جہنم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کنواں۔ وہ جگہ جہاں نافرمان اور بداعمال لوگوں کو مرنے کے بعد سزا بھگتنی ہوگی۔ جہنم کا جو نقشہ قرآن پاک میں پیش کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آگ کی بھٹی ہوگی جس کا ایندھن انسان ہوں گے۔ اہل دوزخ کو پینے کے لیے پیپ اور گرم پانی ملے گا۔ ان کی غذا زقوم ’’تھوہر‘‘ ہوگی۔ جو گرم دھوئیں میں رہیں گے لیکن ان کوموت نہیں آئے گی۔ قدیم یونانیوں اور شامیوں کے نزدیک جہنم کے سات طبقے ہیں اور اہل اسلام کا بھی یہی خیال ہے۔ امام غزالی اور علامہ سیوطی نے دوزخ کے مکمل خاکے پیش کیے ہیں۔ لیکن ان کی تفصیلات میں اختلاف ہے۔ نیز اس امر میں بھی اختلاف ہے کہ دوزخ کس جگہ ہے۔ نیز جہنم تصور ہے یا فی الوقع کوئی جگہ ہے۔ معتزلہ اسے صرف روحانی اذیت قرار دیتے ہیں۔

جہنم کے طبقات[ترمیم]

  • 1. جہنم،
  • 2. لظیٰ،
  • 3. الحطمہ،
  • 4. سقر،
  • 5. السعیر،
  • 6. الجحیم،
  • 7. ہاویہ،
  • ان ساتوں طبقوں میں کم و بیش اور مختلف قسم کا عذاب ہے۔ اگر دوزخ سے ایک خشخاش کے برابر آگ لائی جائے تو تمام زمین و آسمان کو ذرا سی دیر میں فنا کر دے۔ دنیا کی آگ اس کا ستّرواں جزو (1/70) ہے، آدمی اور پتھر اس کا ایندھن ہیں[1]

قرآنی تفصیلات دیکھیے:

http://www.quranictopics.com/index3.html

حوالہ جات[ترمیم]

  1. زبدۃ الفقہ جلد اول صفحہ 52 سید زوار حسین زوار اکیڈمی پبلیکیشنز