جلہ جیم
جلّہ جیم(Jallah Jeem) جنوبی پنجاب میں انڈس وادی کا قدیم شہر ہے جو پاکستان کے ضلع وہاڑی کی تحصیل جلہ جیم کا صدر مقام ہے۔ اور دریائے ستلج کے کنارے واقع ایک تاریخی عمارتوں کا شہر ہے۔ جو اپنی صنعتوں اور ذراعت کے حوالے سے مشہور ہے۔[1]
میٹروپولس | |
جلہ جیم | |
![]() | |
عرفیت: ملتان کی سرحد | |
![]() تحصیل جلہ جیم کا صوبہ پنجاب میں مقام, | |
ملک | ![]() |
صوبہ | صوبہ پنجاب |
ڈویژن | ملتان |
ضلع | وہاڑی |
تحصیل | تحصیل جلہ جیم |
Union councils 8UCs | جلہ جیم (مشرقی-۱)(مغربی-۲)، فتح پور(جلہ جیم)، ارائں واہن(جلہ جیم)، قدیر پور، ویر سیواہن(جلہ جیم)، ککری خورد، نیاز پور(جلہ جیم )، بلند پور(جلہ جیم) |
تہذیب | وادئ سندھ کی تہذیب |
حکومت[2][3] | |
• Administrator | جہانگیر خان |
• TMO | ٹوچی خان |
رقبہ | |
• کل | 5 کلومیٹر2 (2 میل مربع) |
بلندی | 116 میل (360 فٹ) |
• کثافت | 20,205/کلومیٹر2 (52,418/میل مربع) |
نام آبادی | جلہ جیمی/جیمی |
منطقۂ وقت | پاکستان کا معیاری وقت (UTC+5) |
• گرما (گرمائی وقت) | PDT (UTC+5) |
ٹیلی فون کوڈ | 067 |
خام ریاستی پیداوار | ![]() |
انسانی ترقیاتی اشاریہ | 0.71 ![]() |
انسانی ترقیاتی اشاریہ زمرہ | اعلیٰ |
لوٹن ائرپورٹ | ملتان انٹرنیشنل ائر پورٹ |
ویب سائٹ | http://www.mailsi.com.pk |
تاریخی آبادی | ||
---|---|---|
سال | آبادی | ±% |
1881 سے پہلے | نا معلوم | — |
1891 | 70،036 | — |
1901 | 89،923 | — |
1911 | 112،967 | — |
1921 | 124،079 | — |
1931 | 151،840 | — |
1941 | 161،978 | — |
1951 | 204،982 | — |
1961 | 223،382 | — |
1972 | 240،382[6] | — |
جلہ جیم پاکستان کے صوبہ پنجاب کا شہر ہے جو ضلع وہاڑی میں واقع ہے۔ یہ تحصیل جلہ جیم کا صدر مقام بھی ہے۔ یہ ملتان سے 84 کلومیٹر، کراچی سے 915 کلومیٹر، لاہور سے 348 کلومیٹر، فیصل آباد سے 251 کلومیٹر، بہاولپور سے 94 کلومیٹر، حاصل پور سے 60 کلومیٹر، وہاڑی سے 42 کلومیٹر، بورےوالاسے 73 کلومیٹر، عارف والا سے 115 کلومیٹر اور پاکپتن سے 148 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ دریائے ستلج شہر کے مشرق میں بہتا ہے۔
![]() |
میلسی | وہاڑی / بورے والا | فیصل آباد | ![]() |
ستلج / خیر پور ٹامیوالی | ![]() |
ملتان | ||
![]() ![]() | ||||
![]() | ||||
کہرور پکا | بہاولپور | لودھراں |
جلہ جیم کی آب و ہوا درجہ حرارت اور موسم | |
مزید پڑھئے |
جلہ جیم کا اوسط درجہ حرارت گرمیوں میں 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے جبکہ سردیوں میں 6 ڈگری سینٹی گریڈ سے 24 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ جلہ جیم کا موسم خشک اور گرم ہے موسم گرما اپریل میں شروع ہوتا ہے اور اکتوبر اختتام پزیر ہوتا ہے۔ مئی، جون، جولائی گرم ترین مہینے ہوتے ہیں۔ ان مہینوں میں درجہ حرارت 30 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ موسم گرما کے دوران گرم اور گرد آلود ہواؤں کا چلنا عام بات ہے۔ موسم سرما نومبر سے مارچ تک شروع رہتا ہے اس دوران درجہ حرارت 6 سے 24 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے موسم سرما کے دوران دھند چھانا معمول ہے ]]مون سون]] بارشیں جولائی سے ستمبر تک ہوتی ہیں۔ سردیوں میں بہت کم بارشیں ہوتی ہیں۔
