حسنین نازش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسنین نازش
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1977ء (عمر 46–47 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ افسانہ نگار،  مصنف،  کالم نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حسنین نازشؔ کا اصل نام حسنین اصغر قریشی ہے۔ آپ 12 مئی 1977ء کو ضلع راولپنڈی کی تحصیل مری کے ایک گاؤں نند کوٹ میں اپنے ننھیالی گھر پیدا ہوئے۔ آپ کی عمر اس وقت صرف تین برس تھی جب آپ کے والدین آپ کے ننھیالی گھر سے کوچ کر کے مستقلاً شہر راولپنڈی سکونت پزیر ہو گئے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم قریبی اسکول سے حاصل کی اور گورنمنٹ ہائی اسکول خیابانِ سرسید راولپنڈی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں گورنمنٹ ڈگری کالج سیٹلائٹ ٹاون, راولپنڈی سے ایف۔اے اور بی۔اے کا امتحان پاس کیا۔ معاشیات میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز انگریزی کے ایک معتبر روزنامے "ڈیلی ڈان" سے کیا. اسی دوران آپ نے ایم۔اے اردو اور پھر ایم۔بی۔اے کی ڈگری حاصل کی اور ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ہوئے۔ آپ وفاقی اردو یونیورسٹی، اسلام آباد، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور کئی نجی تعلیمی اداروں میں تدریسی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔آپ کے درجنوں تحقیقی مقالے، کالم اور فیچر اخبارات و رسائل میں چھپ چکے ہیں۔ ادبی حلقوں میں آپ کی شناخت کا باعث آپ کی پہلی کتاب "اُردو ہے جس کا نام" بنی جو 2007ء میں منظرِ عام پر آئی جس میں اُردو زبان کی تاریخ، اصنافِ نظم و نثر کا تعارف اور ادبی تحاریک پر طاہرانہ نظر ڈالی گئی ہے۔ "پہلی اڑان" ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔ 2012ء میں انھیں برادر ملک ترکی جانے کا موقع ملا جس کی یادگار ان کے پہلے سفر نامے "قاردش" کی صورت میں ادبی منظر نامے پر موجود ہے۔ سال 2016ء میں انھوں نے دوست ملک چین کا سفر کیا اور وہاں کے اپنے شب و روز کو ایک اور سفرنامے "دیوارِ چین کے سائے تلے" کی صورت میں محفوظ کیا۔ [1] حسنین نازشؔ کا حالیہ شائع ہونے والا سفرنامہ "امریکا میرے آگے" ہے۔ اہلِ نقد و نظر کو شدت سے اس سفرنامے کی اشاعت کا انتظار تھا۔ آج کل حسنین نازشؔ اپنے چوتھے سفرنامہ پر کام کر رہے ہیں جس میں آپ مختلف یورپی ممالک نیدرلینڈز، بیلجیئم، جرمنی، فرانس، آسٹریا اور سویٹزرلینڈ کی سیر کا حال لکھ رہے ہیں۔ حسنین نازشؔ کو ان کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں کئی ملکی اور غیر ملکی تعریفی اسناد اور ایوارڈز مل چکے ہیں۔ [2] [3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. دیوار چین کے سائے تلے ہیں۔ (2018-02-13)۔ "دیوارِ چین کے سائے تلے"۔ ہم سب (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2021 
  2. "کتاب میلہ"۔ nlpd.gov.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2021 
  3. بک شیلف۔ ایکسپریس