حارثہ بن صمہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حضرت حارثہ بن صمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ہجرت سے قبل مشرف باسلام ہوئے ۔ غزوہ بدر اور غزوہ احد میں شرکت کی۔اور بئر بعونہ کے معرکہ میں شہادت نوش فرمائی۔

حضرت حارثہ بن صمہؓ
معلومات شخصیت
وجہ وفات واقعہ بیر معونہ
کنیت ابو سعید

نام و نسب[ترمیم]

حارث نام ، ابو سعید کنیت ، قبیلہ بنو خزرج کے خاندان نجار سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، حارث بن صمہ بن عمرو بن عتبک بن عمرو بن عامر (مبذول) بن مالک بن نجار ۔

اسلام[ترمیم]

حضرت حارثہ بن صمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہجرت سے قبل اسلام لائے۔

غزوات اور دیگر حالات[ترمیم]

حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے جو راہ خدا میں سخت سے سخت مصیبتوں کا مقابلہ کرچکے تھے،اخوت قائم ہوئی۔ غزوہ بدر میں شریک تھے،آنحضرت کے ساتھ روجاء نام ایک مقام پر پہنچے تھے کہ چوٹ آگئی اس لیے آپ نے ان کو مدینہ واپس کر دیا اور غنیمت واجر میں شامل فرمایا: غزوہ احد میں جبکہ تمام لوگ منتشر ہو گئے تھے، حارث نے نہات پامردی سے داد شجاعت دی اور عثمان بن عبد اللہ بن مغیرہ کو قتل کیا، آنحضرت نے اس کا تمام سامان ان کو دیدیا، ان کے علاوہ اس غزوہ میں اور کسی مسلمان کو کسی کافر کا سامان نہیں دیا۔ اسی معرکہ میں آنحضرت نے حارث سے پوچھا کہ تم نے عبد الرحمن بن عوفؓ کو دیکھا ہے؟ بولے پہاڑ کی طرف مشرکین کے نرغہ میں تھے، میں نے جانا چاہا لیکن حضور پر نظر پڑ گئی تو اس طرف چلا آیا، ارشاد ہوا ان کو فرشتے بچا رہے ہیں،حارث حضرت عبد الرحمن بن ؓ عوف کے پاس گئے،دیکھا تو ان کے سامنے ساتھ آدمی بچھڑ سے پڑے ہوئے ہیں، پوچھا یہ سب تمھیں نے مارے ہیں؟ بولے ارطاط اور فلاں فلاں کو تو میں نے قتل کیا،باقی ان لوگوں کے قاتل مجھ کو نظر نہیں آئے ،حارث نے کہا رسول اللہ نے بالکل صحیح فرمایا۔

وفات[ترمیم]

بیر معونہ کے معرکہ میں عمرو بن امیہ کے ساتھ کسی درخت کے نیچے بیٹھے تھے کہ چیلیں اور دوسرے پرند نظر آئے،یہ عمرو کو ساتھ لے کر اس سمت چلے دیکھا تو مسلمانوں کی لاشیں خاک و خون میں غلطاں ہیں، عمرو بن امیہ سے کہا بولو کیا ارادہ ہے،انھوں نے جواب دیا یہ تو ظاہر ہے کہ آنحضرت حق پر ہیں کہا تو پھر کیا دیکھتے ہیں جہاں منذر مارے جائیں میں کس طرح وہاں سے ہٹ سکتا ہے اور حضرت عمرو بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ساتھ لے کر کفار کی طرف بڑھے، انھوں نے تیروں کی بوچھاڑ کردی جو بدن میں ہر جگہ پیوست ہو گئے اور حارث کی روح مطہر نے داعی اجل کو لبیک کہا، دوسرے ساتھی عمرو اسیر ہو گئے ۔ [1]

اولاد[ترمیم]

حضرت حارثہ بن صمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دو بیٹے یادگار چھوڑے، سعد اور ابوجہم یہ دونوں کے دونوں صحابی رسول تھے۔

فضل و کمل[ترمیم]

اشعار ذیل حضرت حارثؓ کے طبع زاد ہیں: یا رب ان الحارث بن صمہ اقبل فی مھا مہ مہمہ یسوق بالنبی مادی الامہہ [2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. الاصابہ فی تمییز الصحابہ تذکرہ حارثہ
  2. اسدالغابہ تذکرہ حارثہ بن صمہ