جامعہ نعمانیہ لاہور
جامعہ نعمانیہ لاہور اہلسنت و جماعت کی قدیم اور دینی تعلیم کی معیاری درسگاہ جس نے تحریک پاکستان میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔
قیام[ترمیم]
جامعہ نعمانیہ جو ایک دینی دار العلوم ہے یہ امام ابو حنیفہ کی نسبت نعمانیہ کہلاتا ہے، انجمن نعمانیہ نے 1887ء بمطابق 1305ھ میں بنیاد رکھی۔ تا کہ علمائے کرام کی ایک ایسی ٹیم تیار کی جائے جو باطل قوتوں کا علمی میدان میں مقابلہ کر سکے۔ یہ درسگاہ اس وقت بالمقابل ٹبی تھانہ اندرون ٹیکسالی گیٹ لاہور میں موجود ہے پہلے اس نے شہنشاہ عالمگیر کی بادشاہی مسجد لاہور میں کام شروع کیا اور پچیس سال تک شاہی مسجد کے حجرہ جات طلباء کی رہائش گاہ ہوا کرتے تھے۔[1]
جامعہ کے بانی[ترمیم]
اس انجمن کے بانیوں میں مولانا محرم علی چشتی، مفتی سلیم اللہ مولوی سراج الدین ڈپٹی غلام حسین خلیفہ تاج الدین شیخ چراغ دین اور مولانا نور بخش توکلی شامل ہیں۔
خدمات[ترمیم]
اس کے 43ویں جلسے کی روئیدادسے معلوم ہوتاہے شعبان1349ھ/دسمبر1930ءتک اس سےچارہزاردوسوتین(4203 ) علمافارغ التحصیل ہوچکے تھے۔ [2] اس دار العلوم سے قابل اساتذہ کرام نے ایسے شاگر د تیار کئے جو سارے ملک میں پھیلتے گئے اور علوم دینیہ کو پھیلاتے گئے۔1911ء کو انجمن نعمانیہ نے ٹکسالی دروازے کے اندر دار العلوم نعمانیہ کی اپنی عمارت تعمیر کر کے اس میں تدریسی کام شروع کیا۔ علامہ سید احمد سعید کاظمی صاحب یہاں تدریس کرتے رہے ہیں۔[3]