حضرت ایوب علیہ اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حضرت ایوب علیہ اسلام

شجرہ نسب:

                 آپ کا نام و نسب یوں بیان کیا کیا گیا ہے ایوب بن اموص بن زراح بن عیص بن اسحاق بن ابرہیم الخلیل النبی،حضرت ایوب علیہ اسلام حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی ذریت میں سے ہیں قرآن مجید میں یوں ہے :من ذریتةداودوسليمان وايوب ويوسف وموسى وهارون

ابن عسالکر سے مروی ہے آپ کی والدہ لوط علیہ اسلام کی بیٹی تھیں. اور آپ کے والد حضرت ابراہیم علیہ اسلام پر ایمان لانے والوں میں سے تھے اسی بنا پر کہا گیا کہ آپ حضرت موسی علیہ اسلام سے پہلے تھے وقال ابن جریر کان بعد شعیب علیہ اسلام ،وقال ابن خیثمة کان بعد سلیمان علیہ اسلام.صیحیح یہ ہے کہ آپ بنی اسرائیل سے تھے اور آپ کے نسب میں صرف اتنا محقق ہوا ہے کہ آپ کے والد کا نام اموص ہے.(1)

زوجہ محترمہ :

آپ کی زوجہ محترمہ کے نام میں بھی اختلاف ہے ایک روایت کے مطابق آپ کی بیوی کا نام ماخہ بنت میثا بن یوسف علیہ السلام اور دوسری روایت کے مطابق رحمہ بنت افرشیم بن یوسف ہے بعض نے افراشیم کی جگہ افراہیم بھی بتایا ہے.(2)

اولاد اقدس :

آپ علیہ اسلام کے سات بیٹے اور سات بیٹیاں تھیں. آپ کی آزمائش کے بعد اولاد میں کثرت عطا کی گئی۔روایات کے مطابق آپ کے ستائیس بیٹے اور بیٹیاں بعد میں ہوئیں.

آزمائش:

قرآن حکیم میں آپ کی سخت آزمائش کا ذکر ہے۔ اس آزمائش کی حالت کو بیان نہیں کیا گیا۔وہ کیا بیماری تھی جو آپ علیہ اسلام کو لاحق تھی. لیکن مفسرین کی ایک جماعت نے اسرائیلیات کی روایات کا سہارا لیتے ہوئے افسانہ نگاری شروع کر دی. آپ علیہ اسلام کے متعلق ایسی ایسی بیماریاں منسوب کی خدا کی پناہ،مین سب دے زیادہ مشہور و معروف واقعہ جو ہمیشہ واعظین کا تشنہ لب رہا،واعظین نے اسے بیان کرنے میں کوئی کسر نے چھوڑی آخر بیچارے وہ کیا کرتے تفاسیر میں بھی واقعہ لکھا ہوا کچھ یوں ہے کہ حضرت ایوب علیہ اسلام کے جسم اقدس میں کیڑے(دواب،دود)پڑ گے تھے۔لیکن مدقیقین و محققین نے اس واقعہ کا رد کیا. کہ یہ شان انبیا کے خلاف ہے۔علما نے لکھا

نبی کسی ایسے مرض میں مبتلا ہر گز نہیں ہوتا جس سے لوگوں کو نفرت اور وہ کسی کا محتاج ہو جیسے پھوڑے پھنسی مواد کا بہنا کیڑون کا پڑنا نابینا ہونا لیکن بعض نے کہا عارضی امتحان میں ایسا ہو تو مستعبد نہیں جیسے آنکھوں میں بیاض آجانا حضرت یعقوب علیہ اسلام اور حضرت ایوب علیہ اسلام کا امتحان،بعض علما نے کہا کیڑے پڑ نے قول مرجوع ہے جیسے علامہ فیض احمد اویسی صاحب نے تفسیر روح البیان کا ترجمہ کرتے ہوئے حاشیہ پر رقمطراز کیا.یعنی علما محققین کے نزدیک یہ واقعہ درست نہیں.

اس روایت کی اصل :

           تمام مفسرین نے جنہون نے کیڑے والی روایت یا خلاف شان روایات بیان کی ہیں وہ ساری ابن عساکر اور ابو نعیم کے حوالے سے آئین اور انھوں نے یہ وہب بن منبہ سے روایات لی ہیں۔

مذکورہ روایت کو رد یا نا لکھنے والے مفسرین

1-امام ماتریدی

2-امام نسفی صاحب مدارک التنزیل

3-علامہ غلام رسول سعیدی

4-مفتی شفیع اوکاڑوی صاحب معارف القران

مذکورہ روایت کو لکھنے والے

1-تفسیر ابن کثیر

2-البدایہ و النہایہ

3-تفسیر روح البیان

4-تفسیر ضیاء القران

5-تفسیر الجامع الحکام القران

6-ابن عساکر و ابو نعیم بحوالہ تبیان الفرقان و القران

اور متعدد کتابوں میں بھی یہ روایت لکھی ہوئ ہے

راقم کی تحقیق :

راقم نے تمام حوالے عربی مترجم کتابوں سے لیے اور اس کے ساتھ ساتھ اردو کی تفاسیر کو بھی  از خود یعنی primary resource کے طور پر دیکھا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے یہ روایت اسرائیلیات میں سے ہے اور خلاف عصمت انبیا ہے۔ لہذا واعظین مبلغین مقررین اس کو بیان کرنے میں احتیاط سے کام لیں.

مآخذ و مراجع :

1-تفسیرابو الحسنات از مولانا ابولحسنات سید احمد قادری ح 4 ص288 مطبوع ضیاءالقران پبلی کیشن، و

تفسیر تبیان القران و الفرقان از علامہ غلام رسول سعیدی سورت انبیا آیت 93

2-ایضاء

و البدایہ و النہایہ ج 1 تذکرہ حضرت ایوب علیہ اسلام