حسین سلامی
حسین سلامی | |
---|---|
(فارسی میں: حسین سلامی) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1960ء گلپایگان |
وفات | 13 جون 2025ء (64–65 سال)[1] تہران |
وجہ وفات | ہوائی حملہ |
قاتل | اسرائیلی فضائیہ |
طرز وفات | قتل |
شہریت | ![]() ![]() |
بہن/بھائی | مصطفی سلامی |
مناصب | |
کمانڈر پاسداران انقلاب اسلامی | |
برسر عہدہ 21 اپریل 2019 – 13 جون 2025 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ علم و صنعت ایران |
تعلیمی اسناد | ایم اے |
پیشہ | فوجی افسر ، سیاست دان |
مادری زبان | فارسی |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، انگریزی |
عسکری خدمات | |
وفاداری | ایران |
شاخ | سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی |
عہدہ | میجر جنرل [2] |
لڑائیاں اور جنگیں | ایران عراق جنگ |
اعزازات | |
![]() |
IMDB پر صفحات |
درستی - ترمیم ![]() |
حسین سلامی (1960ء – 13 جون 2025ء) ایران کے ایک اعلیٰ فوجی افسر تھے جو پاسدارانِ انقلاب اسلامی کے سپہ سالارِ اعلیٰ (کمانڈر ان چیف) کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
ان کا تعلق ایرانی شہر گلپایگان سے تھا۔ وہ ایرانعراق جنگ کے دوران میں جب وہ ایک طالب علم تھے، پاسدارانِ انقلاب میں شامل ہوئے اور رفتہ رفتہ ترقی پا کر نائب کماندار کے عہدے تک پہنچے۔ 21 اپریل 2019ء کو ایران کے رہبرِ معظم علی خامنہ ای نے انھیں سپاہ پاسداران کا نیا کماندار ان چیف مقرر کیا اور انھوں نے میجر جنرل محمد علی جعفری کی جگہ سنبھالی۔
حسین سلامی پاسداران کے ان کمانداروں میں ممتاز سمجھے جاتے تھے جو امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب کے خلاف سخت اور جارحانہ بیانات کے لیے مشہور تھے۔ محقق مہدی خلجی کے مطابق وہ ایران کی میزائل طاقت کو فروغ دینے، اقتصادی پابندیوں کو چالاکی سے چکمہ دینے اور خطے میں ایران کی جارحانہ حکمتِ عملی کو برقرار رکھنے جیسے امور میں خاص مہارت رکھتے تھے۔
13 جون 2025ء کو وہ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئے۔
سوانح
[ترمیم]ابتدائی حالات اور تعلیم
[ترمیم]جنرل حسین سلامی 1960ء میں اصفہان کے شہر گلپایگان میں پیدا ہوئے۔ 1978ء میں انھوں نے میکانیکی انجنئیرنگ کے شعبے سے وابستگی اختیار کرتے ہوئے جامعہ علم و صنعت ایران میں داخلہ لیا۔
عسکری خدمات
[ترمیم]1980ء میں جب ایران عراق جنگ شروع ہوئی تو تقریباً ایک سال بعد ہی 1981ء میں انھوں نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں شمولیت اختیار کرلی اور عراق مخالف محاذوں میں شامل رہے۔ ایران عراق جنگ کے اختتام کے بعد وہ دوبارہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے واپس جامعہ علم و صنعت ایران آگئے اور یہیں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جس کا شعبہ خاص دفاعی انتظامیہ تھا۔ اُن کی وجہ شہرت سعودی عرب، اسرائیل اور ریاستہائے متحدہ امریکہ مخالف بیانات ہوتے ہیں جو اُن کے سربراہِ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حیثیت سے دار الحکومت تہران سے جاری ہوتے ہیں۔
ذمہ داریاں
[ترمیم]آئی آر جی سی یونیورسٹی آف کمانڈ اینڈ اسٹاف کے کمانڈر (1992ء–1997ء)
آپریشنز نائب IRGC جوائنٹ اسٹاف (1997–2005)
IRGC ایئر فورس کے کمانڈر (2005ء - اکتوبر 2009ء)
سپریم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا تعلیمی عملہ
اسلامی انقلابی گارڈ کور کے نائب کمانڈر (2009ء–2019ء)
آئی آر جی سی (2019ء) کے کمانڈر انچیف: 21 اپریل 2019ء کو، علی خامنہ ای نے حسین سلامی کو اسلامی انقلابی گارڈز کور کا نیا کمانڈر انچیف مقرر کیا۔
پابندیاں
[ترمیم]اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1747 کے مطابق، مارچ 2007ء کو ایرانی فرد حسین سلامی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
8 اپریل 2019 کو، امریکا نے اسلامی انقلابی گارڈ کور اور تنظیموں، کمپنیوں اور ان سے وابستہ افراد پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کیں۔ اس واقعے کے بعد، سلامی کو آئی آر جی سی کے نئے کمانڈر کے طور پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو نے فوری طور پر ٹویٹر پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ سلامی نے کہا، آئی آر جی سی کو فخر ہے کہ واشنگٹن نے ان کا نام ایک دہشت گرد گروہ کے طور پر رکھا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ اشاعت: 13 جون 2025 — اخبار تایید نشده از شهادت سردار سلامی حکایت دارد — اخذ شدہ بتاریخ: 13 جون 2025
- ↑ ناشر: نیو یارک ٹائمز — Iran’s Supreme Leader Replaces Head of Revolutionary Guards — اخذ شدہ بتاریخ: 13 جون 2025
- 1960ء کی پیدائشیں
- 2025ء کی وفیات
- 13 جون کی وفیات
- تہران میں وفات پانے والی شخصیات
- ایرانی شیعہ
- ایرانی مسلم
- سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میجر جرنیل
- کووڈ-19 سازش نظریہ ساز
- گلپایگان کی شخصیات
- وفیات بسبب اسرائیلی فضائی حملے
- جامعہ آزاد اسلامی کے فضلا
- ایران میں پیدا ہونے والی شخصیات
- بیسویں صدی کی ایرانی شخصیات
- اکیسویں صدی کی ایرانی شخصیات
- ایرانی فوجی شخصیات
- ایرانی شخصیات
- اکیسویں صدی کے سیاست دان
- ایرانی سیاست دان