تیراہی زبان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تیراہی لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی گروہ←داردی گروہ←کوہستانی گروہ←تیراہی

لسانی علاقہ: جلال آباد (افغانستان)

موجودہ تعداد: 100

یہ زبان کبھی اورکزئی ایجنسی کی وادی تیرا اور پشاور کے آس پاس بولی جاتی تھی، اس کے علاوہ نگرہار اور کنڑ وادی میں بھی اس کے بولنے والے پائے جاتے تھے جہاں وہ پشا ای زبان بولنے والوں کے ہمسایہ تھے[ ] آج کل تیراہی زبان کے بچے کچے کچھ بڑی عمر کے لوگ جو جلال آباد کے جنوب مشرق کے بعض دیہات متری، جبّہ اور براخیل میں پائے جاتے ہیں[ ]، تیراہی بول سکتے ہیں لیکن اکثریتی تیراہی لوگوں نے پشتو زبان اختیار کر لی ہے۔

جلال آباد کے جنوب مشرق میں پائے جاتے ہیں تیراہی بولتے ہیں لیکن تیزی سے یہ زبان معدوم ہونے کے قریب ہے۔ تیراہی لوگوں نے مغلوں کے زمانے میں روشنائی تحریک کے لوگوں کے ساتھ ایک غلطی کی جس کی وجہ سے روشنائی تحریک کے پچاس آدمیوں کو مغل حکومت نے جرگہ کے لیے بلا کر قلعہ بالا حصار میں قتل کر دیا تھا جس کے بدلے میں روشنائی تحریک کے بانی پیر روشن جو بایزید انصاری کے نام سے مشہور تھے، آفریدی اور دوسرے پشتون قبائل کے ساتھ تیراہی بولنے والوں پر لشکر کشی کر کے ان کے چار سو مردوں کو تہ تیغ کر دیا تھا جس کی وجہ سے بچ جانے والے بقیہ تیراہی لوگ بھاگ کر افغانستان چلے گئے ۔ پاکستان میں تیراہی زبان کلی طور پر معدوم ہو چکی ہے جب کہ افغانستان میں تیراہی بولنے والوں کی کم سی تعداد پائی جاتی ہے[رازول کوہستانی ]۔