حشمونی سلطنت
حشمونی سلطنت ממלכת החשמונאים مملکت ھا حشمونیئم | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
140 ق م–37 ق م | |||||||||
![]() | |||||||||
حیثیت | سلوقی سلطنت تابعدار (140–110 ق م) آزاد سلطنت (110–63 ق م) رومی جمہوریہ کی اسامی ریاست (63–40 ق م) سلطنت اشکانیان کی اسامی ریاست (40-37 ق م)[1][2] | ||||||||
دارالحکومت | یروشلم | ||||||||
عمومی زبانیں | قدیم عبرانی، قدیم آرامی (سرکاری)، کوئنے یونانی | ||||||||
مذہب | ہیکل دوم کی یہودیت | ||||||||
حکومت | حکومتِ الہٰیہ کی ملوکیّت | ||||||||
کاہن، بعد میں باسیلیوس | |||||||||
• 140–135 ق م | Simon Thassi | ||||||||
• 134 (110)–104 ق م | John Hyrcanus | ||||||||
• 104–103 ق م | Aristobulus I | ||||||||
• 103–76 ق م | Alexander Jannaeus | ||||||||
• 76–67 ق م | Salome Alexandra | ||||||||
• 67–66 ق م | Hyrcanus II | ||||||||
• 66–63 ق م | Aristobulus II | ||||||||
• 63–40 ق م | Hyrcanus II | ||||||||
• 40–37 ق م | Antigonus | ||||||||
مقننہ | ابتدائی سنہیڈرن | ||||||||
تاریخی دور | ہیلینیائی دور | ||||||||
167 ق م | |||||||||
• | 140 ق م | ||||||||
• مکمل آزادی | 110 ق م | ||||||||
63 ق م | |||||||||
• اشکانی حملہ | 40 ق م | ||||||||
• | 37 ق م | ||||||||
کرنسی | حشمونی تسکیک | ||||||||
| |||||||||
موجودہ حصہ | ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() |
حشمونی سلطنت یا سلطنت حشمونیہ (عبرانی :חַשְׁמוֹנַּאִים، عربی :السلالة الحشمونية، انگریزی ؛Hasmonean dynasty) زمانہ قدیم میں یہوداہ اور اس کے مضافات پر حکمران ایک نیم خود مختار سلسلہ شہنشاہی تھا جس نے 160 قبل مسیح سے لیکر 116 قبل مسیح تک سلوقیوں کے زیر خراج یہوداہ پر حکومت کی۔ سلسلہ حشمونی 110 قبل مسیح میں سلطنت سلوقیہ کے زوال کے بعد خود مختار و مستقل ہو گیا اور اور اپنی ریاست کی حدود کو مضافات مثلاً سامیریا، گلیل، اطوریا، پیریا اور ادومییا کو بھی شامل کرکے سلطنت کو مزید وسیع کر لیا۔ اور باسیلوس (بادشاہ یا سلطان) کا خطاب اختیار کیا۔ عصر حاضر کے کچھ اسکالر اس عہد کو آزاد سلطنت اسرائیل قرار دیتے ہیں۔ سن 63 قبل مسیح میں اسے رومیوں نے فتح کر کیا اور سلطنت کے ٹکڑے کر کے اس کو جمہوریہ روم کے تحت کئی صوبوں میں تقسیم کر دیا۔ سلطنت حشمونی 103 برس تک قائم رہی تاوقتیکہ 37 قبل مسیح میں سلطنت ھیرود نے ان لوگوں کو فتح کر لیا جو ایک جابر اور خود مختار حکومت تھی درحقیقت وہ ظاہرا خود مختار تھے جبکہ عملا شاہزادہ روم کے احکامات کے پابند تھے۔[3]
سلطنت حشمونی شمعون مکابی کی قیادت میں اس کے بھائی یہوداہ مکابی (יהודה המכבי یہوداہ ھا مکابی) کی انقلاب مکابیین میں صلوقی فوج کو شکست دینے کے دو دہائیوں بعد قائم ہوئی تھی۔
حشمونی کاہن تھے۔ لیکن حاکم ان کے اعمال آداب کہانت کے مطابق نہ تھے ؛ لہذا بحیثیت مجموعی یا قومی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انہوں نے قانون قدیم کی پاسداری زیر تشریحات آداب کہانت و کردار کہانت مذہبی کی تھی یا کرتے رہے تھے۔ اسی وجہ سے فریسی نہیں چاہتے تھے کہ شاہ حشمونی سکندر یانیوس کاھن اعظم بھی ہو بلکہ انہوں نے اس سے کہا کہ تم صرف بادشاہ رہو یا دوسرے لفظوں میں اسے بتا دیا گیا کہ صرف حکومت کرو مذہبی اجارہ داری نہیں۔[4]
نگار خانہ[ترمیم]
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ Neusner 1983, p. 911.
- ↑ Vermes 2014, p. 36.
- ↑ Leon James Wood, David O'Brien, A survey of Israel's history، Zondervan, 1986
- ↑ باشگاہ اندیشہ: نظریہ سیاسی در تورات و تلمود آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bashgah.net (Error: unknown archive URL)۔ بازدید: مہ 2015.
- علامت کیپشن یا ٹائپ پیرامیٹرز کے ساتھ خانہ معلومات ملک یا خانہ معلومات سابقہ ملک استعمال کرنے والے صفحات
- حشمونی سلطنت
- پہلی صدی ق م کی تحلیلات
- پہلی صدی قبل مسیح میں ختم ہونے والے ممالک اور علاقے
- تاریخ فلسطین
- دوسری صدی قبل مسیح میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- قدیم اسرائیل کے بادشاہ
- قدیم یہوداہ کے بادشاہ
- قدیم یہودی یونانی تاریخ
- مشرق وسطی کے سابقہ ممالک
- یہودی سیاست
- یہودیہ
- مکابیین