جلہ جیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
آب و ہوا چارٹ (وضاحت) | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
116 m (360 ft).[7]
آب ہوا معلومات برائے Jallah Jallah jeem1981–2010, extremes 1952–2012 | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مہینا | جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئی | جون | جولائی | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر | سال |
بلند ترین °س (°ف) | 16.7 (62.1) |
19.7 (67.5) |
24.8 (76.6) |
24.9 (76.8) |
33.0 (91.4) |
39.2 (102.6) |
42.7 (108.9) |
41.7 (107.1) |
39.7 (103.5) |
35.0 (95) |
22.4 (72.3) |
20.0 (68) |
42.0 (107.6) |
اوسط بلند °س (°ف) | 22.6 (72.7) |
25.7 (78.3) |
31.6 (88.9) |
37.4 (99.3) |
40.7 (105.3) |
39.6 (103.3) |
34.6 (94.3) |
32.7 (90.9) |
34.2 (93.6) |
33.8 (92.8) |
29.3 (84.7) |
24.5 (76.1) |
32.2 (90) |
اوسط کم °س (°ف) | 8.6 (47.5) |
11.4 (52.5) |
16.8 (62.2) |
22.2 (72) |
26.5 (79.7) |
27.7 (81.9) |
26.1 (79) |
24.8 (76.6) |
23.6 (74.5) |
19.6 (67.3) |
14.0 (57.2) |
9.5 (49.1) |
19.2 (66.6) |
ریکارڈ کم °س (°ف) | −2.2 (28) |
−2.2 (28) |
3.3 (37.9) |
9.4 (48.9) |
15.6 (60.1) |
18.4 (65.1) |
20.6 (69.1) |
18.9 (66) |
15.0 (59) |
11.1 (52) |
3.3 (37.9) |
0.0 (32) |
−2.2 (28) |
اوسط بارش مم (انچ) | 5.5 (0.217) |
4.9 (0.193) |
4.2 (0.165) |
8.2 (0.323) |
18.7 (0.736) |
68.8 (2.709) |
240.8 (9.48) |
194.8 (7.669) |
71.4 (2.811) |
20.1 (0.791) |
5.3 (0.209) |
3.8 (0.15) |
626.5 (24.665) |
اوسط بارش ایام | 0.6 | 0.9 | 0.7 | 0.9 | 1.3 | 4.2 | 9.8 | 9.4 | 4.8 | 1.2 | 0.2 | 0.3 | 34.3 |
اوسط اضافی رطوبت (%) (at 17:30 PST) | 37 | 29 | 21 | 17 | 19 | 33 | 60 | 67 | 50 | 31 | 34 | 39 | 36 |
ماہانہ اوسط دھوپ ساعات | 68.2 | 101.7 | 148.8 | 189.0 | 238.7 | 279.0 | 328.6 | 316.2 | 264.0 | 195.3 | 129.0 | 74.4 | 2,332.9 |
اوسط روزانہ دھوپ ساعات | 2.2 | 3.6 | 4.8 | 6.3 | 7.7 | 9.3 | 10.6 | 10.2 | 8.8 | 6.3 | 4.3 | 2.4 | 6.4 |
[حوالہ درکار] |
جلہ جیم کی تاریخ | |
مزید پڑھئے |
پرگنہ ہکارہ | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() معجم سلطانی ہند میں ریاست ہکارہ | |||||||||
دار الحکومت | جلہ جیم(ہکارہ) | ||||||||
تاریخ | |||||||||
• قسم | فرمانروائی (1690ء–1955ء) | ||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 1802ء | ||||||||
| |||||||||
آج یہ اس کا حصہ ہے: | پاکستان |
