جریری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ابن جریر طبری کے خیالات و افکار سے پنپنے والے فقہی مسلک کو "جریری" کہتے ہیں۔ نویں اور دسویں صدی کے ایک فارسی النسل مسلم عالم طبری سے منسوب یہ فقہی مسلک بہت کم مدت تک منظر عام پر رہا اور جلد ہی اپنی شناخت ختم کر بیٹھا۔ مگر سنی العقیدہ علما میں اس کی گونج دو صدیوں تک رہی۔[1]

قواعد و اصول[ترمیم]

آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیکچرار کرسٹوفر میلشرٹ کے مطابق جریری مسلک شافعی مسلک کی طرح نیم عقلی عقائد ماننے والا مسلک تھا۔[2] اور اس کی مشابہت شافعی مسلک کے ساتھ ساتھ ظاہری مسلک سے بھی تھی۔[3]

جریری مسلک امام احمد بن حنبل کے حنبلی مسلک کے ساتھ مسلسل متصادم رہا۔ جریری فقہ عورتوں کی آزادی کا قائل تھا یعنی اس مسلک کی تعلیمات کے مطابق عورتیں قاضی بن سکتی تھیں اور مردوں کی جماعت میں بطور امام نماز بھی پڑھانے کی عورتوں کو اجازت تھی۔ حنفی مسلک کے ساتھ جریری مسلک کا تصادم استحسان کے معاملات میں تھا جس کی جریری مسلک نے سختی سے مذمت کی تھی۔[4]

طبری کو کتب دینی کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔ داؤد ظاہری کی طرح طبری بھی اجماع کو محدود کرتے تھے مثلاً صحابہ نے جس معاملے کو متفقہ طور پر رضامندی سے مانا ہو اس حدیث کے متن کو مکمل مان لینا چاہیے اور راوی کے کردار کو شک شبہ سے پاک ہو کر ہر طرح کی سند دے دینی چاہیے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Jonathan A. C. Brown (2014)۔ Misquoting Muhammad: The Challenge and Choices of Interpreting the Prophet's Legacy۔ Oneworld Publications۔ صفحہ: 193۔ ISBN 978-1780744209۔ Although it eventually became extinct, Tabari's madhhab flourished among Sunni scholar for two centuries after his death. 
  2. Christopher Melchert, The Formation of the Sunni Schools of Law, 9th-10th Centuries C.E., pg. 69-70, 74-76, 80 and 83-86. Taken from Studies in Islamic Law and Society, Vol. 4. Leiden: Brill Publishers, 1997.
  3. Stewart, Tabari, pg. 339.
  4. Devin J. Stewart, "Muhammad b. Dawud al-Zahiri's Manual of Jurisprudence." Taken from Studies in Islamic Law and Society Volume 15: Studies in Islamic Legal Theory. Edited by Bernard G. Weiss. Pg. 135. Leiden: Brill Publishers, 2002..
  5. Devin J. Stewart, "Muhammad b. Jarir al-Tabari's al-Bayan 'an Usul al-Ahkam and the Genre of Usul al-Fiqh in Ninth Century Baghdad," pg. 339. Taken from Abbasid Studies: Occasional Papers of the School of Abbasid Studies, Cambridge, 6–10 January 2002. Edited by James Montgomery. Leuven: Peeters Publishers and the Department of Oriental Studies, 2004.