان تلوچہ

بابا محمد زمان بجال

اویس محمد ڈھوکیا

بابا میاں نیک محمد

مہر خان چھاٹی

استاد محمد بحشتی

مولوی محمد افسر صاحب

منشی غلام حیدر

مزید دیکھیے[ترمیم]

  • تھنیل۔فتوحی کے روشن ستارے
  • مکمل۔معلومات پڑھے
  • " تھنیل فتوحی کے روشن ستارے " اپنے گاؤں کا جب کبھی ذکر چھڑتا ہے، تو چند ایسے لوگوں کا ذکر ضرور ہوتا ہے، جنہیں ہم تھنیل فتوحی کے روشن ستارے کہہ سکتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہر گاؤں میں کچھ نیک لوگ ضرور ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ بستی عذاب سے محفوظ رہتی ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگ ہر گاؤں کے لیے قابل فخر سرمایہ ہوتے ہیں۔ ذیل میں میری معلومات تک جو لوگ ہیں ان کا مختصر تذکرہ کر رہا ہوں۔ میری ناقص سوچ ہے کہ میں خطا کا پتلا ہوں مجھ سے اس تحریر میں کچھ لوگ رہ بھی سکتے ہیں یا شائد میں اس درجہ تک بہتر نہ بیان کر سکوں، جس کے لیے پیشگی معذرت خواہ ہوں۔ 1--- سب سے پہلے اگر میں باوا سید بری شاہ لطیف سرکار کا تذکرہ نہ کروں تو اس تحریر کا کوئی مقصد نہ ہوگا۔ سید بری شاہ لطیف سرکار ہمارے گاؤں کے ہر فرد کے دل میں بستے ہیں۔ اگرچہ آج شاہ صاحب ہم لوگوں کے بیچ نہیں ہیں لیکن ان کا فیض آج بھی جاری ہے اور تھنیل فتوحی کے لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت زندہ و تابندہ ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ شاہ صاحب ملنسار انسان دوست اور خدا ترس ولی اللہ تھے۔ ان کے مریدین نہ صرف گاؤں میں بلکہ دور دراز کے علاقوں میں بھی آباد ہیں۔ گاؤں میں شاہ صاحب سرکار کی قبر انور پر گاؤں کے ہزاروں زائرین حاضری دیتے ہیں اور سکون قلب حاصل کرتے ہیں۔اللہ تعٰلیٰ ہمیں ان نیک ہستیوں کے صدقے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 2--- دوسری اہم شخصیت چوہدری محمد صدیق لدھوال کا شمار تھنیل فتوحی کے ان چند لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں ہر فرد قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ چوہدری محمد صدیق مرحوم نے جتنی شفاف اور انسان دوست زندگی گزاری، تھنیل فتوحی کی تاریخ میں اس کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔ نہ صرف ان کے ہم عصر لوگ بلکہ میرے جیسے ان کے سامنے جوان ہونے والے لوگ بھی ان کے مداح تھے اور آج بھی ہیں۔ زمینوں کی پیمائش اور ریکارڈ ہر گاؤں کے لوگوں کے لیے درد سر سے کم نہیں ہوتا لیکن چوہدری محمد صدیق صاحب جب تک حیات رہے انھوں نے جس زمین کی ایک دفعہ پیمائش کر دی تو اس کے بعد کسی بھی فریق نے کبھی اس پر اعتراض نہ کیا۔ یہ ان کی فہم و فراست تھی کہ گاؤں کے اکثریتی مسائل جو انھوں نے حل کرائے وہ آج بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ گاؤں کا ہر فرد آج بھی چوہدری صاحب کی کمی شدت سے محسوس کرتا ہے۔ بلاشبہ چوہدری صاحب انتہائی ہمدرد عاجز اور غریب پرور شخص تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی وفات پر تھنیل فتوحی کے ہر فرد کا دل رنجور تھا اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ اللہ تعٰلیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین 3--- تیسری اہم شخصیت محمد سوداگر ممرال ہیں۔ آپ جانوروں کی بیماریوں کے معالج اور سیانے تھے۔ آپ نے اوائل عمر سے اس نیک کام کا بیڑا اٹھایا اور تادم مرگ اسی طرح فی سبیل اللہ جانوروں کا علاج کرتے رہے۔ محمد سوداگر کی وجہ شہرت اس لیے بھی بدرجہ کمال تھی کہ نہ صرف علاقہ دھنی سے بلکہ پنجاب اور بسا اوقات پنجاب سے باہر سے بھی لوگ آپ کے پاس آتے اور آپ وقت اور مصروفیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا کام چھوڑ کر لوگوں کی خدمت کرتے اور بے زبان جانوروں کی تکلیفوں کا ازالہ کر کے دعائیں لیتے تھے۔ مرحوم محمد سوداگر تھنیل فتوحی کا سرمایہ تھے۔ اللہ تعٰلیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین 4--- ایک اور اہم شخصیت الحاج فتح خان تلوچہ مرحوم آج بھی گاؤں باسیوں کے دلوں میں زندہ ہیں، آپ ان پڑھ تھے، اپنا نام تک نہیں لکھ سکتے تھے، مگر اللہ تعٰلیٰ نے ان کو بہت ساری خوبیوں سے نوازا تھا۔ آپ کے دل میں خدمت خلق کا جذبہ تھا۔ آپ دیسی حکیم کا کام کرتے تھے اور جانوروں کی بیماریوں اور ان کے علاج میں کافی مہارت رکھتے تھے۔ ان کے علاج کا چرچا نہ صرف اپنے گاؤں میں تھا، بلکہ دور دور تک لوگ ان سے علاج کے لیے آتے تھے۔ آپ ہڈی جوڑ کا بھی بہترین علاج جانتے تھے اور تمام کام فی سبیل اللہ کرتے تھے۔ اگر کوئی شخص آدھی رات کو بھی آ جاتا، تو اس کو انکار نہیں کرتے تھے۔ دن کے وقت اپنا کام چھوڑ کر لوگوں کی پریشانیاں دور کرتے تھے۔ جب تک خود مطمئن نہ ہو جاتے، واپس نہیں آتے تھے اور لوگ ان کی بہت عزت کرتے تھے۔ اللہ پاک ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے اور انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین 5--- ایک نام بابا محمد زمان بجال کا بھی ہے جو پیشے سے تو تھنیل فتوحی بنک میں ملازم تھے لیکن شخصیت ایسی تھے کہ کوئی چاہ کر بھی انھیں بھول نہ سکے گا۔ بابا زمان بچوں جوانوں اور بوڑھوں سب کے دوست تھے۔ چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ اور حسن سلوک سے بات چیت بابا زمان کا خاصہ تھا۔ مجھے تو یاد نہیں پڑتا کہ میں نے کبھی بابا زمان کو غصہ میں دیکھا ہو۔ ایسا ملنسار اور ہنس مکھ بندہ آج کے دور میں ملنا بہت مشکل ہے۔ بابا زمان ہر محفل کی شان ہوتے تھے۔ موت برحق ہے لیکن ان کی موت سے پیدا ہونے والا خلا پر نہ ہو سکے گا۔ اللہ تعٰلیٰ مرحوم کو جنت الفردوس کی بہاروں میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین 6--- ایک اور شخصیت اویس محمد ڈھوکیا میرے نزدیک انھیں لوگوں میں سے ایک تھے جن کی خدمات کو تھنیل فتوحی کے باسی نہ بھول پائیں گے۔ اویس محمد اعضاء کے سیانے تھے اور یہ سب ان کو ان کے آباء سے عطیہ ہوا تھا۔ ان کے پاس جو لوگ ٹوٹے ہوئے اعضاء کی تکلیف کے ساتھ آتے اللہ تعٰلیٰ کے حکم سے وہ شفاء یاب ہو کر جاتے تھے۔ لوگ نہ صرف گاؤں سے بلکہ پنجاب اور ملک کے دیگر کونوں سے بھی اپنی تکلیفوں کے علاج کے لیے محمد اویس کے پاس آتے اور شفایاب ہو جاتے۔ مرحوم آج ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن دعا ہے کہ اللہ تعٰلیٰ انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین 7--- میاں مجتبیٰ اور میاں طفیل کے دادا اور میاں مصاحب مرحوم کے والد محترم بابا میاں نیک محمد میال برادری کے وہ فرد تھے جن کی عزت نہ صرف ان کی زندگی میں بلکہ ان کی وفات کے بعد بھی اسی طرح لوگ کرتے ہیں۔ مرحوم محلہ بجال کی مسجد کے منتظم اور امام تھے۔ انتہائی نفیس اور باریش ایسی شخصیت کہ اگر کوئی ان کی محفل کرے تو باتیں دل کو چھو لیں۔ میں کم عمر ہی تھا جب ان کی وفات ہوئی تھی لیکن مذہب سے جس قدر لگاؤ میں نے ان میں دیکھا کسی اور میں نہ دیکھا ہے۔ انھوں نے بے شمار لوگوں کو دین کی راہ پر چلایا۔ اللہ تعٰلیٰ سے دعا ہے کہ ان بزرگ کی قبر کو روشن فرمائیں اور انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔ آمین 8--- مہر خان چھاٹی محلہ ممرال ہمارے درمیان موجود ہیں اللہ تعٰلیٰ ان کو صحت اور تندرستی عطا فرمائے۔ مہر خان کو تھنیل فتوحی کا سنگھار کہا جا سکتا ہے۔ ماضی قریب میں مہر خان ایک دیسی کھیل چھٹ کے منجھے ہوئے کھلاڑی تھے اور ان کی شہرت دور دور تک تھی۔ ایسا بتایا جاتا ہے کہ ایک زمانے تک ان کا ثانی کوئی نہ تھا۔ لوگ آج بھی مہر خان کے اس دور کو تھنیل فتوحی کا دیسی کھیلوں کے حوالے سے روشن دور گردانتے ہیں۔ اللہ تعٰلیٰ سے دعا ہے کہ مہر خان کو ڈھیروں خوشیاں عطا فرمائے۔ آمین 9--- محلہ بجال سے استاد خان محمد بحشتی وہ شخصیت ہیں کہ جن کی عزت و قدر تھنیل فتوحی کا بچہ بچہ کرتا ہے۔ استاد خان محمد بحشتی مسجد بجال کے ایک لمبے عرصہ تک امام، موذن اور محلہ کے بچوں کے قرآن کی تدریس کے استاد رہے ہیں۔ میں خود ان چند خوش نصیبوں میں سے ہوں جنہیں استاد خان محمد بحشتی صاحب کے پاس قرآن مجید کی تدریس کا موقع ملا ہے۔ آج کل استاد خان محمد بزرگ اور کمزور ہو چکے ہیں۔ اللہ تعٰلیٰ سے دعا ہے کہ استاد خان محمد صاحب کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔ آمین 10--- بے لوث خدمت کی ایک اور مثال جناب مولوی افسر صاحب صاحب بھی ہیں۔ مولوی افسر صاحب کے والد زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے اپنی مثال آپ رہے ہیں لیکن اب یہ کام جس احسن طریقہ سے مولوی افسر صاحب ادا کر رہے ہیں اس کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گذشتہ ایک لمبے عرصے سے مولوی افسر صاحب جس طرح بلاناغہ جامع مسجد میں مذہبی فریضئہ امامت خوش اسلوبی اور محبت سے ادا کر رہے ہیں تھنیل فتوحی کی پوری تاریخ میں اس کا ثانی نہیں مل سکتا۔ اللہ تعٰلیٰ مولوی افسر صاحب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ آمین 11--- تھنیل فتوحی اسکول کی انگریز دور حکومت میں بنیاد رکھنے والے اور سب سے پہلے معلم منشی غلام حیدر محلہ بجال وہ شخصیت ہیں جن کی کوششیں اور محنت لاثانی ہے۔ آج منشی غلام حیدر صاحب ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن ان کے بیشتر شاگرد یا تو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے ہیں یا پھر بزرگی کی دہلیز پر براجمان ہیں۔ ان کے شاگردوں میں سے کسی کے سامنے بھی ان کا تذکرہ کیا جائے تو وہ فرط محبت سے کھڑے ہو جاتے ہیں اور آج بھی ان کی اسی طرح عزت و مرتبت کرتے ہیں جیسے ان کی شاگردی کے دور میں کرتے تھے۔ اللہ تعٰلیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم منشی غلام حیدر صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔ آمین میری معلومات یہاں تک ہے۔ میں ان لوگوں کو اپنے گاؤں کے گوہرِ نایاب گردانتا ہوں۔ یہ لوگ تھنیل فتوحی کا قابل فخر سرمایہ تھے، ہیں اور ہمیشہ ہم لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ علامہ محمد اقبال نے شائد انھیں جیسے لوگوں کے بارے میں کہا تھا کہ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا �

حوالہ جات[ترمیم]