جہنم سے (انگریزی فلم)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جہنم سے (انگریزی فلم)
فائل:From Hell film.jpg
Theatrical release poster
ہدایت کارAlbert Hughes
Allen Hughes
پروڈیوسرDon Murphy
Jane Hamsher
منظر نویسTerry Hayes
Rafael Yglesias
ماخوذ ازجہنم سے
از Alan Moore
Eddie Campbell
ستارےجونی ڈیپ
Heather Graham
Ian Holm
Robbie Coltrane
Ian Richardson
Jason Flemyng
موسیقیTrevor Jones
سنیماگرافیPeter Deming
ایڈیٹرGeorge Bowers
Dan Lebental
تقسیم کارٹوینٹیتھ سنچری فوکس
تاریخ نمائش
  • 19 اکتوبر 2001ء (2001ء-10-19)
دورانیہ
122 minutes
ملکUnited States
زبانانگریزی
بجٹ$35 million
باکس آفس$74,558,115[1]

جہنم سے (From Hell) وحشتناکی اور اسرار سے بھرپورایک امریکی انگریزی فلم ہے جو2001میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اس فلم کی ہدائتکاری ہیوس برادران (Hughes brothers)نے انجام دی تھی جبکہ اس فلم کی کہانی کو ایک قصہء مصورۃ جہنم سے جسے ایلن مور اور ایڈی کیمبیل نے تحریرکیاتھاسے مقتبس کیاگیاتھا۔ یہ قصہء مصورۃبرطانوی نژاد سلسلی قاتل جیک سفاح کے بارے میں تھا۔

زمینہ[ترمیم]

