حطار (ضلع اٹک)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

گاؤں حطار [1]، تحصیل فتح جنگ[2] ، ضلع اٹک ، صوبہ پنجاب ، پاکستان کا ایک بڑا گاؤں ہے۔گاؤں حطار راول پنڈی سے کوہاٹ جانے والی قومی شاہراہ(N80) پر فتح جنگ شہر سے 10 کلومیٹر پہلے واقع ہے۔راول پنڈی شہر سے جنوب مغرب کی جانب واقع یہ گاؤں راول پنڈی سے 40 کلومیٹر ، اسلام آباد انٹر نیشنل ایئر پورٹ سے 25 کلومیٹر اور موٹر وے (M2) فتح جنگ انٹر چینج سے 17 کلومیٹر کی دوری پر کالا چٹا پہاڑ کے دامن میں واقع ہے۔نالہ نندنا پانی کا واحد ذریعہ ہے جو گاؤں کی مغربی جانب سے گذر رہا ہے ۔ اس نالے کے پانی کو کالا چٹا پہاڑ کے دامن میں ذخیرہ کر کے شاہ پور ڈیم بنا دیا گیا ہے۔ پانی کے اس ذخیرے سے وافر مقدار میں مچھلی حاصل ہوتی ہے۔راول پنڈی - فتح جنگ روڈ پر نالہ نندنا پر بنے پل کے کنارے " فش پوائنٹ " کے نام سے ایک تفریحی مقام بھی موجود ہے جہاں اس ڈیم سے حاصل ہونے والی مچھلی کو پکا کر فروخت کیا جاتا ہے۔

آبادی و دیگر معلومات[ترمیم]

2017 کی مردم شماری کے مطابق گاؤں حطار کی آبادی 8456 افراد[3] پر مشتمل ہے۔زیادہ لوگ کھیتی باڑی سے گذر بسر کرتے ہیں تاہم آبادی کا ایک تہائی حصہ ملازم یشہ افراد پر مشتمل ہے۔اہالیان حطار میں بھٹی راجپوت ،اعوان قطب شاہی ، ارائیں ، کشمیری مہاجر ، جاٹ اور دیگر قوموں کے لوگ شامل ہیں۔ سو فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے اور تمام لوگ سنی حنفی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک درجن مساجد اور مستورات کے لیے 2 مدارس بھی گاؤں میں موجود ہیں ۔ بچوں اور بچیوں کے لیے ایک ایک گورنمنٹ ہائی اسکول موجود ہے جب کہ 3 پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں۔گورنمنٹ کی طرف سے بنایا گیا بنیادی مرکز صحت لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔ نوجوانوں کی ایک فلاحی تنظیم ٹیک ویلفیئر آرگنائزیشن بھی گاؤں کے غریب و نادار لوگوں کو پندرہ روزہ میڈیکل کیمپ کے ذریعے صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔[4]نوجوانوں کو ادبی سطح پر متحرک کرنے کے لیے گاؤں میں 22 جنوری 2022ء کو ادبی تنظیم ’’دیپ‘‘ وجود میں آئی۔اس تنظیم کا پہلا اجلاس 22 جنوری 2022ء کو دارالکتب حطار میں ہوا جس میں اس کا نام ’’بزم ضیاء‘‘ تجویز ہوا مگر بعد ازاں اس کا نام تبدیل کر کے’’دیپ‘‘ رکھ دیا گیا۔[5] اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے پہلی تنقیدی نشست کا اہتمام مئی 2023ء کے پہلے ہفتے میں کیا گیا جس کی صدارت ڈپٹی ڈائریکٹر اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد اختر رضا سلیمی نے کی جو معروف شاعر و ناول نگار ہیں۔ [6]

گورنمنٹ ہائی اسکول (مردانہ)[ترمیم]

