مندرجات کا رخ کریں

حسن بن عمر شطی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسن بن عمر شطی
(عربی میں: حسن بن عمر بن معروف الشطي)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (عربی میں: حسن بن عمر بن معروف بن عبد الله ابن مصطفى الشطي ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش سنہ 1790ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1857ء (66–67 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد محمد بن حسن شطی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص علی بن منصور الکرمی ،  محمد محمود حمزہ ،  عبد الغنی البدی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فقیہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر محمد بن احمد سفارینی ،  مصطفی رحیبانی ،  مرعی کرمی   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حسن بن عمر شطی حنبلی ( 1205ء - 1274ء / 1790ء - 1858ء [2] حنبلی فقیہ ، حسن بن عمر بن معروف بن عبد اللہ بن مصطفی الشطی البغدادی الأصل الدمشقی (1205 - 1274 ہجری / 1790 - 1858 عیسوی) ایک حنبلی فقیہ، نحوی، علم الفرائض کے ماہر، متکلم اور عروض کے عالم تھے۔

شیوخ

[ترمیم]

انھوں نے شیخ محمد الکُزبُری، ان کے بیٹے شیخ عبد الرحمن، ملا علی السویدی، مصطفی السیوطی اور دیگر علما سے علم حاصل کیا۔

تصنیفات

[ترمیم]
  1. . منحة مولى الفتح تجريد زوائد الغاية
  2. . الشرح – فروع الفقہ الحنبلی میں
  3. . شرح الكافي – علم عروض و قوافی میں
  4. . النثار على الإظهار – نحو میں
  5. . بسط الراحة لتناول المساحة
  6. . مختصر شرح عقيدة السفاريني

حسن بن عمر کے بارے میں علما کی آراء

[ترمیم]
  • عبد الرزاق البیطار نے اپنی کتاب "حلية البشر في تاريخ القرن الثالث عشر" میں ان کی شخصیت کو یوں بیان کیا:

الشیخ الإمام، والعمدة الهمام – یعنی وہ بڑے عالم اور معتبر شخصیت تھے۔ صاحب السيرة الحسنة، والشمائل المستحسنة، والأوصاف الكاملة، والفضائل الشاملة – ان کی سیرت اچھی، اخلاق عمدہ، صفات مکمل اور فضائل وسیع تھے۔ انھوں نے علم حاصل کرنے میں سخت محنت کی اور بعد میں دوسروں کو سکھانے میں مشغول رہے۔ فقہ حنبلی میں مفید اور نفع بخش تصانیف تحریر کیں۔

  • دیگر علوم جیسے توحید، بیان، حساب اور علم المساحة میں بھی مہارت رکھتے تھے۔

نحوی کتاب "الإظهار" کی شرح لکھی۔انھوں نے مولد شریف اور معراج نامہ بھی لکھا۔

  • امام نووی کے حزب کی شرح کی اور بخاری شریف کے ختم پر مجلس منعقد کی۔

اپنے دور کے جید علما جیسے محمد الکزبری، عبد الرحمن الکزبری، ملا علی السویدی اور مصطفی السیوطی سے علم حاصل کیا۔

  • نظم و نثر میں مہارت رکھتے تھے اور ان کا کلام ان کی علمی فضیلت اور مرتبے پر گواہ ہے۔

یہ الفاظ ان کے علمی مقام و مرتبے کی واضح تصویر پیش کرتے ہیں، جو ان کے علمی کاموں اور تصنیفات سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔[3]

پیدائش اور وفات

[ترمیم]

حسن بن عمر الشطی دمشق میں پیدا ہوئے اور 14 جمادی الثانی 1274ھ (1858 عیسوی) کو وہیں وفات پائی۔ انھیں قبرستان قاسیون میں جبل قاسیون کے دامن میں دفن کیا گیا۔ ان کا مزار ظاہر و معروف ہے۔

قبر کی لوح پر کندہ نظم

[ترمیم]

ان کے ہم عصر علامہ محمود افندی حمزہ (مفتی دمشق) نے ان کے لیے ایک مرثیہ لکھا، جو ان کی قبر کے کتبے پر کندہ کیا گیا:

  • ترجمہ: کیا علم کا درخشاں ستارہ مٹی کے نیچے چھپ گیا؟

یا اس نے قبر کو اپنا وطن بنا لیا، جب دیکھا کہ دنیا میں کوئی ہم نشین نہیں؟ اے وہ جو ہر فن میں ماہر تھا! اس کے بعد اب کوئی اس کا ہم پلہ نہیں۔ ہم پر اس کے بے شمار احسانات تھے، جنھوں نے ہماری کمزور فہم کو جِلا بخشی۔ اس عظیم ہستی کے جانے سے دنیا غم سے بھر گئی۔ اگرچہ وہ شطی (نسبتاً معمولی مقام) کا رہائشی تھا، لیکن درحقیقت وہ سمندر کی مانند وسیع علم رکھنے والا تھا۔ وہ اپنے رب کے سایۂ رحمت میں آرام فرما گیا اور اس کا نام "الشطی حسن" جنت میں قرار پائے گا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 2 — صفحہ: 209 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. "معلومات عن حسن بن عمر الشطي على موقع id.loc.gov"۔ id.loc.gov۔ 2019-12-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  3. "معلومات عن حسن بن عمر الشطي على موقع id.loc.gov"۔ id.loc.gov۔ 2019-12-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا