مندرجات کا رخ کریں

جنگ كوسميديون

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کوسمیدیون کی جنگ (تُرکی: Eyüp Muharebesi) عثمانی دورِ انتشار کے دوران 15 جون 1410ء کو سلطان بایزید اوّل کے دو بیٹوں موسیٰ اور سلیمان کے مابین قسطنطنیہ کی فصیلوں کے باہر کوسمیدیون کے میدان میں لڑی گئی۔[1]

واقعاتِ جنگ

[ترمیم]

بازنطینی شہنشاہ مینوئل دوم پلیولوگس، سلیمان کا اتحادی تھا اور اُس کی فوج نے قسطنطنیہ کی فصیلوں کے اندر پڑاؤ ڈال رکھا تھا۔[1] مینوئل نے شکست کی صورت میں سلیمان کی فوج کو شہر سے بحفاظت نکالنے کی غرض سے بحری جہاز بھی تیار کر رکھے تھے، لیکن موسیٰ نے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی انھیں آگ لگا دی۔[1]

اس جنگ میں سلیمان کو فتح نصیب ہوئی تھی، اُس کی فتح کا ایک بڑا سبب یہ تھا کہ دورانِ جنگ سلیمان کے سابق ماتحت امرا نے غیر جانب داری کا ثبوت دِیا موسیٰ کی مدد سے بھی باز رہے۔[2] ان منحرف ماتحت امرا میں ووک لازارویچ بھی شامل تھا جو رشتے میں دونوں عثمانی شاہزادوں کا مامُوں تھا[3]۔ ووک کا بھائی سٹیفن لازارویچ اس جنگ میں موسیٰ کے اتحادی کی حیثیت سے شریک تھا لیکن جنگ میں شکست کا سامنا ہوا تو بھاگ کر قیصر کے پاس پناہ گزین ہوا۔[1]

آغازِ جنگ میں موسیٰ کا پلڑہ بھاری رہا اور بظاہر لگتا تھا کہ موسیٰ کو جنگ میں فتح ملے گی مگر جب سلیمان نے چند سو سپاہیوں کی معیت میں اُس کے پڑاؤ پر دھاوا بولا تو جنگ کا پانسا سلیمان کے حق میں جا پلٹا اور موسیٰ کو شکست ہوئی۔[4] اس جنگ میں دونوں شاہزادوں کی افواج کے ہزاروں سپاہی کھیت رہے اور بھاری جانی نقصان ہوا۔[5]

جنگ کے بعد

[ترمیم]

جنگ میں شکست کا سامنا کرنے پر موسیٰ نے بلغاریہ کی جانب پسپائی اختیار کی اور یامبول کے نواح میں چلا آیا جب کہ سلیمان نے ووک لازارویچ کو سٹیفن لازارویچ کے علاقے پر قبضے کا حکم دے کر سربیاروانہ کِیا خود فتح و ظفر کے شادیانے بجاتا ہوا ادرنہ کی جانب بڑھا، ادرنہ اُس زمانہ میں عثمانی سلطنت کا دار السلطنت تھا، سلیمان نے اس پر قبضہ کر کے اپنی بادشاہی قائم کر لی۔[5] ووک ابھی سفر پر ہی تھا کہ موسیٰ کی فوج کے ایک افسر علیاز نے فلپوپولس کے مقام پر اُسے گرفتار کر لیا اور موسیٰ کی خدمت میں پیش کر دِیا۔ موسیٰ نے اُسے غداری کے جرم میں قتل کرا دِیا۔[6]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ ت فرزندانِ بایزید: تعمیرِ سلطنت اور 1402-13ء کی عثمانی خانہ جنگی میں اُن کی نمائندگی، صفحہ 150
  2. فرزندانِ بایزید: تعمیرِ سلطنت اور 1402-13ء کی عثمانی خانہ جنگی میں اُن کی نمائندگی، صفحہ 149–150
  3. حاشیہ: یہ اور اس کا بھائی سٹیفن سربیا کے حکمران پرنس لازار کے بیٹے تھے۔ ان کی ایک بہن ماریا اولیویرا لازارویچ تھی جس کا نکاح 1390ء میں سلطان بایزید اوّل سے ہوا۔ شادی کے بعد یہ ڈیسپینہ خاتون کے نام سے مشہور ہوئی اور عثمانی تواریخ میں اس سرب شہزادی کا تذکرہ اِسی نام سے کیا گیا۔ سلطان سے اس کی دو بیٹیاں عروض خاتون اور پاشا ملک خاتون پیدا ہوئیں۔ ڈیسپینہ خاتون چوں کہ سلیمان اور موسیٰ کی سوتیلی ماں تھی لہٰذا اس رشتے سے ووک اور سٹیفن ان کے مامُوں ہوئے۔
  4. فرزندانِ بایزید: تعمیرِ سلطنت اور 1402-13ء کی عثمانی خانہ جنگی میں اُن کی نمائندگی، صفحہ 150–151
  5. ^ ا ب فرزندانِ بایزید: تعمیرِ سلطنت اور 1402-13ء کی عثمانی خانہ جنگی میں اُن کی نمائندگی، صفحہ 151
  6. فرزندانِ بایزید: تعمیرِ سلطنت اور 1402-13ء کی عثمانی خانہ جنگی میں اُن کی نمائندگی، صفحہ 152

کتابیات

[ترمیم]

فرزندانِ بایزید: تعمیرِ سلطنت اور 1402-13ء کی عثمانی خانہ جنگی میں اُن کی نمائندگی، دیمیتریس کاستریتسیس، Brill پبلشرز، طبع 2007ء