مندرجات کا رخ کریں

جانور کشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جانور کشی (انگریزی: Animal slaughter) یا جانوروں کا ذبح (یا جھٹکا) ایک اہم مسئلہ ہے جو مختلف ثقافتوں، مذاہب اور معاشرتی روایات میں مختلف انداز سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ عمل عموماً کھانے کی ضروریات اور مذہبی رسومات سے جڑا ہوتا ہے۔ تاہم، جانوروں کے ذبح کے حوالے سے مختلف نقطہ نظر ہیں جو اخلاقی، مذہبی اور معاشرتی سطح پر متنازع ہیں۔

مذہبی پہلو: اسلام میں جانوروں کا ذبح ایک مخصوص انداز میں ایک عبادت سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر عیدالاضحی کے موقع پر۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، جانوروں کا ذبح اللہ کے نام پر اور اس کی رضا کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس عمل کو اس طرح انجام دینا ضروری ہے کہ جانور کو کم سے کم تکلیف پہنچے۔ شریعت کے مطابق، ذبح کے دوران جانور کی حالت اور اس کی عزت کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اس لیے اسلامی طریقے سے ذبح کرنے کی اہمیت ہے، جیسے کہ تیز دھار چھری سے ذبح کرنا اور جانور کا خون مکمل طور پر بہانا۔ ہندو مذہب میں جانوروں کی بلی کا بھی رواج ہے۔

اخلاقی اور حیاتیاتی پہلو: جانوروں کے ذبح کے حوالے سے اخلاقی سوالات بھی اٹھتے ہیں۔ بہت سے افراد یہ سوال کرتے ہیں کہ آیا انسانوں کو جانوروں کی زندگی کا خاتمہ کرنے کا حق ہے یا نہیں؟ کچھ لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں جانوروں کی زندگی کا احترام کرنا چاہیے اور انھیں بلا ضرورت اذیت نہیں دینی چاہیے۔ اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ جانوروں کے ذبح کے دوران انھیں کم سے کم درد اور تکلیف ہو۔

علاوہ ازیں، جدید دور میں جانوروں کے ذبح کے طریقوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ کئی ممالک میں جانوروں کی بہتری کے لیے قوانین بنائے گئے ہیں تاکہ ذبح کے دوران جانوروں کی تکلیف کو کم سے کم کیا جا سکے۔ جیسے کہ مشینوں کے ذریعے ذبح کرنے کا عمل، جس سے جانور جلدی اور کم تکلیف کے ساتھ مر جاتا ہے۔

ماحولیاتی اثرات: جانوروں کا ذبح ایک بڑے ماحولیاتی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔ زیادہ تر جانوروں کو ذبح کرنے کے لیے ان کی پرورش کی جاتی ہے جس میں زمین اور پانی کی بڑی مقدار کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ماحولیاتی وسائل کی کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]