جینے کی سزا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جینے کی سزا
250px
انگریزیThe Verb Punishment
ہدایت کارحسن عسکری
صلاح الدین
پروڈیوسرحسن عسکری
تحریرناصر ادیب
کہانیجلیل افغانی
ستارے
راویشاھد خرم
موسیقیکمال احمد
سنیماگرافیپرویز خان
ایڈیٹراقبال ملک، صداعت پرویز
پروڈکشن
کمپنی
تقسیم کارخرم پکچرز
ایس ٹی فلمز
تاریخ نمائش
دورانیہ
2:19:48 دقیقہ
ملک پاکستان
زباناردو
بجٹروپیہ 14 ملین (US$130,000)
باکس آفسروپیہ 11 کروڑ (US$1.0 ملین)

جینے کی سزا (انگریزی: Jeenay Ki Saza) اردو زبان میں فلم کا آغاز کیا۔ فلم كى نمائش 8 جون، 1979ء كو ہوئى۔ پاکستانی سماجی، موسیقی فلم ہیں۔ اس فلم کو سپر ہٹ کا مقام دیا گیا۔ اس فلم کے ہدایتکار اور فلمساز حسن عسکری تھے۔ فن کے سلطان سلطان راھی پاکستان فلم تاریخ کے لازوال لیجنڈ فلموں کی تعداد اور سپرہٹ فلموں کہ حوالے سے ایک ناقابل تسخیر ریکارڈ کے بادشاہ لیکن اپنے بھرپور فنی سفر کی صرف دو فلموں کو ہی مرحوم اپنی پسندیدہ فلمیں کہا کرتے تھے ایک طوفان اور دوسری جینے کی سزا اور دونوں فلموں کے فلم ڈائریکٹر لیجنڈ حسن عسکری صاحب ہیں -بلاشبہ حسن عسکری غضب کے فلم ڈائریکٹر ہیں -بہرحال ہم لیجنڈ سلطان راھی کی فلم جینے کی سزا کا ایک انتہائی خوبصورت گیت عظیم گلوکار غلام عباس کی آواز میں آل سلطان راھی لورز کے نام کرتے ہیں۔ فلم کے اداکاروں میں سے منفرد کردار دیکھے ممتاز، سلطان راہی، آصف خان، افضال احمد اور مصطفی قریشی تھے۔

سٹوری[ترمیم]

فلم جینے کی سزا ایک جرائم فلم کی کہانی ہے۔ شروع میں یہ ہوتا ہے کہ ایک بچہ جس کا باپ ایک گواہی میں شامل ہو جاتا ہے اور پھر وہ ظالموں سے بجتے ہوئے وہ ایک غار میں پونچتا ہے۔ وہاں ان کو ڈاکو اپنی پناہ میں لے لیتے ہیں اور وہ بڑا ہو کے جرائم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ بن جاتا ہے۔ شیرا ڈاکو کا کردار سلطان راہی نے کیا۔ جرائم کی دنیا کو ہٹا کر وہ ایک نئی زندگی جینا چاہتا تھا۔ پولیس کی گولیوں کے آگے بھاگتے بھاگتے وہ ممتاز کے گھر پر ٹھہرا جاتا ہے۔ اتنے میں مصطفی قریشی ممتاز کے گھر حملہ کر دیتے ہیں۔ اسی طرح دشمنی بڑتی چلی گی۔ قانون کا گھیرا تنگ ہونا شروع ہو گیا۔ ممتاز کو موت کے گھاٹ اتار دیتے اور پھر سلطان راہی دشمنوں کو تلاش کرنا شروع کر دیتے۔

اداکار[ترمیم]

ساؤنڈ ٹریک[ترمیم]

فلم کی موسیقی کمال احمد نے ترتیب دی، فلم کے نغمات تسلیم فاضلی اور خواجہ پرویز نے گیت لکھے۔ فلم کی لسٹ ریکارڈنگ میں شامل ایم ظفر انھوں نے گیتوں [1] کی بہترین ریکارڈنگ کی اور مہناز، ناہید اختر اور غلام عباس نے گیت گائے۔ ساؤنڈ ٹریک کو پلاننٹ لولی ووڈ نے لولی ووڈ کے 100 بہترین ساؤنڈ ٹری میں شامل کیا ہیں۔[2]

نمبر.عنوانپردہ پش گلوکاراںطوالت
1."زندگی ہے اک سزا، نفرت کی ایسی ہواے چلی"غلام عباس5:21
2."تو اگر ساتھ میرے نہ ہو سجناں"مہناز4:31
3."تہنوں کی داسیے تو کی جانے"مہناز3:44
4."مجھے جینے دو، مجھے جینے دو"غلام عباس & مہناز4:44
5."او گلفخاناں دلبر جاناں، میں قربان وہی وہی"ناہید اختر4:21
کل طوالت:22:27

حوالہ جات[ترمیم]

  1. عاشق علی حجرہ شاہ مقیم (10 جنوری 2017ء)۔ "وہ سب کچھ عام طور پر ہیں۔ وہ موسیقی سے محبت کرتے ہیں اور وہ ڈسپوز پر ہیں"۔ ڈسپوز۔ ای ایم آئی (پاکستان) لمیٹڈ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2019 
  2. عاشق علی حجرہ شاہ مقیم (8 جنوری 2017ء)۔ "RYM ایک کمیونٹی کے زیر تعمیر موسیقی اور فلم ڈیٹا بیس ہے جہاں آپ کو درجہ بندی، جائزہ لینے، کیٹلاگ اور نئی موسیقی اور فلموں کو تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بیس خود کار طریقے سے حصہ لینے میں حصہ لے سکتے ہیں."۔ ریٹ یور میوزک۔ آڈوین لیبل لمیٹڈ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2019 

بیرونی روابط[ترمیم]