شہنشاہ اکبر(مغلوں) کے زمانے سے بھی عرصہ دراز قبل میں ستلج دریا کے کنارے ریاست بہاولپور کی شمال مغرب پر ہندو پرگنہ ہکارہ کی حکومت تھی۔ اس کا صدر مقام ہکارہ(جلہ جیم) تھا۔ ہکارہ کا تصادم مذہبی بنیاد کا تھا۔ فتح پور بھی اسی ریاست ہکارہ کا حصہ تھا۔ عرصہ دراز قبل فتح خان جوئیہ نے ہکارہ کا کچھ حصہ فتح کیا اسی کے نام پر اس علاقے کا نام فتح پور مشہور ہوا۔ مغلوں کے عہد(1526-1857) میں ریاست کو پرگنہ(parganah Hakarah) کی حیثیت حاصل ہوئ۔ پہلے جلہ جیم کو "پرگنہ ہکارہ" کہا جاتا تھا۔ لفظ "پرگنہ" آج کی تحصیل کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور "ہکارہ" اس لیے کہ دریا ستلج کی شاخ تھی جس کا یہ علاقہ تھا، اس لیے اس علاقے کو "پرگنہ ہکارہ" کہا جاتا ہے۔ میاں جلال الدین ایک سیاسی اور مذہبی عالم تھے جنہیں اکبر بادشاہ کے محل میں سیاسی اور مذہبی مشاورت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ جب بادشاہ اکبر نے سیاسی فائدے کے لیے دین الٰہی کو متعارف کرایا اور اسلامی نظریہ کو مسخ کیا تو میاں جلال الدین نے مزاحمت کی اور آخر کار اپنے آپ کو دی گئی حیثیت سے دستبردار ہو گئے اور مجدد الف ثانی کے ساتھ مل کر بغاوت میں سرگرم حصہ لے کر دین الٰہی کو مسترد کر دیا۔ بعد ازاں میاں جلال الدین لاہور منتقل ہو گئے اور حقیقی اسلامی نظریہ کے احیاء کے لیے سیاسی طور پر حصہ لیا۔ بادشاہ اکبر کی وفات کے بعد، بادشاہ جہانگیر نے سیاسی غیر مستحکم پوزیشن کو محسوس کیا اور مسلم کمیونٹی کی لاتعلقی کے جذبات نے سماج اور سیاسی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا، اس لیے اس نے اسلام کی ترویج کے لیے فعال طور پر دوبارہ منظم کیا۔ اس کے لیے شاہ جہانگیر نے میاں جلال الدین سے رابطہ کیا اور انہیں اسلام کے قیام اور فروغ کے لیے ’’پرگنہ ہکارہ‘‘ الاٹ کیا۔ چنانچہ میاں جلال الدین نے اپنے خاندان سمیت اپنے بھائی میاں عظیم الدین سمیت "پرگنہ ہکارہ" کی طرف ہجرت کی اور اس علاقے کا نام 'جلہ جیم' رکھا۔ یہاں اس نے مسلم کمیونٹی کے دفاع اور ہندوؤں کے خلاف لڑنے کے لیے ایک قلعہ بنایا، کیونکہ گائے کے ذبیحہ پر عیدالاضحی کے دوران ہندو مسلم تنازعہ ہوا تھا۔ ہندو مسلم تنازعہ کا اندازہ جلہ جیم کے آس پاس موجود سات آبادی والے قبرستانوں سے لگایا جا سکتا ہے اور ان میں سے زیادہ تر شہداء کے ناموں سے ہیں، جیسا کہ شہوان شہید، گل چند شہید، ابراہیم جٹی ستی وغیرہ۔ محلوں، گلیوں، مقامات، مندروں کے نام نشانیاں ہیں۔ ہندو برادری کو گیان تھلہ، گھنیش پورہ (محلہ عثمانیہ) وغیرہ کہا جاتا ہے لیکن آج کل محلوں کے نام ونجار پورہ، اسلام پورہ وغیرہ ہیں۔ بادشاہی مسجد کے قریب ایک پرانا مندر تھا جسے 1992 میں ایودھیا میں بھارتی بابری مسجد کے جواب میں گرا دیا گیا۔ ، ہندوستان۔ یہاں فتح خاں کا تعمیر کردہ ایک قلعہ بھی تھا جو رفتہ رفتہ اپنا نام و نشان اور آثار کھو بیٹھا۔ جلال الدین کے بیٹے میاں رکن الدین نے جلہ جیم کی تاریخی بادشاہی مسجد 1058ء میں تعمیر کرائی۔ جلہ جیم(History of Jallah jeem) بادشاہی مسجد اور دیگر تاریخی مساجد فن تعمیر کا نادر نمونہ ہیں۔ یہاں کے زیادہ گھر چھوٹی اینٹ کے بنے ہوئے ہیں۔ گلیاں تنگ اور ٹیڑھی ہیں۔ فتح خان جوئیہ کا مزار بھی یہاں موجود ہے۔ یہ مقبرہ چھوٹی اینٹ کا بنا ہوا ہے۔ اس کی تعمیر میں نقش و نگار والی اینٹیں استعمال ہوئی ہیں اور یہ گنبد نما ہے۔ مقبرے کے احاطے میں دو قبریں اور بھی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فتح خاں جوئیہ کے دو بھائیوں محمد خاں جوئیہ اور علی محمد جوئیہ کی ہیں۔ احاطے کے باہر دیگر قبریں بھی ہیں۔ رفتہ رفتہ یہ مقبرہ شکستہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہاں کھجور کے درخت عام ہیں۔ لوگ کھجی کاوان، صفاں اور مُصلے بناتے ہیں۔ طلبہ و طالبات کے لیے سکول اور صحت کی سہولتیں موجود ہیں۔ ریاست ہکارہ(پرگنہ جلہ جیم)
کمیونٹی کی معلومات | |
مزید پڑھئے |
جلہ جیم کے لوگ پڑھے لکھے ہیں، جن کی شرح خواندگی 90% ہے۔ تاہم، خواتین کی شرح خواندگی کم ہے، تقریباً 69%۔ گیارہ مدارس کے ساتھ بیس سرکاری اور نجی اسکول ہیں۔ دو سو سے زیادہ ڈاکٹر اور انجینئر جلہ جیم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ بنیادی ذات پات کا نظام اب بھی فعال اور متنوع ہے، اور قومی انتخابات بھی ذات پات کے نظام (برادری) پر مبنی ہیں۔ بنیادی طور پر لوگ آرائیں، مغل، ہجرت کرنے والے مہاجر، راجپوت کے گوٹھار (سارویا، راؤ، بھٹی) جھورڑ، باغبان اور آتشباز خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہریانوی، سرائیکی، اردو، پنجابی سکولوں اور دفاتر میں زیادہ تر اردو اور انگریـزی رائج ہے۔ یہاں بولی جانے والی زبانوں میں اکثریتی زبان سرائیکی اور پنجابی شامل ہیں۔ اردو قومی زبان کے طور پر ہر جگہ بولی اور سمجھی جاتی ہے جبکہ انگریزی پڑھے لکھے طبقے میں مقبول ہے۔
- جلہ جیم کا تعلیمی نظام
: جیمی نظامِ تعلیم:
تعلیمی سطح | گریڈ | عمر | |
---|---|---|---|
پرائمری اسکول | 1 سے 5 | 6 سے 10 | |
مڈل اسکول | 6 سے 8 | 11 سے 13 | |
ہائ اسکول | 9 سے 10 | 14 سے 15 | |
ہائر سکینڈری اسکول(کالج/یونیورسٹی) | 11 سے 12 | 16 سے 17 | [9] |
- دے آکسفورڈ کالج سسٹم جلہ جیم
- فخر کالج جلہ جیم
- دینی مدارس
مدرسہ خدام القرآن (مولانا غلام احمد صاحب نے 1953 میں قائم کیا جو بہت پرامن اور کمیونٹی کے عظیم انسان تھے) جامعہ الفاروق مدرسہ تجوید القرآن۔ حنفی دیوبندی مدرسہ نعمان بن ثابت مدرسہ فتح العلوم مرکز اہل حدیث
- مساجد
بادشاہی جامع مسجد جامعہ مسجد علی المرتضیٰ، حنفی دیوبندی المدینہ جامع مسجد، حنفی دیوبندی مکی مسجد، حنفی دیوبندی مسجد عثمان غنی، حنفی دیوبندی مسجد فاروق اعظم، حنفی دیوبندی المدینہ المسجد، حنفی دیوبندی المدینہ المسجد، حنفی۔ بندی مسجد امیر معاویہ، حنفی دیوبندی جامع مسجد امیر حمزہ، حنفی دیوبندی جامعہ مسجد محمدی اہل حدیث مسجد اقصیٰ، حنفی دیوبندی مسجد عائشہ، حنفی دیوبندی مسجد عشریہ.
