جناح پور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سن 1992 میں کراچی میں آپریشن کلین-اپ ہو رہا تھا۔ جولائی 1992 کو آئی ایس پی آر کے تحت برگیڈیئر آصف ہارون نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں انھوں نے بتلایا کہ متحدہ قومی موومنٹ کراچی کو پاکستان سے علحیدہ کر کے جناح پور نامی ریاست بنانا چاہتی ہے اور جناح پور کے نقشے فوج کو مل چکے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ نے برگیڈیئر آصف ہارون کے بیان کی تردید کی اور کہا کہ انھیں جناح پور کا نہ کچھ علم ہے اور نہ اس سازش سے کوئی تعلق ہے۔14 اکتوبر 1992 کو ڈان اخبار نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا بیان جاری کیا جہاں انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ جناح پور کی عدالتی تحقیقات کرے۔[1]

19 اکتوبر 1992 کو جی ایچ کیو نے تحریری بیان جاری کیا جس میں جی ایچ کیو نے کہا کہ تحقیقات کے بعد انھیں جناح پور کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔[1]

فوج کے اس بیان کے بعد عدلیہ میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کوئی کیس نہیں چلا، مگر اس جناح پور کے نام پر آنے والی حکومتوں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن جاری رکھا۔

سن 2007 میں انٹیلیجنس بیور کے سربراہ برگیڈئیر امتیاز احمد[2] نے ٹی وی شو کے دوران گواہی دی کہ جناح پور کا الزام متحدہ پر غلط لگایا گیا۔ اس کے بعد ٹی وی شو میں کراچی کے کور کمانڈر جنرل نصیر اختر[3] نے بھی گواہی دی کہ جناح پور کا الزام غلط تھا۔ پھر اُسوقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل اسد درانی[4][5] نے بھی میڈیا پر گواہی دی کہ تحقیقات کے بعد آئی ایس آئی کو جناح پور کے کوئی ثبوت نہیں ملے تھے۔

میجر ندیم ڈار

26اگست 2009 میں حامد میر کے پروگرام میں میجر ندیم ڈار نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے 1992 میں متحدہ کے الکرم آفس سے جناح پور کے ہزاروں نقشے برآمد کیے تھے[6]

نیز میجر ندیم ڈار نے متحدہ قومی موومنٹ پر الزام لگایا ہے کہ جناح پور کے نقشے برآمد کروانے کی پاداش میں متحدہ قومی موومنٹ نے بعد میں انکا گھر آگ سے جلا ڈالا اور ایک بیٹے کو قتل کر دیا اور اب وہ ایم کیو ایم سے جان بچا کر ناروے میں بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں۔[7]

ایم کیو ایم کے میجر ندیم ڈار کے بیان پر اعتراضات

ایم کیو ایم کی جانب سے میجر ندیم ڈار پر یہ اعتراضات اٹھائے گئے[8]:

  • میجر ندیم ڈار کا ذکر 1992 میں کہیں بھی کسی بھی اخبار یا آفیشل ڈاکومینٹ میں نہیں ہے۔ تو پھر وہ کیسے 2009 میں نکل کر کوئی بیان دے سکتے ہیں؟
  • ایم کیو ایم نے میجر ندیم ڈار سے مطالبہ کیا اگر انھوں نے متحدہ کے آفس سے جناح پور کے ہزاروں نقشے برآمد کیے تھے تو اپنے ان ساتھی فوجیوں کا نام بتلائیں اور انھیں سامنے لے کر آئیں تو ان ہزاروں نقشے برآمد کرواتے وقت ان کے ساتھ تھے۔
  • متحدہ کا تیسرا اعتراض یہ ہے کہ میجر ندیم ڈار صرف ناروے میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے متحدہ کے خلاف جھوٹا الزام لگا رہے ہیں کہ متحدہ نے انکا گھر جلایا اور ان کے بیٹے کو قتل کیا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ میجر ندیم ڈار نے ناروے میں سیاسی پناہ لیتے وقت جو درخواست جمع کروائی تھی وہ عالمی ادارہ برائے مہاجرین UNHCR[9] پر موجود ہے۔ اس درخواست میں میجر ندیم ڈار نے ایم کیو ایم کو گھر جلانے یا آگ لگا دینے کا ذمہ دار نہیں ٹہرایا ہے، بلکہ لکھا ہے کہ ان کے قادیانی المذہب ہونے کی وجہ سے آرمی اور مذہبی تنظیموں نے ان کے گھر کو آگ لگا دی اور ان کے بیٹے کو قتل کر دیا۔

