محمد حامد سراج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(حامد سراج سے رجوع مکرر)
محمد حامد سراج
معلومات شخصیت
پیدائش 21 اکتوبر 1958ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میانوالی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 نومبر 2019ء (61 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میانوالی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ افسانہ نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

محمد حامد سراج ([ییدائش: 21 اکتوبر 1958ء - وفات: 13 نومبر 2019ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز افسانہ نگار تھے۔

حالات زندگی[ترمیم]

محمد حامد سراج ولد صاحبزادہ محمد عارف جان کی پیدائش 21 اکتوبر 1958ء کو میانوالی میں ہوئی۔ آپ کا تعلق میانوالی کی خانقاہِ سراجیہ سے تھا۔ انھوں نے ماں کے موضوع پر اردو ادب کا بے مثال اور طویل خاکہ ’’میّا‘‘ تحریرکیا، جسے جتنی بار قاری پڑھے ہر بار اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ محمد حامد سراج کے پانچ افسانوی مجموعے ’’وقت کی فصیل‘‘، ’’برائے فروخت‘‘، ’’چوب دار‘‘، ’’بخیہ گری‘‘ اور ’’برادہ‘‘ شائع ہوکر قارئین اور ناقدین سے بھرپور داد حاصل کرچکے ہیں۔ ایک ناولٹ ’’آشوب گاہ‘‘، تمام افسانوی مجموعوں کی کلیات ’’مجموعہ محمد حامد سراج‘‘ اور سوانح خواجہ خواجگان حضرت مولانا خان محمدؒ۔ ’’ہمارے بابا جی‘‘ بھی حامد سراج کی اہم تصنیف ہے۔ حال ہی میں بک کارنر جہلم نے محمد حامد سراج کے خود منتخب کردہ پچیس افسانوں کو انتہائی خوب صورت انداز میں ’’نقش گر‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے۔

ان تمام تصانیف کے ساتھ محمد حامد سراج نے دنیا بھر کے بہترین منتخب افسانے ’’عالمی سب رنگ افسانے‘‘ کے نام سے شائع کیے ہیں، جس کے بعد ان کا انتہائی اہم اور وقیع کام اردوکی بہترین آپ بیتیوں کا انتخاب اور تلخیص ہے۔ اس سلسلے کی پہلی کتاب ’’نامور ادیبوں کی آپ بیتیاں‘‘ 2017ء میں بک کارنر جہلم نے شائع کی تھی، جس میں باذوق قارئین کے لیے محمد حامد سراج نے دریا کوکوزے میں بند کر دیا ہے۔ ماضی اور حال کے نامور ادیبوں اور شاعروں کی اتنی آپ بیتیاں نقوش کے ’’آپ بیتی‘‘ نمبرکے سوا کبھی پڑھنے کا موقع نہیں مل سکا۔ میر تقی میر، مرزا غالب، منشی پریم چند، جگر مراد آبادی، فراق گورکھپوری، دیوان سنگھ مفتون، جوش ملیح آبادی، ممتاز مفتی، شاہد احمد دہلوی،کنور مہندر سنگھ بیدی، فیض احمد فیض، قتیل شفائی، ہاجرہ مسرور، خدیجہ مستور اور امرتا پریتم سمیت 64 ادبا و شعرا کی آپ بیتیاں قاری کو ایک ہی کتاب میں مل جاتی ہیں۔ 2018ء میں محمد حامد سراج کی عرق ریزی کا ایک اور شاہکار ’’مشاہیرِ علم و دانش کی آپ بیتیاں‘‘ کے نام سے منصۂ شہود پر آیا جس سے مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی اور جاوید احمد غامدی جیسے مشاہیر کی زندگی اور کارناموں سے آگاہی ہوئی۔ حال ہی میں آپ بیتیوں کے انتخاب اور تلخیص کے سلسلے میں محمد حامد سراج کی تیسری کتاب ’’بادشاہوں کی آپ بیتیاں‘‘ منظرعام پر آئی ہے۔ بادشاہوں کی آپ بیتیاں میں چھ مغل فاتحین امیر تیمور گورگانی، ظہیر الدین بابر، نور الدین محمد جہانگیر، اورنگ زیب عالمگیر، دو مغل شہزادیوں گلبدن بیگم اور جہاں آرا بیگم کی آپ بیتیاں شامل ہیں، جس کے ساتھ لکھنؤکے آخری تاجدار واجد علی شاہ، افغانستان کے امیر عبد الرحمن خان اور ایران کے آخری بادشاہ رضا شاہ پہلوی کی آپ بیتیاں شامل ہیں۔ اس طرح بنیادی طور پر یہ مغل بادشاہوں کا ہی احاطہ کرتی ہے۔ جن تین دیگر آپ بیتیوں کو شامل کیا گیا ہے وہ قدرے مختصر بھی ہیں۔ کتاب میں اگر زارِ روس، فرانس کے کسی بادشاہ، کسی عثمانی سلطان اور برطانیہ کے بادشاہ کی آپ بیتی بھی شامل ہوتی تو کتاب کی دل چسپی اور وقعت بہت زیادہ بڑھ جاتی۔ تاہم ان 9 آپ بیتیوں سے بھی کتاب کی اہمیت کم نہیں ہوئی، بلکہ قاری کو ایک ہی کتاب میں مغلیہ دورکی تصویر نظر آ جاتی ہے۔ ’’تاریخ کے رو بہ رو‘‘ کے عنوان سے محمد حامد سراج نے ’’بادشاہوں کی آپ بیتیاں‘‘ کا تعارف کرایا ہے

تعلیم[ترمیم]

ایم اے اُردو

ایوارڈ[ترمیم]

2006ء میں پیش رفت انٹرنیشنل کراچی کے پلیٹ فارم سے ”میّا“ پر رشید احمد صدیقی ایوارڈ دیا گیا۔

تخلیقات[ترمیم]

  • وقت کی فصیل (افسانوی مجموعہ) 2002ء
  • میّا (ماں کے موضوع پر اُردو ادب کا طویل خاکہ) 2004ء
  • برائے فروخت (افسانوی مجموعہ) 2005ء
  • آشوب دار (افسانوی مجموعہ) 2008ء
  • آشوب گاہ (ناولٹ) 2009ء
  • بخیہ گری (افسانوی مجموعہ) 2013ء
  • ہمارے بابا جی خان محمد (2014)
  • مجموعہ محمد حامد سراج (2013ء)
  • عالمی سب رنگ افسانے (2016ء)
  • نامور ادیبوں کی آپ بیتیاں ( 2017ء)
  • برادہ (افسانوی مجموعہ) ( 2018ء)
  • مشاہیرِ علم و دانش کی آپ بیتیاں ( 2018ء)
  • بادشاہوں کی آپ بیتیاں ( 2019ء)
  • نقش گر (25 منتخب افسانے / 2019ء)

وفات[ترمیم]

13 نومبر 2019ء بروز بدھ میانوالی، پاکستان میں رحلت فرما گئے۔

حوالہ جات[ترمیم]