یہ 1888کے زمانے کا لندن ہے جہاں طوائف میری کیلی(ہیتھر گراہم) اپنی دیگر پانچ ہم پیشہ خواتین کے ہمراہ زندگی کے روزوشب مصائب و آلام کے سائے تلے گزار رہی ہیں۔ اچانک ان کی ایک ساتھی این کروک اغواءہوجاتی ہے اور سب سہیلیاں ایک انتہائی پیچیدہ اور گہری سازش کا شکار ہوجاتی ہیں جس کا انھیں تصور بھی نہیں ہوتا۔ این کے اغواء کے فوری بعد ان کی دوسری ساتھی جس کانام مارتھا طبرام(سمانتھا سپیرو)کا بہیمانہ قتل ہوجاتاہے جس کے بعد بہت جلد ان پر ظاہرہوتاہے ایک ایک کرکے سب طوائفوں کو قتل کیاجا رہاہے اور قتل کے بعدتحقیق و تفتیش کی غرض سے ان کی مسخ شدہ لاشوں کی چیرپھاڑبھی کی جا رہی ہے۔
مارتھا اور اس کی دیگر ہم پیشہ طوائف ساتھیوں کے قتل پر وہائٹ چیپل شہر کی پولیس کا تفتیشی افسر فریڈرک ایبرلین (جوہنی ڈیپ) تشویش کا شکارہوتاہے۔ تفتیشی افسر فریڈرک ایبرلین ایک فرض شناس افسر ہے اور اس فرض شناسی میں اس کی پیشہ ورانہ مہارت کے علاوہ اس کی مخصوص لاشعوری اور نفسیاتی تصوراتی قوت مددگارہوتی ہے۔ دوران تفتیش ایبرلین پر یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ان لرزہ خیز قتل کی وارداتوں میں ایک ہی شخص ملوث ہے جو ناصرف ماہرانہ طبی معلومات رکھتاہے بلکہ اس نے قتل کرتے وقت مخصوص آلات جراحی اور مہارتیں استعمال کی تھیں۔
بعد کے چند دنوں میں این نامی اغواءشدہ طوائف ایک پاگل خانے میں پائی جاتی ہے، دفتری عملے اور پولیس نے فرض کرلیاتھا کہ اس کو دماغی چوٹ کے ذریعے پاگل بنادیاگیاہے اور این کی یہ صورت حال واضح دلیل تھی کہ اسے خاموش رکھنے کے لیے اسے دماغی چوٹ کے ذریعے پاگل بنایاگیاتھا۔ تفتیشی افسر ایبرلین جناب ولیم گل (لین ہالم) سے مشورہ کرتاہے۔ جناب ولیم گل برطانوی شاہی خاندان کے معالج خاص اور ادویہ سازی و طب میں تجربہ اور مہارت خاص رکھتے ہیں۔ تفتیشی افسر ایبرلین تفتیش جاری رکھتاہے مگرمحکمہءپولیس کے افسران بالا کی رکاوٹ کی وجہ سے وہ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتاہے ایبرلین سمجھ جاتاہے کہ سارامعاملہ ایک طے شدہ سازش کے تحت انجام دیاجا رہاہے۔ ایبرلین اس معاملے میں ذاتی دلچسپی کی بنا پر خاص انداز سے تفتیش کرتاہے اور انجام کار میری کیلی طوائف کی زلف کا اسیر ہوجاتاہے۔
ایبرلین اپنی تفتیش کے دوران واضح محسوس کرتاہے کہ لرزہ خیز قتل کی وارداتوں میں ماسونی عنصر بھی موجودہے۔ جبکہ اسی دوران محکمہءپولیس کا اعلیٰ افسر جو ایک فری میسن تھا نے فوری ایبرلین کو معطل کرتے ہوئے خودتفتیش شروع کردی۔ تب واضح ہوجاتاہے کہ جناب ولیم گل ہی قاتل ہیں۔ ولیم گل ایک نقاش البرٹ سکرٹ(مارک ڈیکسٹر) کی این کروک (جوانا پیج) سے ممنوعہ کاتھولک شادی کے شاہدین کا خاتمہ کر رہاہوتاہے۔ البرٹ سکرٹ سے شادی کے بعد این کروک ایک بچی کو پیداکرتی ہے جسکانام ایلائس ہے۔ البرٹ سکرٹ اصل میں شہزادہ ایڈورڈ اور ملکہ وکٹوریہ کاپوتاہے۔ اس طرح ایلائس شاہی تخت کی وارث ٹھہری۔ ولیم گل شیطانی فطرت کا حامل ایک موثق فری میسن ہے اپنی ذہنی اور فکری تسکین کے لیے قتل کی وارداتیں انجام دے رہاہے۔ اس سے قبل کہ عام لوگوں کو خبر ہوتی کہ اصل قاتل ولیم گل ہے اعلیٰ فری میسن عہدیاداران نے فیصلہ کیاکہ ولیم گل کو دماغی چوٹ پہنچاکرعقل سے بے گانہ کر دیاجائے تاکہ برطانوی شاہی خاندان کے دامن پر اس رسوائی کے داغ نہ پڑیں۔ ولیم گل سرکشی سے مصررہتاہے کہ کوئی اسے کے ہم پلہ نہیں۔ اس کے غیر نادم رہنے پر اسے بھی دماغی چوٹ پہنچانے کے بعد این کی طرح دیوانہ بناکے پاگل خانے بھیج دیاجاتاہے۔ پاگل پن کی کیفیت میں پہنچنے والے واقعے سے قبل جناب ولیم گل غلطی سے میری کیلی کی جگہ دوسری طوائف کو قتل کردیتاہے جس کے بارے میں اسے درست معلومات نہیں ملی تھیں۔ جبکہ میری کیلی شہزادے ایڈورڈ اورطوائف این کی بیٹی کے ساتھ ایک ساحلی پہاڑی پر بنے جھونپڑے میں رہائش کرلیتی ہے۔ اور تفتیشی افسر فریڈرک ایبرلین افیون کے زیادہ استعمال کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتاہے اور مردہ پایاجاتاہے۔ وہ جانتاتھا کہ اب اس کا اپنی معشوق میری کیلی کو دیکھنا بھی ممکن نہیں سوائے اس کے کہ اس کی زندگی کو خطرے سے دوچار کرے۔

حوالہ جات[ترمیم]