شیخ حمیدالدین شاہ حاکم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حضرت سلطان التارکین سیدناشیخ حمیدالدین شاہ حاکم اسدی ہاشمی برصغیرپاک ہند سلسلہ عالیہ سہروردیہ کے عظیم روحانی پشیوا سابق حکمران آف کیچ مکران جہنوں نے عشق الہی محبت مصطفیﷺ میں کیچ مکران کے تخت تاج کوٹھوکر مارکر فقیری اختیار کی شیخ حمیدالدین شاہ حاکم آپ ابوالحسن علی نوری ہنکاری کے پڑپوٹے ہیں، آپ کا مزار ضلع رحیم یارخان شہرسے 15کلومیٹر کے فاصلے پر قدیم قلعہ مومبارک پر واقع ہے۔

ولادت[ترمیم]

حمیدالدین شاہ حاکم کی.ولادت 12ربیع الال شریف 570ھ 1169ء .کوسلطان بہاء الدین شاہ ہاشمی حکمران آف کیچ مکران کے محل میں ہوئی

نام و نسب[ترمیم]

آپ کاشجرہ نسب امام علی المرتضی کرم اللہ وجہہ لکریم کے فرزندامام محمد المعروف محمدبن حنفیہ مشہوراسم حارث .اکبر .امام حنفیہ سیدناحمیدالدین بن سیدناسلطان بہاء الدین بن سیدناسلطان قطب الدین بن سیدناسلطان رشیدالدین بن سیدناعلی بن سیدناطاہر بن سیدناموسی .بن سیدنامحبوب باری اول شیخ الاسلام ابراہیم ابو الحسن علی نوری ہنکاری المعروف ابوالحسن ہنکاری بن سیدنایوسف بن سیدنامحمد.بن سیدناعمر بن سیدناعبدالوہاب جعفر بن امیرزیدابوالہاشم بن امام محمدالمعروف محمد بن حنفیہ اکبرالحارث بن امام سیدناعلی بن ابی طالب بن سیدناعبدالمطلب بن سیدنا ہاشم بن عبد مناف سے جا ملتاہے

علاقاعی نسبت[ترمیم]

آپ کااسم مبارک حمیدالدین شاہ حاکم مشہورہوے شیخ حاکم .آپ کے والدسلطان بہاء الدین شاہ ہاشمی حکمران اف کیچ مکران اور والدہ ماجدہ کااسم مبارک سیدہ بی بی حاج بنت سیداحمدتوختہ ترمذی مزار لاہور .حمیدالدین حاکم کے دوفرزندہیں .سیدناشیخ نورالدین شاہ ہاشمی .سیدنا شیخ تاج الدین شاہ ہاشمی .سیدنا شیخ نور الدین شاہ ہاشمی کی اولاد پنجاب کے اضلاع لاہور.شیخوپورہ جہلم .جھنگ .اور انڈیامیں آبادہے اور حمیدالدین حاکم کے سجادہ نشین سیدناتاج الدین شاہ ہاشمی کی اولاد ضلع رحیم یارخان میں آبادہے قلعہ مومبارک پر ایک مزارشریف ہے جوچھوٹی درگاہ سے مشہو رہے یہ حضرت سلطان التارکین سیدناحمیدالدین شاہ حاکم رح کے سجادہ نشین اور پڑپوتا مادرذات ولی اور اپنے وقت کے قطب حضرت الشیخ سیدناعمادالدین شاہ حماد رح اسدی الہاشمی سہروردی کی مزارمبارک ہے۔آپ بھی صاحب کرامات بزرگ تھے اور مادرذات ولی تھے آپ حضرت الشیخ میراں پاکباز رح کے بڑے فرزند اورسجادہ نشین الشیخ سیدناتاج الدین شاہ بن سلطان التارکین سیدناحمیدالدین حاکم کے پوتے ہیں۔حضرت الشیخ عمادالدین شاہ حماد کے چہہ فرزندتہے سجادہ نشین حضرت الشیخ سیدناروح اللہ اول .الشیخ سیدناجلال الدین .الشیخ سیدناکبیرالدین .الشیخ سیدناابوحنفیہ .الشیخ سیدناصدرالدین .الشیخ سیدنامغل شاہ ہیں حضرت سیدناروح اللہ اول کی اولاد مخادیم اف میانوالی قریشیاں ہیں موجودہ سجادہ نشین مخدوم المخادیم شہاب الدین شاہ ہاشمی سہروردی کی رہایش گاہ بہی وہاں ہے۔باقی حضرات کی اولادیں .مومبارک .فتح پورقریشیاں .شیخ واہین قدیم .میراں پور .کوٹ شہباز اوررحیم یارخان شہرمیں ابادہیں۔آپ حضرت سلطان التارکین سیدناشیخ حمیدالدین شاہ حاکم اسدی ہاشمی کے خاندان کو مکہ مکرمہ میں "شریف" کا لقب جبکہ ہند میں "مخدوم" کا لقب حاصل ہے اور عرب مملکت "اردن" کی بادشاہت آپ کے بزرگوں کی ہی پشت میں ہے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

ٓٓحمیدالدین حاکم کی سلسلہ سہروردیہ میں بیعت و خلافت سجادگی عطاء مرشدسے .حمیدالدین حاکم .داماد بھی بہاؤ الدین زکریاء ملتانی سہروردی کے اورالشیخ صدرالدین عارف بااللہ ملتانی سہروردی کے فرزند قطب القطاب ابوالفتح رکن الدین العالم شاہ رکن عالم ملتانی رح سہروردی کے خلیفہ اکبر اور آپ کے مرشدنے شادی نہیں کی توخرقہ خلافت میں حمیدالدین حاکم کواپنی روحانی اولاد اور روحانی سجادہ نشین قراردیاء جوخرقہ موجودہ سجادہ نشین مخدوم شہاب الدین شاہ کے پاس موجودہے .سلطان التارکین سیدناحمیدالدین شاہ حاکم کو حکم دیاء سرکاربہاولحق زکریاء حمیدالدین اپ کے مرشد کے انے وقت قریب اپنے مرشدکااستقبال کرو توحمیدالدین حاکم خوشی سے جہمینے لگے جب اپکو مرشدنے بیعت کیا تو شاہ رکن عالم کی عمر6دن تھی تو آپ کوسلسلہ عالیہ سہروردیہ میں داخل فرمایاء آپ نے زندگی مرشدکے ساتھ گزاری .آپ کے مرشد کاوصال 63سال کی عمرہوگیاء اس کے ایک سال بعد اپکاء 167سال کی عمرمیں وصال ہوااور آپ کاوصال بارہ ربیع الاول سن 737 1337عیسوی کوملتان میں ہوا آپ کوشاہ رکن عالم کے قدموں میں مدفن کیاگیاء بعد آپ کی صندق کو قلعہ مومبارک شریف میں مدفن کیا گیا جہاں ہر سال جشن عیدمیلادالنبی ص بسلسلہ عرس مبارک ہرسال 12ربیع الاول زیر صدارت موجودسجادہ نشین مخدوم المخادیم شہاب الدین شاہ اسدی الہاشمی سہروردی منقیدہوتاہے جس میں دینابہرسے جماعت عالیہ حمیدیہ سہروردیہ کے عقیدت مندوں بڑی تعداد شرکت کرتی ہے سابق ایم این اے ایم ہیسٹری مخدوم عمادالدین شاہ ہاشمی کتب کی شکل میں حمیدالدین حاکم کی پرانی فارسی کی کتب شایع کرکر فیضان کوعام کر رہے ہیں سابق صوبای وزیر مخدوم اشفاق احمد بہی کتب تحریرکر رہے ہیں۔درگاہ عالیہ کے ولی عہد مخدومزداہ طاہررشیدالدین شاہ ہیں اور خلیفہ مجاذ ونگران مخدوم محمدارتضی شاہ ہاشمی ہیں جوجماعت عالیہ حمیدیہ سہروردیہ کی روحانی بیعت بھی لیتے ہیں[1] [2] [3][4][5]

کرامات[ترمیم]

  1. حضرت سیدناحمیدالدین شاہ حاکم رح کواپنے مرشدکریم قطب القطاب ابوالفتح شاہ رکن عالم ملتانی رح سے حکم ملاء کہ جاو مہوجگہ کانام ہے قدیم قلعہ ہے وہاں کالے جادوگر اورجنات کاقبضہ ہے کف رہے شرک ہے وہاں تبلغ کرومخلوق خدا کواندہرسے روشنی کی طرف لے او توحضرت حمیدالدین حاکم نے ملتان سے مہوکاسفرشروع کیا.قلعہ مودریاء ہاکڑہ کے کنارے پرواقع تھا آپ نے دریاء کے کنارے ڈیرہ لگاء دیا قلعہ کے نیچے جب شام ہوئی شہر کاجوگی آیاء جوکالے جادو میں ماہر تہاء سونے کومٹی بنا دیتاءمٹی کوسوناء جوگی ایک سونے کی اینٹ بہی لے آیاء اوراکر شیخ کوپیش کی آپ نے اینٹ لے کردریاء ہاکڑہامیں پہنیک دی جوگی نے سوچاءاس شخص کاحال معلوم کروں کہ اسکودیناء کی کوی فکرنہیں تو جوگی نے کہاکہ اگریہ سونے اینٹ اپکے کام نہیں تہی تومجے واپس کردیتے دریاء میں کیوں پہنیک دی مجے واپس کرو تواپ کی پہلی کرامات ظاہرہوی اپ نے اللہ پاک سے دعا کی اوردریاء کواشارہ دیاء جب اشارہ دیاتوسارا دریاء سونے کی اینٹوں سے بہے رہاتہاء اپ نے فرمایاء جوتمہاری ہے جاکراٹہالو توجوگی اپ کی روحانیت سے متاثرہوااورعرض کی یاشیخ مجے کلمہ حق پڑہو جب مسلمان ہوگیاتو حمیدالدین حاکم سے عرض یاشیخ قلعہ پرقبضہ موریاجن کاجس انسان اورجنات تینگ ہیں اپ اس مسلہ کاحل نکلیں تو اس وقت سرکارسیدناامام علی المرتضی کرم اللہ وجہہ لکریم نے حمیدالدین حاکم کواپنی ذیارات ظاہری کرای اورنادعلی کاوظیفہ عطاء فرمایاء اس کے بعد جوقلعہ موکاگیٹ بندتہاتو وہ کہل گیاء آپ نے موریاکوروحانیت کے ذریعے قیدکردیا قلعہ موکے کنویں میں جوگی جومسلمان ہوا اس کے ساتہ مل کرضلع رحیم یارخان کی پہلی جامع مسجد درسگاہ سہروردیہ کی بنیاد قلعہ موکے اوپررکہی .پہر جس طرف آپ دیکہتے تھے بستی کی طرف جاتے تومخلوق کلمہ حق پڑہنے لگ جاتی .اپ نے سات قبیلوں ایک وقت میں کلمہ پڑہیا جن میں سندہ کاراجاجام گنگاء .اب گانگافیملی ہے اسکومسلمان کیاتو پہر تعمام قبیلے اپنے راجے کے ساتہ مسلمان ہوگیے اپ نے شیخ الہندکے بعدسب سے زیادہ مسلمان کیے .آپ سلسلہ سہروردیہ میں سب سے زیادہ عمرپانے والے شیخ ہیں آپ نے 167سال عمر پاعی ۔[6]
  1. تذکرہ حضرت شاہ رکن عالم میں یہ بات درجہ ہے کہ .حضرت شیخ الاسلام غوث العلیمن ولمسلیمن بہاؤ الدین زکریاملتانی رح سہروردی کوبادشاہ وقت دہیلی سلطان شمس الدین التمش رح نے عرض نامہ تحریر فرمایاء .کہ دہیلی میں ایک خوبصورت مسجدتعمیر کرای ہے اب معلوم ہوتاہے اس کاروخ قبلہ کی طرف نہیں اپ صاحب کرامات ہیں مسجدکاروخ سدہافرمادیں تواپ نے اپنے دادما کوبلایاء اورفریاء حمیدالدین اپ سلطنت کے حاکم وقت تھے اب اپ ولیوں کی جماعت کے حاکم ہو جاو دہیلی مسجدکاروخ سدہاکرو .تواپ نے حکم کے مطابق دہیلی کاسفرکیااورجب وہاں پہنچے بادشاہ وقت سے ملاقات ہوئی اوراپ نے اپنی ٹوپی کوسدہاکرتے گئے مسجدکاروخ بہی اپنی طرف بکل قبلہ کی طرف سدہاہوگیاء .گلزارحاکمی میں ایک اشعاردرجہ ہے بی بی عایشہ سلطانہ بنت شمس التمش جس سے اپکانکاح ہوااوربادشاہ وقت نے اپنی بیٹی کو سکہر سندہ بہکرسندہ کاعلاقہ اورسات برداریاں جہیزمیں دی جن کو جمال اوچی فرماتے ہیں حمیدالدین حاکم نے اوچشریف کے مقام پر جاییدہ کاوہ پٹہ دریاء میں پہنک دیاء اور برداریوں ازاد کردیاء وہ لوگ متاثرہوکرمسلمان ہوگیے اورشیخ حاکم کے ساتہ مومبارک چلے گئے اس بات تصدیق اج بہی ہورہی کہ میانوالی قریشیاں اور مومبارک میں اولادشیخ حاکم کی خدمت کے فرایض سر انجام دے رہے ہیں۔اپ نے ساری زندگی دولت کونذدیک ناں انے دیاء ایک بات شیخ صدرالدین عارف بااللہ درجہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکہ کہ میری بہین بی بی فاطمہ زوجہ محترمہ شیخ حاکم زمین پر ارام کررہی ہے تومیں نے پوچہ کیاوجہ ہے توبی بی نے جواب دیاء کہ حمیدالدین حاکم ساری ساری رات سجدہ میں گزردیتے ہیں اوروہ بہی نیچے سوجاتے ہیں اورمجے بہی عادت پڑگی ہے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فارسی کی کتب گلزارحاکمی
  2. تذکرہ حمیدیہ کتاب
  3. جمال الدین بن عبد الرازق قریشی کی کتاب تحفتہ الذاکرین
  4. ملفوظ حمیدیہ
  5. حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی مصنف و مولف حمید اللہ شاہ ہاشمی صفحہ 16
  6. تذکرہ منتخب کلام حضرت شیخ حمیدالدین حالمؒ