حرمت نسب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حرمت نسب جن عورتوں کے ساتھ نکاح نسب قرابت اور نسل کی وجہ سے حرام کیا گیا ہے وہ محرمات نسبی کہلاتی ہیں یہ سات ہیں
حرمت نکاح کی تین قسمیں ہیں (1) حرمت نسب، (2)حرمت رضاعت اور (3)حرمت مصاہرت ہیں

نسبی محرمات[ترمیم]

  • محرمات نسبیہ میں مائیں‘ بیٹیاں‘ بہنیں‘ پھوپھیاں‘ خالائیں‘ بھتیجیاں اور بھانجیاں ہیں۔ ان سے نکاح کرنا‘ صحبت کرنا‘ اور کسی قسم کا کوئی بھی شہوانی عمل کرنا دائما حرام ہے۔
  • ماؤں میں دادی‘ پردادی‘ نانی اور پڑنانی اور ان سے بھی اوپر کی دادیاں اور نانیاں داخل ہیں
  • بیٹیوں میں اس کی اپنی بیٹی‘ اس کی پوتی پڑپوتی اور اس سے نچلے درجہ کی بیٹیاں سب داخل ہیں‘
  • بہنوں میں عینی (سگی) علاتی (باپ کی طرف سے سوتیلی) اخیافی (ماں کی طرف سے سوتیلی) بہنیں داخل ہیں
  • بھتیجیوں اور بھانجیوں میں ان سے نچلے درجہ کی بھی داخل ہیں‘
  • پھوپھیوں میں اس کے باپ کی عینی بہن‘ علاتی بہن اور اخیافی بہن داخل ہیں۔ اسی طرح اس کے باپ اور دادا کی پھوپھیاں اور اس کی ماں اور اس کی نانی کی پھوپھیاں بھی داخل ہیں اور ان سے اوپر کے درجہ کی بھی‘
  • عینی اور علاتی پھوپھی کی پھوپھی بھی حرام ہے اخیافی پھوپھی کی پھوپھی حرام نہیں ہے یعنی باپ کی اخیافی بہن کی پھوپھی‘
  • خالاؤں میں ماں کی سگی بہن‘ ماں کی علاتی بہن اور ماں کی اخیافی بہن سب حرام ہیں
  • عینی خالہ کی خالہ اور اخیافی خالہ کی خالہ بھی حرام ہیں البتہ علاتی خالہ کی خالہ حرام نہیں ہے [1]

نسبی رشتے[ترمیم]

نسبی رشتے سات ہیں وہ یہ ہیں

  • 1۔ ماں (اس میں دادی، نانی اور اس سے اوپر سب داخل ہیں)۔
  • 2۔ بیٹی (اس میں پوتی۔ نواسی نیچے تک سب داخل ہیں )۔
  • 3۔ بہن (سگی اور سوتیلی)
  • (4) پھوپھی
  • (5) خالہ
  • (6) بھتیجی
  • (7) بھانجی

قرابت کی قسمیں[ترمیم]

قرابت داری کی وجہ سے اسلام میں چار قسم کی عورتیں حرام ہیں ۔

  • (1) کسی شخص کے اصول جس قدر اوپر چلتے جائیں ‘ مثلا ماں دادیاں ‘ نانی اور یہ سب ”امہات “ کے لفظ میں شامل ہیں ۔
  • (آیت) ” حرمت علیکم امھتکم ”تم پر تمھاری مائیں حرام ہیں۔ “
  • (2) دوسری قسم کسی شخص کے فروع ہیں جس قدر نیچے چلے جائیں۔ مثلا بیٹیوں اور بیٹیوں کی اولاد سے نکاح حرام ہے اور یہ (آیت) ” وبنتکم “ میں داخل ہیں ۔
  • (3) ماں اور باپ کے فروع جس قدر نیچے چلتے جائیں۔ بہن ‘ بھانجی ‘ بھتیجی اور ان کی اولاد یہ (آیت) ” اخواتکم بنات الاخ اور (آیت) ” بنات الاخت “ میں داخل ہیں ۔
  • (4) نانا دادا کی پھوپھیاں اور خالائیں بھی حرام ہوں گی وغیرہ یہ سب (آیت) ” عمتکم وخلتکم “۔ میں داخل ہیں۔ لیکن اجداد کی وہ اولاد جو براہ راست نہ ہو درمیان واسطہ آجائے تو وہ جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چچا زاد بہن ‘ خالہ زاد ‘ پھوپی زاد کے ساتھ نکاح جائز ہے اور ان کی اولاد کے ساتھ بھی ۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فتاوی عالمگیری ج 2 ص 129‘ مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور
  2. تفسیر فی ظلال القرآن ،سید قطب شہید،سورۃ النساء آیت،23