- موجود صورتحال
جلہ جیم سنی-شیعہ تنازعہ کا مرکزی مرکز ہے اور اسے سپاہ صحابہ کی ترک تحریک کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ صورتحال اب کنٹرول میں ہے اور گزشتہ پانچ سالوں میں شیعہ سنی کا ایسا کوئی واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ زندگی کی بنیادی ضروریات جیسے فون، موبائل فون سروس، ہسپتال، اسکول، پوسٹ آفس اور گیس کے ساتھ شہر رہنے کے لیے بہت محفوظ ہے۔
جلہ جیم میں بولی جانے والی زبانیں
(2017 Census)[10]
جلہ جیم کی ثقافت پنجابی و سرائیکی ہے اور لوگوں کا عام لباس شلوار قمیض ہے لیکن پینٹ شرٹ بھی مقبول ہے ثقافت میں ملتانی رنگ نمایاں ہے لوگ ملتانی طرز کے کھانے ہی عام طور پر پسند کرتے ہیں
تحصیل جلہ جیم کے قصبات اور یونین کونسلز | |
مزید پڑھئے |
جلہ جیم[ترمیم]
اسلام پورہ جلہ جیم شہر میں (مشرقی-۱) یونین کونسل ہے۔ تھلہ جلہ جیم شہر میں (مغربی-۲) یونین کونسل ہے۔
- شہری آبادی 57،382
- تحصیل کی آبادی 240،000
فتح پور(جلہ جیم)[ترمیم]
یہ تحصیل جلہ جیم میں ایک قصبہ ہے۔ آبادی21،872
ارائں واہن(جلہ جیم)[ترمیم]
یہ تحصیل جلہ جیم میں ایک قصبہ ہے۔ آبادی12،423
قدیر پور، ویر سیواہن(جلہ جیم)[ترمیم]
یہ تحصیل جلہ جیم میں ایک قصبہ ہے۔ آبادی13،745
ککری خورد[ترمیم]
یہ تحصیل جلہ جیم میں ایک قصبہ ہے۔ آبادی12،467
نیاز پور(جلہ جیم )[ترمیم]
یہ تحصیل جلہ جیم میں ایک قصبہ ہے۔ آبادی21،308
بلند پور(جلہ جیم)[ترمیم]
یہ تحصیل جلہ جیم میں ایک قصبہ ہے۔ آبادی13،369
جلہ جیم کی معیشت | |
مزید پڑھئے |
معیشت | |
جیمی معاش |
جلہ جیم خالص مہندی کے حوالے سے نا صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں مشہور و مقبول ہے۔ شہر میں اس سے منسلک بے شمار پراڈکٹس بنانے کیلئے فیکٹریاں لگائ جا چکی ہیں۔ جلہ جیم ذراعی پیداوار(گنا، تِل، مکئ، گندم، باجرہ) کے لحاظ سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ نئے طرز کا فرنیچر، گارمنٹس، کڑاھی کئے کپڑوں، ڈیری کی مصنوعات، اور دیگر فوڈ پراڈکٹس کےلئے بھی جانا جاتا ہے خواتین کے سولہ سنگھار میں مہندی کو ایک خاص مقام ہے۔ اس کے بغیر ہر تہوار اور ہر تقریب کا رنگ پھیکا لگتا ہے۔جدید دور میں مہندی لگانا بھی ایک رسم سی ہو گئی ہے۔ ہندوستانی روایت میں مہندی کا استعمال عام طور پر ہندو شادیوں اور کرو چوتھ، وت پورنیما، دیوالی، بھائی دوج، نوراتری، درگا پوجا اور تیج جیسے تہواروں کے دوران کیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیا کے مسلمان مسلم شادیوں، عید الفطر اور عید الاضحی جیسے تہواروں کے دوران بھی مہندی لگاتے ہیں.
