مندرجات کا رخ کریں

جامع الکبیر (صنعاء)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جامع الکبیر (صنعاء)
 

 

ملک یمن   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جگہ صنعاء   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاسیس سال 7ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نقشہ
إحداثيات 15°21′11″N 44°12′54″E / 15.353089°N 44.214928°E / 15.353089; 44.214928   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صنعاء کی عظیم مسجد کا اندرونی منظر

جامع الکبیر قدیم صنعاء کی عظیم مسجد ہے ۔ یہ ایک جامع مسجد ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سنہ 6 ہجری میں تعمیر ہوئی اور یہ اسلامی تاریخ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ اس کی توسیع کا حکم اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک اور اس کے بعد آنے والے گورنروں نے دیا۔ سنہ 2006ء میں فرانسیسی ماہرہ آثارِ قدیمہ ڈاکٹر میری لین کی نگرانی میں ماہرین آثارِ قدیمہ نے زیرِ زمین سرنگوں اور ایک قدیم عمارت کے آثار دریافت کیے، جن پر تحقیق ابھی جاری ہے۔ اس سے کچھ سال قبل دیواروں سے گچ اتارنے کے دوران ایک اہم آثارِ قدیمہ کا انکشاف ہوا، جب بارہ قدیم قرآنِ مجید کے نسخے دریافت ہوئے، جن میں سے ایک حضرت علی بن ابی طالب کے ہاتھ سے لکھا ہوا تھا، نیز اسلام کے ابتدائی دور کی چار ہزار نایاب عربی مخطوطات اور اموی دور کی مراسلات بھی ملیں، جو اب جامع مسجد کی لائبریری میں محفوظ ہیں۔[1]

ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ جامع مسجد، صنعا میں مشہور سبائی قصر غمدان کے کھنڈر پر تعمیر کی گئی تھی اور یہ قابلِ ذکر بات ہے کہ مسجد کے فولادی دروازے بھی قصر غمدان سے تعلق رکھتے ہیں، جن پر مسند خط میں تحریریں موجود ہیں۔ 1385 ہجری (1965ء) میں صنعا میں ہونے والی شدید بارشوں سے مسجد کے شمال مغربی گوشے کی چھت کو نقصان پہنچا۔ جب مرمت و بحالی کا کام جاری تھا تو مزدوروں نے ایک بڑا تہ خانہ دریافت کیا جس میں ہزاروں قرآنی مخطوطات اور دیگر مواد موجود تھا، جنہیں "مخطوطاتِ صنعاء" کے نام سے جانا جاتا ہے۔[2]

جامع صنعاء کا موجودہ وصف (ترجمہ)

[ترمیم]

جامعِ صنعاء اُن قدیم ترین اسلامی مساجد میں سے ہے، جہاں مخطوطاتِ صنعاء دریافت ہوئیں، جو قرآنِ مجید کے قدیم ترین نسخوں میں شمار ہوتی ہیں۔ یہ مسجد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے تعمیر ہوئی تھی۔

معماری اور ساخت

[ترمیم]

مسجد کا نقشہ مستطیل شکل میں ہے، جس کی موجودہ لمبائی و چوڑائی تقریباً (68 × 65 میٹر) ہے۔ اس کی موجودہ ساخت زیادہ تر اسی شکل کی ہے جیسا کہ خلیفہ ولید بن عبد الملک (705–715ء) کے حکم سے تعمیر ہوئی تھی۔ بیرونی دیواریں سیاہ حبشی پتھر سے بنائی گئی ہیں اور بالائی شرفے پختہ اینٹوں اور گچ سے بنائے گئے ہیں۔

اس میں 12 دروازے ہیں، جن میں سے تین قبلہ والی دیوار میں ہیں، جن میں ایک دروازہ قدیم زمانے کا ہے، جو مشہور قصر غمدان سے لایا گیا اور محراب کے دائیں جانب نصب ہے۔ جنوبی دیوار میں ایک دروازہ ہے جسے "باب عدنی" کہا جاتا ہے، جس کے سامنے ایک چھوٹا سا گنبد ہے۔ مشرقی دیوار میں پانچ دروازے اور مغربی دیوار میں تین دروازے ہیں۔[3]