اسکول ہذا کا قیام اپریل 1914 ء کو پرائمری اسکول کے طور پر عمل میں آیا۔قیام پاکستان تک اسکول ہذا میں بھگوان داس صاحب (مرحوم) نے درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔قیام پاکستان کے بعد گاؤں حطار کے مقامی استاد غلام مصطفٰی صاحب (مرحوم) نے اس سلسلے کو آگے بڑھایا۔ باقاعدہ عمارت نہ ہونے کی وجہ سے اسکول گاؤں کی مختلف عمارات میں منتقل ہوتا رہا۔اسکول ہذا کی ابتدائی تعمیر علاقے کی معروف روحانی شخسیت بابا سائیں نور خان (مرحوم) کی مرہوں منت ہے۔آپ کی ذاتی دلچسبی اور اہل دیہہ کی کوششوں سے کیپٹن فضل خان مرحوم کی زیر نگرانی دو کمروں پر مشتمل عمارت کے لیے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا۔ بابا سائیں نورخان (مرحوم) کے ایک مرید (گل بناستی گھی) کے مالک نے ان دو کمروں پر پختہ چھت کے لیے سریہ کی رقم مہیا کی۔ ساڑھے تین کنال جگہ خدابخش بھٹی مرحوم سے خریدی گئی اور پانچ مرلے جگہ انھوں نے عطیہ کی۔اب اسکول ہذا کی عمارت چار کنال رقبے پر مشتمل ہے۔شروع میں دو کمروں پر مشتمل عمارت تعمیر ہوئی مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں توسیع کا عمل جاری رہا۔اس عمارت کی تعمیر میں اہل دیہہ نے اپنی بساط کے مطابق مالی اعانت کی اور اس وقت تعینات مدرسین حاجی محمد اکبر صاحب (مرحوم) ، حاجی عبد الخالق صاحب اور ملک مظفر خان صاحب (مرحوم) نے اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کی۔[7] ڈپٹی کمشنر ضلع اٹک جناب خالد محمود کی سفارش پر 16 اپریل 1971 ء کو اسکول ہذا کو مڈل کا درجہ دیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر الطاف فتیانہ نے اسکول کی توسیع ہونے پر یکم مئی 1986 کو اسے ہائی اسکول کا درجہ دے دیا۔ہائی درجہ کے حصول کے لیے اہل دیہہ نے ایک مرتبہ پھر اپنی مدد آپ کے تحت اسکول ہذا کی توسیع کی ۔ ہائی اسکول کا درجہ ملنے میں گاؤں حطار کے ماہر تعلیم ملک فیروز خان صاحب کا کردار نمایاں رہا۔[8]

آغاز جلوس میلاد النبی[ترمیم]

حطار میں میلاد النبی کے سالانہ جلوس کا باقاعدہ آغاز 1977ء میں ہوا۔ قاضی خضر الزمان ضیا کی کاوشوں سے جلوس کو منظم رکھنے کے لیے حاجی عبد الخالق صاحب کی سربراہی میں مرکزی سیرت کمیٹی کی تشکیل ہوئی ۔ محمد سعادت کے والد گرامی کی ڈائری کے مطابق موضع حطار میں میلاد النبی کے جلوس درج ذیل تواریخ کو منعقد ہوئے

آٹھواں جلوس : 7 دسمر 1984ء

نواں جلوس : 29 نومبر 1985ء

دسواں جلوس : 21 نومبر 1986ء

گیارھواں جلوس : 6 نومبر 1987ء

بارھواں جلوس : 28 نومبر 1988ء

تیرھواں جلوس : 20 اکتوبر 1989ء

چودھواں جلوس : 5 اکتوبر 1990ء

پندرھواں جلوس : 27 ستمبر 1991ء

سولہواں جلوس : 11 ستمبر 1992ء

سترھواں جلوس : 3 ستمبر 1993ء

اتھارہواں جلوس : 26 اگست 1994ء

انیسواں جلوس : 18 اگست 1995ء

بیسواں جلوس : 2 اگست 1996ء

اکیسواں جلوس : 25 جولائی 1997ء

بائیسواں جلوس : 10 جولائی 1998ء

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Hattar"۔ Hattar 
  2. "Imperial Gazetteer2 of India, Volume 12, page 74 -- Imperial Gazetteer of India -- Digital South Asia Library"۔ dsal.uchicago.edu 
  3. http://www.pbs.gov.pk/sites/default/files/bwpsr/punjab/ATTOCK_BLOCKWISE.pdf
  4. معلومات از شہباز کیانی
  5. روزنامہ پاکستان اسلام آباد 4 مئی 2023ادبی صفحہ
  6. روزنامہ اوصاف اسلام آباد 11 مئی 2023
  7. معلومات از حاجی عبدالخاق سابق مدرس اسکول ہذا
  8. معلومات از عرفان طارق مدرس اسکول ہذا