Jallah Jeem(Economy) is famous and popular not only in Pakistan but also in the whole world regarding pure mehndi. Factories have been set up in the city to manufacture numerous related products. Jallah Jeem is also known for its agricultural production (sugarcane, sesame, maize, wheat, millet). It is also known for innovative furniture, garments, embroidered clothes, dairy products, and other food products.
زراعت[ترمیم]
جلہ جیم کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے۔جلہ جیم کا موسم گرم ہوتا ہے تاہم اکتوبر اور مارچ کے دوران موسم ٹھنڈا اور خوشگوار رہتا ہے۔ جلہ جیم کی زرخیز زمین فصلوں کے لیے کافی مفید ہے جلہ جیم کی مشہور فصلوں میں گندم، تِل، کپاس، چاول،گنا، مکئی اور ہائبرڈ سبزیوں میں جدید کاشت کاری کو استعمال کرتے ہوئے کریلا،توری،بھنڈی،کدو،بینگن،ٹنڈی،تربوز،خربوزہ وغیرہ کی کثیر مقدار شامل ہیں۔ جلہ جیم میں موسم گرما میں آم کافی مقدار میں پیدا ہوتے اور موسم سرما میں امرود اور کینو کی پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔



کارخانے[ترمیم]
مہندی جلہ جیم میں کثیر مقدار میں لگائ جاتی ہے، اور شہر میں اس کے لئے کئ فیکٹریاں لگائ جا چکی ہیں۔جلہ جیم اپنی مہندی (اردو: مہندی) (مہندی، اردو: حِنا) کے لیے مشہور ہے۔ مہندی اہم صنعتی پیداوار ہے اور جلہ جیم میں مہندی کے بیس سے زیادہ پیسنے والے یونٹ ہیں۔ آٹھ کاٹن جننگ اور پریسنگ فیکٹری، گیارہ آئل ملز، چار آئس اور کئی فیکٹریاں ہیں۔

جلہ جیم کے روایتی میلے[ترمیم]
- شہوان شہید
- نوری خمیسی
- جٹی سٹّی
میلے بھی ذرِمبادلہ کمانے کا بڑا ذریعہ ہیں۔

جیمی معیشت |
جیمی مہندی |
جیمی ملبوسات |
جیمی سبزیاں/پھل |
جیمی فوڈ پراڈکٹس |
جیمی اجناس |
جیمی گھریلو اشیاء |
جیمی کیمیکل(ز) |
---|---|---|---|---|---|---|---|
برآمدات | انڈیا | پنجاب | ملتان | پنجاب | پنجاب | پنجاب | - |
درآمدات | - | - | - | - | - | - | انڈیا |
تحصیل جلہ جیم | |
مزید پڑھئے |
- ↑ "Tehsils & Unions in the District of Vehari - Government of Pakistan". Nrb.gov.pk. 05 اگست 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 27 اکتوبر 2011.
- ↑ "آرکائیو کاپی". 14 اپریل 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2014.
- ↑ Area reference آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 203.215.180.58 (Error: unknown archive URL)
Density reference آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ statpak.gov.pk (Error: unknown archive URL) - ↑ "SOCIAL DEVELOPMENT IN PAKISTAN ANNUAL REVIEW 2014–15" (PDF). SOCIAL POLICY AND DEVELOPMENT CENTRE. 2016. 05 اپریل 2020 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2017.
- ↑ Stefan Helders، World Gazetteer. "Mailsi جلہ جیم". 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2006.
- ↑ "Pakistan: Provinces and Major Cities - Population Statistics, Maps, Charts, Weather and Web Information". citypopulation.de.
- ↑ Location of Jallah jeem - Falling Rain Genomics
- ↑ "CCI defers approval of census results until elections". اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2020.
- ↑ "Jallah Education System". scholaro pro. scholaro pro. 26 اپریل 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2016.
- ↑ "CCI defers approval of census results until elections". اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2020.