صحن اور اندرونی حصہ

[ترمیم]

مسجد کے وسط میں ایک کھلا صحن ہے جس کی پیمائش تقریباً (38.90 × 38.20 میٹر) ہے۔ اس صحن کے درمیان میں ایک مربع نما عمارت ہے جس کا ہر ضلع 6 میٹر ہے، جس پر ایک گنبد بنایا گیا ہے۔ اس میں مسجد کی وقف شدہ چیزیں، مصاحف اور مخطوطات محفوظ کیے گئے ہیں۔

برآمدے اور ستون

[ترمیم]

صحن کے چاروں طرف چار برآمدے ہیں: قبلہ والا برآمدہ: (61 × 18.5 میٹر) جنوبی برآمدہ: (60.4 × 15.1 میٹر) مغربی برآمدہ: (39.75 × 11 میٹر)، جس میں حنظلہ بن صفون کا مزار واقع ہے۔ مسجد میں 183 ستون ہیں: 60 قبلہ کی جانب، 30 مغربی جانب، 54 پچھلی جانب، 39 مشرقی جانب۔ یہ ستون چوتھی سے چھٹی صدی عیسوی کے درمیانی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔

چھتیں اور نقش و نگار

[ترمیم]

مسجد کی چھتیں کندہ کاری سے آراستہ ہیں جو "حفر غائر" کے انداز میں بنائی گئی ہیں۔ مشرقی برآمدے کی چھت تیسری صدی ہجری / نویں صدی عیسوی کی ہے۔ بعض چھتیں اموی دور اور بعض عباسی دور کے ابتدائی زمانے کی ہیں۔[4]

مینارے

[ترمیم]

مسجد کے دو مینارے ہیں

  • . مشرقی مینارہ: اسے 13ویں صدی ہجری / 19ویں صدی عیسوی کے اوائل میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کی بنیاد مربع شکل میں ہے، جس میں دو داخلی راستے ہیں (ایک شمالی اور دوسرا مشرقی جانب)، اوپر ایک گول ساخت ہے جس پر مقرنصات سے مزین شرفہ ہے، اس کے اوپر ایک چھ کونوں والا برج ہے، ہر جانب ایک محرابی کھڑکی ہے اور سب سے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد ہے۔ مؤرخ رازی کے مطابق ایسی خوبصورتی صرف دمشق یا منارۂ اسکندریہ میں دیکھی گئی۔
  • . مغربی مینارہ: یہ بھی مشرقی مینارے سے مشابہ ہے، اس کی بنیاد بھی مربع ہے (4.25 میٹر) اور اس کی اونچائی 5 میٹر ہے۔[5]

کتب خانہ اور نوادرات

[ترمیم]

مغربی مینارے کے مغرب میں ایک عظیم لائبریری موجود ہے جس میں یمن کے علمی، ثقافتی اور تاریخی ورثے کے خزانے محفوظ ہیں، جن میں نایاب مخطوطات، قرآنِ کریم کے قدیم نسخے شامل ہیں، جن میں سے بعض کا تعلق خلیفہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور سے ہے۔ مسجد کے صحن میں مشرقی مینارے کے نیچے دو قبریں بھی واقع ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. اكتشاف سراديب وآثار مبنى قديم تحت الجامع الكبير بالعاصمة اليمنية صنعاء
  2. جواد علي، مجلد 2، ص 80
  3. "The Qur'anic Manuscripts"۔ 2 أبريل 2019 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-12-23 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (معاونت)
  4. Ayman Saleh۔ "الصخور مصدر دخلهم.. يمنيون يقدون الحجر لتحصيل لقمة العيش (صور)"۔ إرم نيوز (بزبان عربی)۔ 2023-04-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-04-01
  5. منار اليمن ، مساجد صنعاء تاريخ الولوج: 5-3-2013 آرکائیو شدہ 2016-03-05 بذریعہ وے بیک مشین

بیرونی روابط

[ترمیم]

دليل صنعاء السياحي