جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جامعہ محمدیہ ایک تاریخی دینی درس گاہ اور اسلامی یونیورسٹی ہے جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اہم شہر گوجرانوالہ میں واقع ہے۔

مختصر تعارف[ترمیم]

گوجرانوالہ شہر کے مرکزی مسجد اہل حدیث میں مولانا علاءالدین کے انتقال کے بعد شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی کے خطیب مقرر ہوئے۔ تو آپ نے 'جامعہ محمدیہ' کی باقاعدہ بنیاد رکھی ۔ یہ مدرسہ قریب سو سال سے کتاب و سنت کی اشاعت میں سرگرمِ عمل ہے۔

جامعہ محمدیہ کا قیام 1921ء میں عمل میں آیا۔ گوجرانوالہ چوک نیائیں میں شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل صاحب نے اس کا اجرا کیا۔ 1968ء تک شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی نے اپنی بھرپور توجہ، لگن اور محنت شاقہ سے جامعہ محمدیہ کی آبیاری فرمائی۔

ان کی وفات کے بعد انتظامیہ جامعہ محمدیہ نے جید عالم دین شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب کی خدمات جامعہ محمدیہ کے لیے حاصل کیں، جو اس وقت جامع مسجد دال بازار میں درس وتدریس اور تبلیغ کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ حضرت مولانا عبد اللہ صاحب نے جامعہ محمدیہ میں تعلیم حاصل کی تھی۔ اور شیخ الکل حافظ محمد گوندلوی اور مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب نے علمی فیض حاصل کیا تھا۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ نے 1968ء سے اپنی وفات تک جامعہ محمدیہ کے مہتمم کے منصب کی ذمہ داری نبھائی۔ [1]

ان کے خصوصی معاونین شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحمید ہزاروی صدر مدرس، حافظ عبدالمنان نور پوری ، مولانا جمعہ خان، مولانا محمد رفیق سلفی کی اور دیگر اساتذہ کرام وانتظامیہ جامعہ محمدیہ کی مشترکہ کوششوں ومحنت شاقہ سے اور اپنے اپنے فرائض منصبی کو دیانت دارانہ طور پر ادائیگی سے آج جامعہ محمدیہ بفضل تعالیٰ دنیا بھر کے مسلک اہل حدیث کے پیروکاروں کا ایک عظیم الشان مسلکی ادارہ کا مقام حاصل کرچکا ہے۔ حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب کی وفات کے بعد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحمید صاحب ہزاروی نے حسب سابق اپنی عالمانہ محققانہ کاوشوں سے جامعہ محمدیہ کے جملہ امور کو اعلیٰ معیار کے مطابق جاری وساری رکھا۔

حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ صاحب کی وفات کے بعد جامع مسجد چوک اہل حدیث میں مولانا کی دوران علالت ان کی اجازت سے حافظ عبد المنان نور پوری صاحب خطابت اور درس قرآن وحدیث ارشاد فرماتے رہے۔ اور جامعہ محمدیہ میں بخاری شریف بھی حافظ عبد المنان صاحب پڑھاتے رہے۔ جامعہ محمدیہ سے ہر سال تقریباً اسی (80) کے قریب علما فارغ التحصیل ہو رہے ہیں۔ آج تک ہزاروں کی تعداد میں جامعہ محمدیہ سے فارغ ہوکر علمائے کرام پوری دنیا میں تبلیغی وتدریسی ، تالیفی وتصنیفی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

اساتذہ کرام[ترمیم]

اس مدرسہ میں مولانا محمد اسماعیل سلفی مرحوم کے علاوہ کئی جید علمائے کرام تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں مثلاً:

محدث ومحقق حضرت مولانا محمد گوندلوی نے جامعہ محمدیہ میں بطور معلم اپنی خدمات سر انجام دیں۔

فارغین[ترمیم]

اس مدرسہ سے بے شمار حضرات فارغ التحصیل ہوئے جن میں بعض کا شہرہ ازقاف بہ تاقاف پہنچا مثلاً مولانا محمد حنیف ندوی ، حکیم عبداللہ خاں نصر سوہدروی، مولانا حافظ عبداللہ بڈھیمالوی ، مولانا محمد اسحاق بھٹی ، پروفیسر قاضی مقبول احمد ، مولانا حکیم محمود سلفی ، مولانا محمد رمضان سلفی ، مولانا محمد خالد گرجاکھی ، مولانا عزیز الرحمن یزدانی برادرِ اکبر مولانا حبیب الرحمن یزدانی ۔ آج کل مولانا حافظ عبدالمنان نورپوری صدر مدرّس ہیں۔[3][4][5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "محدث میگزین - حضرت مولانا شیخ الحدیث محمد عبداللہ"۔ magazine.mohaddis.com۔ 22 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. "حافظ عبد السلام بن محمد _ کتاب و سنت"۔ kitabosunnat.com 
  3. "جامعہ محمدیہ اہلحدیث گوجرانوالہ کی کوئٹہ مسجد میں ہونیوالے خود کش دھماکے کی مذمت"۔ urdupoint.com۔ 14 January 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2020 
  4. "جامعہ محمدیہ اہلحدیث جی ٹی روڈ میں تقریب تکمیل صحیح بخاری"۔ dunya.com.pk۔ 14 April 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2020 
  5. "مولانا عبدالحمید ہزاروی کی وفات پر جامعہ محمدیہ اہلحدیث گوجرانوالہ کی تعزیت"۔ nawaiwaqt.com.pk۔ 13 May 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2020