حلال جانور
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
حلال جانور اس جانور کو کہا جاتا ہے جس کو کھانا حلال اور شریعت میں جائز ہو۔ اسلامی شریعت میں بھی کچھ جانور حلال جانور کہلاتے ہیں۔
اسلام میں ہر جانور کا گوشت حلال نہیں بلکہ چند مخصوص جانور ہی ہیں کہ جن کا گوشت حلال ہے - ان جانوروں میں چرند (گائے، بیل، بھیڑ، بکرا، اونٹ اورہرن وغیرہ) نیز مچھلیوں اور پرندوں کی چند اقسام حلال ہیں۔ مسلمان ان جانوروں میں سے چرند و پرند کو حلا ل طریقے سے ذبح کر کے ان کا گوشت کھاتے ہیں۔ حلال طریقے سے ذبح ہونے والے جانور کو ذبیحہ کہا جاتا ہے۔
مسلمان اپنے مذ ہبی تہوار “عید الاضحیٰ “ کے موقع پر اپنی حیثیت کے مطابق گا ئے، بیل، بکرا ذ بح یا اونٹ نحر کر کے قربانی کرتے ہیں- ان لاکھوں جانوروں کو ذبح کرنے کے با وجود ان جانوروں کی تعداد میں کمی نہیں آتی۔ بلکہ اس میں حکمت یہ بھی ہے انسان جانوروں سے غافل نہ رہے نیز حیات حیوانی میں بھی توازن قائم رہے۔
قرآن میں حکم حلت
[ترمیم]يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُم مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللّهُ فَكُلُواْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُواْ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ إِنَّ اللّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِo
’’لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا چیزیں حلال کی گئی ہیں، آپ (ان سے ) فرما دیں کہ تمھارے لیے پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور وہ شکاری جانور جنہیں تم نے شکار پر دوڑاتے ہوئے یوں سدھار لیا ہے کہ تم انھیں (شکار کے وہ طریقے) سکھاتے ہو جو تمھیں ﷲ نے سکھائے ہیں سو تم اس (شکار) میں سے (بھی) کھاؤ جو وہ (شکاری جانور) تمھارے لیے (مار کر) روک رکھیں اور (شکار پر چھوڑتے وقت) اس (شکاری جانور) پر ﷲ کا نام لیا کرو اور ﷲ سے ڈرتے رہو۔ بے شک ﷲ حساب میں جلدی فرمانے والا ہے‘‘۔
(قرآن: سورۃ المائدہ:4)
الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۔۔۔o
’’آج تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور ان لوگوں کا ذبیحہ (بھی) جنہیں (الہامی) کتاب دی گئی تمھارے لیے حلال ہے اور تمھارا ذبیحہ ان کے لیے حلال ہے۔۔۔‘‘۔
(قرآن: سورۃ المائدہ:5)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُواْ لِلّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَo
’’اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمھیں عطا کی ہیں اور ﷲ کا شکر ادا کرو اگر تم صرف اسی کی بندگی بجا لاتے ہو‘‘۔
(قرآن: سورۃ البقرہ:172)
كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِي وَمَن يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَىo
’’(اور تم سے فرمایا : ) ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جن کی ہم نے تمھیں روزی دی ہے اور اس میں حد سے نہ بڑھو ورنہ تم پر میرا غضب واجب ہو جائے گا اور جس پر میرا غضب واجب ہو گیا سو وہ واقعی ہلاک ہو گیا‘‘۔
(قرآن: سورۃ طٰہٰ:81)
أُحِلَّ لَكُم صَيدُ البَحرِ وَطَعامُهُ مَتـٰعًا لَكُم وَلِلسَّيّارَةِ o
’’تمھارے لیے سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے تمھارے اور مسافروں کے فائدے کے لیے‘‘۔
(قرآن: سورۃ المائدہ:96)
تقسیم بندی
[ترمیم]تمام حلال جانور پاک ہوتے ہیں اورحلال جانوروں کی تین قسمیں ہیں۔ 1- بری جانور 2- دریائی جانور 3- پرندے بری جانور