جنگ یوم کپور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(جنگ رمضان سے رجوع مکرر)
جنگ یوم کپور
عرب اسرائیل جنگیں
سلسلہ عرب اسرائیل تنازعہ  ویکی ڈیٹا پر (P361) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمومی معلومات
آغاز 6 اکتوبر 1973  ویکی ڈیٹا پر (P580) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اختتام 25 اکتوبر 1973  ویکی ڈیٹا پر (P582) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام نہر سوئز،  گولان پہاڑیاں،  جزیرہ نما سینا،  مشرق وسطیٰ  ویکی ڈیٹا پر (P276) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متحارب گروہ
 اسرائیل  مصر  سوریہ
 اردن  عراق
قائد
موشے دایان
آرئیل شارون
سعد الشزلی
احمد اسماعیل علی
حسنی مبارک
انور سادات
قوت
415،000 فوجی
1،500 ٹینک
3 ہزار مسلح گاڑیاں
945 توپ خانے
561 ہوائی جہاز
84 ہیلی کاپٹر
38 بحری جہاز
مصر: 8 لاکھ فوجی (3000،000 تعینات) 2،400 ٹینک، 2،400 مسلح گاڑیاں، 1،120 توپ خانے، 690 ہوائی جہاز، 161 ہیلی کاپٹر، 104 جنگی جہاز
شام: 150،000 (60،000 تعینات) ، 1،400 ٹینک، 800 سے 900 مسلح گاڑیاں، 600 توپ خانے، 350 ہوائی جہاز، 36 ہیلی کاپٹر، 21 بحری جہاز
عراق: 60،000 فوجی، 700 ٹینک، 500 مسلح گاڑیاں، 200 توپ خانے، 73 ہوائی جہاز
و دیگر شرکاء
نقصانات
2،656 ہلاکتیں
7،250 زخمی
400 ٹینک تباہ
600 ٹینکوں کو نقصان
102 ہوائی جہاز تباہ
ہلاکتیں 8،528* سے 15،000* کے درمیان
19،540 سے 35،000 زخمی
2،250 ٹینک تباہ یا دشمن کے قبضے میں
432 ہوائی جہاز تباہ
جنگ استنزاف  ویکی ڈیٹا پر (P155) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جنگ لبنان 1982  ویکی ڈیٹا پر (P156) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

جنگ یوم کپور، جنگ رمضان یا جنگ اکتوبر (عربی: حرب أكتوبر) جسے عرب اسرائیل جنگ 1973ء یا چوتھی عرب اسرائیل جنگ بھی کہا جاتا ہے 6 اکتوبر سے 26 اکتوبر 1973ء کے درمیان مصر و شام کے عرب اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی۔

اس جنگ کا آغاز یہودیوں کے تہوار یوم کپور کے موقع پر ہوا جب مصر اور شام نے اچانک جزیرہ نما سینا اور جولان کی پہاڑیوں پر حملہ کر دیا۔ جزیرہ نما سینا پر اسرائیل نے 1967ء میں جنگ شش روزہ کے دوران قبضہ کر لیا تھا۔

وجوہات[ترمیم]

عرب اسرائیل تنازع
عرب اسرائیل جنگ 1948سوئز بحران6 روزہ جنگجنگ استنزافجنگ یوم کپورجنوبی لبنان تنازع 1978جنگ لبنان 1982جنوبی لبنان تنازع 1982-2000انتفاضہ اولجنگ خلیجالاقصی انتفاضہ2006 اسرائیل لبنان تنازع

نہر سوئز کو مصر کی معیشت میں بنیادی اہمیت حاصل تھی لیکن یہ نہر 6 روزہ جنگ میں اسرائیلی قبضے کے بعد سے بند پڑی تھی۔ آمدنی کے اس ذریعے سے محروم ہوجانے کے بعد مصر کو سعودی عرب، کویت اور لیبیا کی اقتصادی امدد پر انحصار کرنا پڑ رہا تھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مصر کے صدر انور سادات نے یہ پیشکش کی کہ اگر اسرائیلی نہر کے مشرقی ساحل سے واپس ہوجائیں تو نہر سوئز کھول دی جائے گی لیکن یہ مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا جس پر مصر نے حملے کا فیصلہ کر لیا۔

واقعات جنگ[ترمیم]

صحرائے سینا میں جنگی محاذ، 6 سے 15 اکتوبر

کوششوں میں کامیابی نہ ملنے پر مصر نے تو 6 اکتوبر 1973ء کو مصر نے حملہ کر دیا اور مصری افواج نے نہر پار کرکے اسرائیلی فوجوں کو مشرقی ساحل سے بے دخل کر دیا۔

