حمزہ علوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حمزہ علوی
معلومات شخصیت
پیدائش 10 اپریل 1921ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 دسمبر 2003ء (82 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان [1]
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ یونیورسٹی
جامعہ سندھ مدرسۃ الاسلام
ممبئی یونیورسٹی
ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہرِ عمرانیات ،  ماہر انسانیات ،  فلسفی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل بشریات ،  تاریخ ،  آثاریات ،  مارکسی فلسفہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ کیلیفورنیا، لاس اینجلس ،  یونیورسٹی آف ڈینور ،  یونیورسٹی آف سسیکس ،  جامعہ مانچسٹر ،  زرعی جامعہ ریاست مشی گن ،  جامعہ ملائشیا   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حمزہ علوی (پیدائش: 10 اپریل، 1921ء - وفات: یکم دسمبر، 2003ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور مؤرخ اور مارکسی دانشور تھے۔

حالات زندگی[ترمیم]

حمزہ علوی 10 اپریل، 1921ء کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے سندھ مدرسۃ الاسلام، ڈی جے کالج کراچی، واڈیا کالج پونا اور بمبئی یونیورسٹی سے تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کیا، تقسیم ہند کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے منسلک ہو گئے۔ 1950ء کی دہائی میں وہ انگلستان منتقل ہو گئے اور تدریس کے شعبے سے وابستگی اختیار کی۔ انھوں نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس، یونیورسٹی آف ڈینیور، یونیورسٹی آف سسکس، یونیورسٹی آف مانچسٹر، یونیورسٹی آف لیڈز، یونیورسٹی آف ملائشیاکوالالمپور اور مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تدریسی فرائض انجام دیے۔1968ء سے 1969ء کے دوران انھوں نے پنجاب کے ایک گاؤں میں اینتھروپولوجی کی فیلڈ ریسرچ کی۔ 1971ء سے 1985ء تک وہ جرنل آف کنٹمپریری ایشیا کے ادارتی بورڈ کے بانی رکن رہے۔ اسی دوران وہ جرنل آف پیزنٹ اسٹڈیز اور پاکستان ٹوڈے سے بھی وابستی رہے۔[2]

حمزہ علوی کو اپنے نظریات کے اعتبار سے کمیونزم کے نزدیک تھے۔ انھوں نے آثار قدیمہ، تاریخ اور مارکسی نظریات کے حوالے سے لاتعداد مضامین تحریر کیے جو مختلف جرائد میں گاہے بہ گاہے شائع ہوئے۔ ان کی دو کتابیں تشکیل پاکستان مذہب اور سیکولرازم اور جاگیر داری اور سماج شائع ہو چکی ہیں۔[2]

تصانیف[ترمیم]

  • تشکیل پاکستان مذہب اور سیکولرازم
  • جاگیرداری اور سماج
  • پاکستان ایک ریاست کا بحران
  • تخلیق پاکستان

وفات[ترمیم]

حمزہ علوی یکم دسمبر 2003ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. BnF catalogue général — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2017 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — ناشر: فرانس کا قومی کتب خانہ
  2. ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ص 921، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء