جنوبی کوریا کے صدارتی انتخابات 2025ء
![]() | |||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||
استصواب رائے | |||||||||||||||||||||
مندرج | 44،391،871 | ||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹرن آؤٹ | 79.38% (![]() | ||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||
|
جنوبی کوریا میں 3 جون 2025ء کو ایک قبل از وقت صدارتی انتخاب منعقد ہوا۔ اس انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کوریا (ڈی پی کے) کے امیدوار اور حزبِ اختلاف کے سانقہ رہنما لی جے میونگ نے حکمراں پیپل پاور پارٹی کے امیدوار کِم مون سو اور ریفارم پارٹی کے امیدوار لی جُن سیوک کو شکست دی۔
جمہوریت کے قیام اور چھٹی جمہوریہ کی بنیاد کے بعد یہ نواں صدارتی انتخاب تھا، دوسرا موقع جب صدر کے مواخذے کے بعد انتخاب کرایا گیا اور پہلا موقع جب انتخاب طے شدہ سال سے مختلف سال میں منعقد ہوا۔ یہ انتخاب دراصل 3 مارچ 2027ء کو ہونا تھا، تاہم صدر یون سک یول کے مواخذے اور معزولی کے بعد اسے 3 جون کو منعقد کیا گیا۔ جنوبی کوریا کے آئین کے مطابق اگر صدر کا عہدہ مستقل طور پر خالی ہو جائے تو 60 دن کے اندر نیا انتخاب کرانا ضروری ہے اور یہی وجہ تھی کہ آئینی عدالت نے 4 اپریل کو مواخذے کی توثیق کی اور صدر کی معزولی کے بعد یہ انتخاب 3 جون کو کرایا گیا۔ اس طرح یہ ملک کی تاریخ کا دوسرا براہِ راست قبل از وقت صدارتی انتخاب ثابت ہوا۔
لی جے میونگ جنھوں نے 2022ء کے صدارتی انتخاب میں سابقہ صدر یون سے معمولی فرق سے شکست کھائی تھی، دوبارہ میدان میں اترے اور کامیاب ہوئے۔ ووٹر ٹرن آؤٹ 79.38 فیصد رہا، جو 1997ء کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ انتخابی مہم کے دوران اہم مسائل میں 2024ء کا مارشل لا بحران، پیپل پاور پارٹی کے اندرونی اختلافات، معیشت، رہائش کی قیمتیں، سیاسی تقسیم، امریکا کی جانب سے محصولات، صنفی مساوات اور شرحِ پیدائش کا بحران شامل تھے۔