اگرچہ 24 اکتوبر کو جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی افواج نے جوابی حملہ کرکے نہر کے جنوب مغربی کنارے پر 300 مربع میل پر مشتمل مصری علاقے پر قبضہ کر لیا تھا لیکن مذاکرات کی میز پر اسرائیل کو ناکامی ہوئی اور اسے نہ صرف نو مفتوحہ علاقہ چھوڑنا پڑا بلکہ ستمبر 1975ء میں ایک معاہدے کے تحت اسرائیلی جزیرہ نما سینا کے ڈھائی ہزار مربع میل کے علاقے سے بھی محروم ہو گیا۔ اس طرح مصر نے 27 سال کی کشمکش کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیل کے مقابلے میں ایسی کامیابی حاصل کی جس نے 1967ء کی شرمناک شکست کی جزوی طور پر تلافی کردی۔ انور سادات نے مصر کا قومی دن 23 جولائی کی بجائے 6 اکتوبر مقرر کرکے اس شاندار کامیابی کو یادگار دن بنادیا۔ 1975ء میں نہر سوئز بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے کھول دی گئی اور اس سے ہونے والی آمدنی سے مصر عربوں ملکوں کی مالی امداد کی محتاجی سے آزاد ہو گیا۔

صحرائے سینا میں جنگی محاذ، 15 سے 24 اکتوبر

کہا جاتا ہے کہ جنگ یوم کپور میں اگر امریکا پس پردہ اسرائیل کی بھر پور امداد نہ کرتا تو فلسطین کامسئلہ حل ہو چکا تھا۔ امریکا بظاہر جنگ میں حصہ نہیں لے رہا تھا مگر اس کا طیارہ بردار بحری جہاز جزیرہ نما سینا کے شمال میں بحیرہ روم میں ہر طرح سے لیس موجود تھا اس کے راڈاروں اور ہوائی جہازوں نے اسرائیل کے دفاع کے علاوہ مصر میں پورٹ سعید کے پاس ہزاروں اسرائیلی کمانڈو اتارنے میں بھی رہنمائی اور مدد کی ۔

اسرائیلی کمانڈوز نے پورٹ سعید کا محاصرہ کر لیا جو کئی دن جاری رہا۔ وہاں مصری فوج موجود نہ تھی کیونکہ اسے جغرافیائی لحاظ سے کوئی خطرہ نہ تھا۔ اپنے دور حکومت میں جمال عبدالناصر نے ہر جوان کے لیے 3 سال کی ملٹری ٹریننگ لازمی کی تھی جو اس وقت کام آئی۔ پورٹ سعید کے شہریوں نے اسرائیلی کمانڈوز کا بے جگری سے مقابلہ کیا اور انھیں شہر میں داخل نہ ہونے دیا۔ پھر امریکا، روس اور اقوام متحدہ نے زور ڈال کر اقوام متحدہ کی قرارداد 338 کے ذریعے جنگ بندی کرا دی۔

اس جنگ میں اسرائیل کے 2656 فوجی ہلاک اور 7250 زخمی ہوئے۔ 400 ٹینک تباہ اور 600 کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مصری افواج نے اسرائیل کے 102 طیارے مار گرائے۔ اس کے مقابلے میں عربی

پاک فضائیہ کا کردار[ترمیم]

اس جنگ کے دوران پاکستان نے مصر اور شام کی مدد کے لیے 16 ہوا باز مشرق وسطی بھیجے لیکن ان کے پہنچنے تک مصر جنگ بندی کرچکا تھا تاہم شام ابھی بھی اسرائیل سے حالت جنگ میں تھا۔ اس لیے 8 پاکستانی ہوا بازوں نے شام کی جانب سے جنگ میں حصہ لیا اور مگ-21 طیاروں میں پروازیں کیں۔ پاکستان کے فلائٹ لیفٹیننٹ اے ستار علوی یوم کپور جنگ میں پاکستان کے پہلے ہوا باز تھے جنھوں نے اسرائیل کے ایک میراج طیارے کو مار گرایا۔ انھیں شامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کے علاوہ پاکستانی ہوا بازوں نے اسرائیل کے 4 ایف 4 فینٹم طیارے تباہ کیے جبکہ پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔[حوالہ درکار]

یہ پاکستانی ہوا باز 1976ء تک شام میں موجود رہے اور شام کے ہوا بازوں کو جنگی تربیت دیتے رہے ۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]