برگیڈئیر آصف ہارون: میں نے جناح پور کا نقشہ نہیں دیکھا

ستمبر 2009 میں برگیڈئیر آصف ہارون نے حامد میر کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جناح پور کے نقشے بذاتِ خود نہیں دیکھے تھے اور نہ ہی بریفنگ میں انھوں نے کوئی نقشے پیش کیے تھے۔[10] بلکہ حیدرآباد میں کور کمانڈروں کی میٹنگ میں جناح پور کے نقشوں کی بات بیان کی گئی تھی۔

متحدہ نے برگیڈیئر آصٖف ہارون کا یہ بیان ماننے سے انکار کر دیا کیونکہ جی ایچ کیو نے 4 ماہ کی تحقیقات کے بعد 19 اکتوبر 1992 کو تحریری بیان جاری کیا جس میں جی ایچ کیو برگیڈیئر آصف ہارون کے بیان کو رد کرتے ہوئے لکھا[1]

Army had no evidence concerning the so-called Jinnah Pur Plan. It is clarified that newspaper story in question is baseless. Army has neither handed over to the government any document or map as reported nor is it in possession of any evidence concerning the so-called Jinnah Pur Plan. It is also factually wrong that the matter was discussed at any meeting of the corps commander

ترجمہ: ”فوج کے پاس کسی نام نہاد جناح پور پلان کی کوئی شہادت نہیں ہے۔ (1) وضاحت کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں شائع ہونے والی اخباری خبر بے بنیاد ہے۔ (2) فوج نے نہ تو کوئی دستاویز یا نقشہ حکومت کے حوالے کیا ہے، جیسا کہ خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے (3) اور نہ ہی فوج کی تحویل میں نام نہاد جناح پور پلان سے متعلق کو ئی شہادت موجود ہے۔ (4) یہ امر بھی خلاف واقعہ ہے کہ یہ معاملہ کسی بھی کور کمانڈرز اجلاس میں زیر بحث آیا تھا۔

بیرونی روابط

جناح پور: تمام شواہد و الزامات آمنے سامنے

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ "Where PPP, PML-N and MQM stood on Jinnahpur in 1992 - thenews.com.pk"۔ web.archive.org۔ 16 جولائی، 2015۔ 16 جولا‎ئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2022 
  2. "Operation agavinst MQM Exposed!! Jinnah pur was a Conspiracy! Former Army Generals Accepts! Part 1"۔ 23 اگست، 2009 – YouTube سے 
  3. "Retired army officers absolve MQM of Jinnahpur plot: Altaf calls for truth and reconciliation commission - - DAWN.COM"۔ web.archive.org۔ 29 اکتوبر، 2014۔ 29 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2015 
  4. "Brig Asif says he never saw 'Jinnahpur' map - thenews.com.pk"۔ web.archive.org۔ 16 جولائی، 2015۔ 16 جولا‎ئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2022 
  5. کیپیٹل ٹالک ٹی وی شو، میزبان حامد میر، گیسٹ جنرل اسد درانی، تاریخ 26 اگست 2009
  6. "YouTube"۔ www.youtube.com 
  7. "Wayback Machine"۔ web.archive.org۔ 16 جولائی، 2015۔ 16 جولا‎ئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2015 
  8. "آرکائیو کاپی"۔ 07 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولا‎ئی 2015 
  9. United Nations High Commissioner for Refugees۔ "Refworld | Nadeem Ahmad Dar v. Norway"۔ Refworld 
  10. "Brig Asif says he never saw 'Jinnahpur' map - thenews.com.pk"۔ web.archive.org۔ 16 جولائی، 2015۔ 16 جولا‎ئی 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2022