جابر مسلم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حضرت جابر مسلم ؓ
معلومات شخصیت

نام ونسب[ترمیم]

جابر نام، ابو جری کنیت ،تمیم کی شاخ بلھبحیم سے نسبی تعلق تھا۔

اسلام[ترمیم]

اپنے اسلام کا یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ لوگ ایک شخص کی رائے کو قبول کرتے جا رہے ہیں، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ معلوم ہوا رسول اللہﷺ ہیں، میں نے آپ کے پاس جاکر کہا علیک السلام یا رسول اللہ!یہ سلام سن کر آپ نے فرمایا، علیک السلام مردوں کا سلام ہے، السلام علیک یا رسول اللہ کہا کرو، اس تعلیم کے بعد انھوں نے کہا السلام علیک یا رسول اللہ !آپ اللہ کے رسول ہیں؟ فرمایا ہاں میں خدا کا رسول ہوں، میری دعا قبول ہوتی ہے، اگر میں تمھارے لیے دعا کروں تو قبول ہوگی، اگر تمھارے یہاں قحط سالی ہو تو میری دعا سے تم سیراب ہوگے اور تمھارے لیے روئیدگی ہوگی، اگر تم بے آب و گیاہ میدان میں ہواور تمھاری سواری گم ہو جائے تو میری دعا سے تمھارے پاس واپس آجائے گی، یہ سن کر میں نے کہا یا رسول اللہ! خدانے آپ کو جو کچھ سکھایا ہے وہ مجھے بھی سکھائیے،فرمایا، نیکی کو حقیر نہ سمجھو اگرچہ وہ اسی قدر ہو کہ اپنے بھائی سے خندہ روئی سے گفتگو کرو یا اپنے ڈول سے پیا سے کے برتن میں پانی ڈال دو، اگر کوئی شخص تمھارے راز سے واقف ہو اوروہ تم کو کسی بات پر شرم دلائے تم اس کے راز کا حوالہ دیکر اس کو شرم نہ دلاؤ، تاکہ اس کا وبال تمھارے اوپر نہ ہو، لٹکتے ہوئے ازار سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ غرور کی نشانی ہے، اورغرور خدا کو ناپسند ہے، کسی کو گالی نہ دو، آپ کے ارشاد کے بعد سے انھوں نے کسی انسان؛بلکہ اونٹ بکری تک کو گالی نہیں دی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسدالغابہ