حمد بن علی بن عتیق
حمد بن علي بن محمد بن عتيق بن راشد بن حميضة القحطاني | |
---|---|
(عربی میں: حمد بن علي بن عتيق) | |
معلومات شخصیت | |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم مذہب |
درستی - ترمیم ![]() |
حمد بن علی بن عتیق ، ( 1227ھ - 1301ھ ) ایک سعودی سنی عالم دین اور محقق تھے ۔
نام اور نسبت
[ترمیم]آپ کا نام شیخ المحقق حمد بن علی بن محمد بن عتیق بن راشد بن حمیضة تھا۔ اپنے جدِ ثانی عتیق کی نسبت سے "ابن عتیق" کے نام سے مشہور ہوئے اور آپ کا خاندان بھی اسی نسبت سے معروف تھا۔
ولادت اور ابتدائی تعلیم
[ترمیم]آپ کی ولادت 1227 ہجری میں بلدة الزلفی میں ہوئی۔ وہیں آپ نے نشو و نما پائی اور قرآن کریم حفظ کیا۔ اگرچہ آپ کا تعلق کسی علمی یا بڑے گھرانے سے نہیں تھا، مگر آپ کی بلند ہمتی اور عالی حوصلگی نے آپ کو اعلیٰ مقاصد کی طرف گامزن کیا۔
تحصیل علم اور اساتذہ
[ترمیم]علم کی جستجو میں آپ نے ریاض کا سفر کیا، جو اس وقت جزیرۂ عرب کا دار الحکومت تھا۔ نجد میں اس وقت امام ترکی بن عبد اللہ بن محمد آل سعود نے حکومت بحال کر لی تھی اور بعد میں ان کے فرزند امام فیصل نے اس ریاست کو مزید مستحکم کیا۔
ریاض اس وقت علما کا مرکز تھا اور سب سے بڑے عالم شیخ عبد الرحمن بن حسن تھے۔ آپ نے ان کے دروس میں شرکت کی اور علمی مجالس میں شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ آپ نے درج ذیل اساتذہ سے بھی استفادہ کیا:
- شیخ عبد اللطیف
- شیخ علی بن حسین
- شیخ عبد الرحمن بن عدوان (قاضیِ ریاض)
- آپ نے محنت، جِدوجُہد اور لگن سے علوم میں مہارت حاصل کی اور بڑے علما اور مشہور فقہا میں شمار ہونے لگے۔[1][2]
قضا اور تدریسی خدمات
[ترمیم]جب آپ علمی مقام اور صلاح و تقویٰ کے اعلیٰ مرتبے پر پہنچ گئے تو امام فیصل نے شیخ عبد الرحمن بن حسن (اس وقت نجد کے قاضی القضاة) کے مشورے سے آپ کو قاضی الخرج مقرر کیا۔
بعد ازاں، آپ کو بلدة الحلوة بحوطة بني تميم کا قاضی بنایا گیا اور پھر آپ کو الأفلاج منتقل کر دیا گیا، جہاں آپ نے قضا کے ساتھ ساتھ فتویٰ اور تدریس کے فرائض بھی انجام دیے۔[3]
طلبہ اور علمی اثرات
[ترمیم]آپ کے علمی دروس میں طلبہ ہر سمت سے شریک ہونے لگے۔ آپ نے بے شمار علما کی تربیت کی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے علم سے لوگوں کو بے حد نفع پہنچایا۔
تصنیفات اور تحریری خدمات
[ترمیم]شیخ حمد بن عتیق نے تحریر و تصنیف میں وسیع خدمات انجام دیں۔ آپ نے رسائل، نصائح، فتاویٰ اور علمی تحقیقات کو تحریر کیا۔
اہم تصانیف
[ترمیم]- . إبطال التنديد باختصار شرح التوحيد
- . الدفاع عن أهل السنة والدفاع
- . المراسلات
- . المسائل والفتاوى
- . الرد على ابن دعيج
- . الفرقان المبين بين مذهب السلف وابن سبعين
- . رسالة في وجوب الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر
- . سبيل النجاة والفكاك من موالاة المرتدين وأهل الإشراك
- . حياة القلوب (41 اشعار پر مشتمل)
- . رسالة في التحذير من السفر إلى بلاد المشركين[4]
وفات
[ترمیم]شیخ حمد بن عتیق کا 1301 ہجری میں الأفلاج میں انتقال ہوا۔ اُس وقت آپ کی عمر تقریباً ستر (70) سال تھی۔ آپ کو مقبرة العمار میں سپرد خاک کیا گیا۔[5]
ترکہ اور ورثاء
[ترمیم]آپ نے دس بیٹے چھوڑے، لیکن موجودہ دور میں صرف آپ کی نسل کے احفاد باقی ہیں۔ رحمہ الله تعالى۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تأريخ الأفلاج وحضارتها، عبدالله بن عبدالعزيز آل مفلح الجذالين، قدم له حمد الجاسر، ط1، 1413هـ/1992م، ص184.
- ↑ مشاهير علما نجد وغيرهم، عبد الرحمن بن عبداللطيف بن عبدالله آل الشيخ، ط2، دار اليمامة للبحث والترجمة والنشر، 1394هـ، ص244.
- ↑ علما نجد خلال ثمانية قرون، عبدالله بن عبد الرحمن بن صالح آل بسام، ج2، ط2، دار العاصمة، الرياض، 1419هـ، ص87.
- ↑ مشاهير علما نجد وغيرهم، عبد الرحمن بن عبداللطيف بن عبدالله آل الشيخ، ص245-254.
- ↑ تأريخ الأفلاج وحضارتها، عبدالله بن عبدالعزيز آل مفلح الجذالين، ص184.