حسین سحر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

معروف شاعر و ادیب و محقق

پیدائش[ترمیم]

اصل نام خادم حسین تھا۔ 10 اکتوبر 1942ء کو ضلع فیروزپور کے قصبے جلال آباد میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد پہلے بھارت سے قصور پہنچے اور پھر مارچ 1948ء میں ملتان آئے۔ ان کے والد برکت علی بھی پنجابی کے شاعر تھے۔

تعلیم[ترمیم]

خادم حسین نے 1953ء میں اسلامیہ ہائی اسکول عام خاص باغ میں چھٹی جماعت میں داخلہ لیا۔`1956ء میں بزم طلوع ادب کے زیراہتمام ٹاﺅن ہال گھنٹہ گھر ملتان میں زندگی کاپہلا مشاعرہ پڑھا۔آپ پہلے خادم حسین خادم کے نام سے شعر کہتے رہے۔ پھر ایک طویل عرصہ تک سحر ررومانی کے نام سے پہچانے گئے۔ 1958ءمیں ایمرسن کالج، ملتان میں داخلہ لیا اور کالج میگزین نخلستان کے ایڈیٹر بنے۔ یکم جنوری 1962ء کو شادی ہوئی۔ اس برس بی اے کے امتحان میں کامیابی کے بعد یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور میں ایم اے اردو میں داخلہ لیا۔

تدریس[ترمیم]

1967ء میں لیکچرار منتخب ہوئے اور 1970ء کے اواخر میں ایس ای کالج، بہاولپور میں تبادلہ ہو گیا۔1971ء میں انٹر کالج۔ ملتان میں تعینات ہوئے جسے بعد ازاں گورنمنٹ کالج سول لائنز، ملتان کا نام دیا گیا۔ شعبہ تعلیم میں آپ نے پرنسپل کے عہدے تک ترقی حاصل کی۔ گورنمنٹ ولایت حسین اسلامیہ کالج، ملتان میں پرنسپل کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔20 مئی1997ء کو قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی ۔

تصانیف[ترمیم]

حسین سحر 60 کتابوں کے مصنف تھے جن میں غزل، نظم، نعت ،منقبت ،سلام اور تنقید و تحقیق کی کئی کتابیں شامل ہیں۔ انھوں نے قرآن پاک کا منظوم اردو ترجمہ ”فرقان عظیم “کے نام سے کیا۔ ان کی خودنوشت ” شام وسحر“ کے نام سے شائع ہوئی جو ان کی وفات کے ایک برس بعد منظرعام پر آئی۔

اعزازت[ترمیم]

پروفیسر حسین سحر کو ان کی دینی خدمات پر دو مرتبہ صدارتی ایوارڈ دیا گیا۔

وفات[ترمیم]

15ستمبر 2016ء کو حرکت قلب بند ہو جانے سے انتقال کر گئے۔