حر کیمپ جوہی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حر کیمپ جوہی کا مشرقی دروازہ

حر کیمپ جوہی انگریزی (Hur Camp Johi)سندھ پاکستان کے ضلع دادو، تحصیل جوہی کے شہر جوہی سے 5 یا 6 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے۔ اس میں برطانوی ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف آزادی کے لیے حر تحریک کے کارکنان حروں کوخاندانوں کے ساتھ قید کیا گیا تھا۔ یہ تحریک آزادی کے لیے انگریزوں کے خلاف تھی اور پہلے 1894ء سے 1898ء تک چلی مگر خاموش ہو گئی۔ 1930ء میں پیر صبغت اللہ شاہ ثانی عرف عام سورہیہ بادشاہ کی رہنمائی میں تحریک نے زور پکڑا جسے 1936ء میں گرفتار کیا گیا اور 1939ء میں انھیں رہا کیا گیا مگر وہ خاموش نہ ہوئے تو دوبارہ گرفتار ہوئے اور 1940ء میں جیل میں ہی شہید کیے گئے تو حروں نے بڑا ہنگامہ پرپا کیا۔ انگریز سرکار ہل گئی اور پھر حروں کو نمٹنے اور حر تحریک کو کچلنے کے لیے 1941ء سے لے کر 1945ء تک حروں کو سندھ اور ہند کے مختلف علاقوں میں حر کیمپیں قائم کر کے انھیں خاندانوں کے ساتھ قید میں رکھا۔ سندھ میں یہ کیمپیں حیدراآباد،وارہ اور جوہی میں تھیں۔ ان کیمپوں میں سے حر کیمپ جوہی بھی ہے جس کا رکارڈ مستند طور موجود ہے۔ حر کیمپ جوہی 20 ایکڑس پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے دو حصے ہیں۔ ایک حصی میں حر خاندانوں کے ساتھ قید تھے اور دوسرے حصے میں سرکاری کرندے یا عملدار رہتے تھے۔ حروں کو کھیتی باڑی، مال مویشے چرانے کے علاوہ سرکاری شعبوں میں روزانہ مزدوری میں لگایا گیا تھا۔ حروں پر بڑی سختی کی جاتی تھی۔ صبح اور شام کو ان کی خاندان کے ساتھ حاضری لگائی جاتی تھی۔ حر کیمپ پر فائز سرکاری عملداروں کی تنخواہیں حروں کی مزدوری سے کاٹی جاتی تھیں۔ اگر کسی حر سے کوئی نقصان ہو جاتا تھا تو سخت سزا بھگتتا تھا۔ حر کیمپ جوہی کی دیوار کو چار دروازے تھے۔ وہ دروازے مغرب شمال، مشرق اور جنوب والی دیواروں کے درمیان میں تھے۔دیواریں کا بنیاد پکی اینٹوں سے بنا تھا اور اوپر دیوار مٹی سے بنائی گئی تھی۔ حر کیمپ جوہی میں جیل اور تھانہ بھی قائم تھا جس پر تعمیر کا سال 1946ء چپساں ہے۔جیل کے دو کمرے اور برامدہ ہے۔1947ء کے بعد جیل کی عمارت میں گورنمینٹ پرائیمری اسکول حر کیمپ قائم کیا گیا تھا۔ یہ کیمپ 2010ء کے سیلاب نے مٹا دی۔[1][2]

حوالہ جات[ترمیم]