حسن عبدی ذو الحول
| حسن عبدی ذو الحول | |
|---|---|
| معلومات شخصیت | |
| پیدائش | سنہ 1990ء موغادیشو |
| وفات | 22 ستمبر 2013ء (22–23 سال) |
| شہریت | |
| IMDB پر صفحات | |
| درستی - ترمیم | |
حسن عبدی ذو الحول (انگریزی: Hassan Abdi Dhuhulow) حسن عبدی دہلوو (1990 – 22 ستمبر 2013) ایک ناروے - صومالی شہری اور الشباب دہشت گرد تنظیم کا رکن تھا۔ وہ 2013 کے نیروبی (کینیا) میں ویسٹ گیٹ شاپنگ مال پر حملے کے چار حملہ آوروں میں شامل تھا، جس کی وجہ سے 71 افراد ہلاک اور تقریباً 200 زخمی ہوئے۔[1][2][3][4]
ابتدائی زندگی
[ترمیم]حسن 1999 میں صومالیہ کے دار الحکومت موغادیشو سے پناہ گزین کے طور پر ناروے آیا۔[5][6] اس نے ناروے کے شہر لاروک میں رہائش اختیار کی، جہاں اس نے مقامی مسجد میں جانا شروع کیا اور انتہا پسند مذہبی بن گیا۔ وہ اسکول میں ایک محنتی طالب علم تھا، لیکن تنہائی پسند اور غصے والا بھی بتایا گیا۔
شدت پسندی کی طرف جھکاؤ
[ترمیم]وہ مختلف آن لائن فورمز پر فعال تھا جہاں اس نے جہادی خیالات کا اظہار کیا۔ اس کی الشباب سے وابستگی پر ناروے کی خفیہ ایجنسی PST نے اس سے پوچھ گچھ کی۔ 2009 میں وہ واپس صومالیہ چلا گیا، جہاں اس نے الشباب کے کیمپوں میں تربیت لی اور بعد میں ایک "شہادت بریگیڈ" کا حصہ بن گیا۔[7]
ویسٹ گیٹ مال حملہ
[ترمیم]ستمبر 2013 میں حسن ویسٹ گیٹ شاپنگ مال پر حملے میں شریک تھا، جس میں چاروں حملہ آور مارے گئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسے اے کے-47 سے فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا اور ایف بی آئی کی فرانزک دندان سازی کی شناخت کے ذریعے اس کی پہچان طے کی گئی۔[8][9] اطلاعات کے مطابق وہ اس حملے کا سرغنہ بھی ہو سکتا ہے۔[10][11]
بعد ازاں
[ترمیم]حملے کے بعد حسن کی کہانی پر کتاب ("En norsk terrorist") لکھی گئی اور دستاویزی فلمیں بھی بنائی گئیں۔ اسے اندرس بیئرنگ بریوِک کے بعد ناروے کا بد ترین دہشت گرد سمجھا جاتا ہے۔[12][13][14]
اہم مطالعاتی نکات
[ترمیم]الشباب ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جسے اقوام متحدہ، ریاستہائے متحدہ امریکا، یورپی یونین اور دیگر کئی ممالک نے سرکاری طور پر دہشت گرد گروہ قرار دیا ہے۔
حسن عبدی ذو الحول (Hassan Abdi Dhuhulow) ایک ناروے میں مقیم صومالی نژاد فرد تھے، جنھوں نے 2013 میں کینیا کے ویسٹ گیٹ مال پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں شرکت کی۔ وہ 1990 میں موگادیشو، صومالیہ میں پیدا ہوئے اور 1999 میں اپنے خاندان کے ساتھ نروے منتقل ہو گئے۔ لاروک میں رہائش پزیر ہونے کے دوران وہ ایک محنتی اور بااخلاق طالب علم کے طور پر جانے جاتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ان میں مذہبی شدت پسندی کی علامات ظاہر ہونے لگیں۔ انھوں نے نروے میں مقیم اسلامی شدت پسند گروپ "پروفیٹنس اممہ" کے ارکان سے روابط استوار کیے اور ناروے کی پولیس سیکیورٹی سروس (PST) نے ان پر نگرانی شروع کر دی۔ 2009 میں وہ صومالیہ واپس گئے، جہاں انھوں نے الشباب نامی شدت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور تربیت حاصل کی۔ ویسٹ گیٹ مال پر حملے کے دوران، 67 افراد کی ہلاکت کے بعد، ناروے کی پولیس سیکیورٹی سروس نے ان کی شناخت کو تصدیق کیا، جس کے لیے امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (FBI) کی مدد سے ڈی این اے اور دانتوں کے ریکارڈ کا موازنہ کیا گیا۔ یہ واقعہ ناروے کے لیے ایک سنگین انتباہ تھی، جس نے شدت پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ حسن کے ساتھ تین اور ہم وطنی ساتھی مارے گئے تھے جن پر گولی باری کا الزام ہے۔ خاندان کے دیگر افراد کو بعد میں ملک سے نکال دیا گیا۔ اس طرح سے بے دماغ مذہبی انتہا پسندی ہلاکت خیز اور تباہ کن ثابت ہوئی جس سے ہم مذہب اور غیر مذہب، سبھی لوگ متاثر ہوئے اور اس طرح صرف تخریبی صورت حال ہی رو نما ہوئی۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Norwegian suspected of being Kenya mall attacker named"۔ BBC News۔ 17 اکتوبر 2013۔ 2016-04-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Kenya mall attack suspect identified as Norwegian-Somali"۔ CBS News۔ 18 اکتوبر 2013۔ 2016-04-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ Henrik Pryser Libell؛ Nicholas Kulish (18 اکتوبر 2013)۔ "In Kenya Inquiry, Norway Looks at Somali Migrant"۔ The New York Times۔ 2015-09-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ John Hall (18 اکتوبر 2013)۔ "Kenyan mall attack: Norwegian suspected of being attacker named as Hassan Abdi Dhuhulow, as chilling new video is released"۔ The Independent۔ 2022-05-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Kenya attack: Westgate mall bodies 'probably gunmen'"۔ BBC News۔ 18 اکتوبر 2013۔ 2016-06-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ Richard Orange (18 اکتوبر 2013)۔ "Dhuhulow named as Norway's Westgate killer"۔ The Local Norway۔ 2016-04-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Westgate mall al-Shabaab gunmen 'were suicide commandos'"۔ The Telegraph۔ AFP۔ 12 نومبر 2013۔ 2016-04-23 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ Nina Selbo Torset (3 Sep 2015). "PST har ventet på FBI. Nå er konklusjonen i Westgate-saken klar". Aftenposten (بزبان ناروی). Archived from the original on 2016-04-09.
- ↑ "Norwegian was terrorist in Kenya mall attack"۔ The Local Norway۔ 4 ستمبر 2015۔ 2016-04-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ Dennis Ravndal; Brynjar Skjærli (20 Oct 2013). "Kilder: Mobiltrafikk tyder på at nordmann ledet angrepet". Verdens Gang (بزبان ناروی). Archived from the original on 2016-04-22.
- ↑ Kathrine Hammerstad; Farid Ighoubah (20 Oct 2013). "VG: Norsk-somalier kan ha ledet terrorangrepet i Nairobi" (بزبان ناروی). NRK. Archived from the original on 2016-05-05.
- ↑ Jan Gulliksen (22 Sep 2015). "Bok om Larvik-terrorist" (بزبان ناروی). NRK. NTB. Archived from the original on 2016-03-01.
- ↑ "Forfatter mener norske myndigheter har vært naive i møte med radikal islam". Dagbladet (بزبان ناروی). NTB. 22 Sep 2015. Archived from the original on 2015-09-23.
- ↑ Andreas W. H. Lindvåg (28 Sep 2015). "Vil ha granskning av norsk terrorist". Vårt Land (بزبان ناروی). Archived from the original on 2015-10-25.
