حمید قیصر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حمید قیصر
معلومات شخصیت

حمید قیصر کا نام اردو کے جدید افسانوی ادب میں معتبر سمجھا جاتا ہے۔انھیں اپنے پہلے مجموعے سیڑھیوں والا پل کی بدولت علمی و ادبی حلقوں میں بے حد سراہا گیا۔

ابتدائی حالات[ترمیم]

حمید قیصر 7 مارچ، 1960ء کو ضلع میانوالی کے ایک سرحدی قصبے کالا باغ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام حاجی عبد العزیز ہے۔ آپ کا تعلق بلوچوں کے رند قبیلے سے ہے۔ آپ نے میٹرک 1976ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول کالا باغ سے کیا۔ 1977ء میں آپ کے خاندان نے سیاسی و سماجی وجوہات کی بنا پر کالا باغ کو خیر باد کہہ کہ کر اسلام آباد میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ آپ نے بعد ازاں پرائیویٹ طور پر راولپنڈی ڈویژن سے سیکنڈ ڈویژن میں ایف اے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد سے فسٹ ڈویژن میں بی اے کیا۔ حمید قیصر نے کالا باغ کے جاگیرداروں اور وڈیروں کے ظلم وستم کے خلاف اٹھنے والی مقامی عوامی تحاریک کالاباغ فرنٹ اور بغوچی محاذ میں عملی طور پر حصہ لیا اور اسی تناظر میں چند کہانیاں بھی لکھیں۔ جو ان کے پہلے افسانوی مجموعے سیڑھیوں والا پل میں شامل ہیں ۔

تصانیف[ترمیم]

سیڑھیوں والا پُل[ترمیم]

حمید قیصر کا یہ مجموعہ پہلی بار 1996ء میں شائع ہوا جبکہ اس کی دوسری بار اشاعت 2000ء میں عمل میں آئی۔ اب اس کا تیسرا ایڈیشن زیر طبع ہے۔

دوسرا آخری خط[ترمیم]

حمید قیصر کا دوسرا افسانوی مجموعہ دوسرا آخری خط 2011ء میں شائع ہوا۔ افسانوں کا یہ مجموعہ ممتاز افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے جشن صد سالہ کے موقع پر 2011ء میں منظر عام پر آیا۔ جس کا انتساب خصوصی طور پر منٹو کے سکیچ کے ساتھ انہی کے ہی نام کیا گیا ۔ اس مجموعے کے ہر افسانے کا نام، لفظ " دوسرا، دوسرے اور دوسری" سے شروع ہوتا ہے۔ اس میں کل نو افسانے اور حمید قیصر کی فن شخصیت پر ممتاز اہل علم و ادب کے تحقیقی مضامین شامل ہیں۔

مقالات[ترمیم]

آپ پر نیشنل ہونیورسٹی ماڈرن لینگویجز ، اسلام آباد کے ایم اے کی طالبہ اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی ایم فل کی طالبہ نے اپنے تحقیقی مقالات تحریر کیے ہیں۔

رسالہ تادیب انٹرنیشنل[ترمیم]

جولائی 2004ء میں حمید قیصر نے برطانیہ اور پاکستان سے بیک وقت انگریزی و اردو کا سہ ماہی مجلہ تادیب انٹرنیشنل کا اجرا کیا۔ رسالے کا نام "تادیب" معروف ترقی پسند شاعر اور دانشور جاوید اختر بیدی نے تجویز کیا تھا۔ تادیب کے اب تک 15 شمارے شائع ہو چکے ہیں، جن میں دو فیض احمد فیض اورایک جاوید اختر بیدی کی فن و شخصیت پرخصوصی شمارے بھی شامل ہیں۔ نامساعد حالات کے باوجود مجلہ تادیب انٹرنیشنل وقفے وقفے سے شائع ہوتا رہا۔ اب منٹو صدی کے حوالے سے چار سو صفحات پرمشتمل رسالہ تادیب کے منٹو نمبر کی تدوین مکمل ہو چکی ہے۔ تادیب انٹرنیشنل کو ویب میگزین بنانے کے حوالے سے کام جاری ہے۔ رسالہ تادیب کو برطانیہ میں 2005 میں 102 ادبی راسائل میں پانچویں پوزیشن حاصل ہوئی جبکہ سال 2007ء میں برطانیہ میں 170 بائی لینگول رسائل میں ساتویں پوزیشن حاصل ہوئی۔

ملازمت[ترمیم]

حمید قیصر نے 1981ء میں اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا۔ وہاں سے آپ 1983ء میں وزارت ثقافت و سیاحت کے محکمہ لوک ورثہ کے شعبہ مطبوعات میں چلے گئے ۔ 1988ء میں دوبارہ اکادمی ادبیات پاکستان میں پرنٹنگ انچارج مقرر ہوئے اوربہترین کارکردگی کی بنا پر1992ء میں سرکولیشن مینیجر کے عہدہ تک ترقی پائی ۔ پھر اگست 2000 میں ان کی کتاب سیڑھیوں والا پل کی لندن میں تقریب رونمائی ہوئی۔ واپس آکر انھوں نے اکادمی سے طویل رخصت لے کر برطانیہ میں قیام کا فیصلہ کیا۔

حمید قیصر نے 2009ء میں مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد کے صدر نشین کے افسر تعلقات عامہ اور ماہر مضمون کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ اس حیثیت سے میرا جی، ن۔م راشد، فیض احمد فیض اورسعادت حسن منٹو جیسے ممتاز اہل قلم کے صد سالہ جشن ولادت کے سلسلے میں چار ضخیم کتابوں کی طباعت مکمل کی اور درجنوں علمی و ادبی تقریبات کے انعقاد میں معاونت کی۔ 2011ء میں مقتدرہ قومی زبان کے تحت منصو بہ ختم ہونے کے بعد حمید قیصر نے متعدد اخبارات اور ایڈورٹائیزنگ ایجنسیوں میں تخلیقی کام کیے۔اس کے ساتھ تادیب کے عنوان سے روزنامہ پاکستان ، نوائے وقت اور الشرق میں ہفتہ وار کالم اور روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں مضامین بھی لکھنے شروع کر دیے۔ علاوہ ازیں ایک آن لائن انگریزی۔ اُردو اخبار میڈیا ٹوڈے یو ایس اے کے ساتھ بیورو چیف کی حیثیت سے منسلک ہو گئے۔ آج کل آپ ریڈیو پاکستان اسلام آباد کی ایکسٹرنل سروس کے ساتھ ریسرچر اوراسکرپٹ رائیٹر کی حیثیت سے گذشتہ چار سال سے منسلک ہیں۔ آپ ریڈیو کے رسالہ آہنگ کے لیے ممتاز شخصیات کے انٹرویوز بھی کرتے ہیں۔ یوں حمید قیصر کا ادبی، ثقافتی و تخلیقی سفر ہر دم رواں دواں ہے۔

اعزازات[ترمیم]

  1. محمود اکیڈیمی آف لیٹرز میانوالی سے 2014 میں کتاب "دوسرا آخری خط" پر فکشن کی بہترین کتاب کا ایوارڈ ملا۔
  2. ماہنامہ ریشم ڈائجسٹ سے بہترین لکھاری کا ایوارڈ 2013 اور 2014 میں ملا۔
  3. بزم اردو بریڈ فورڈ کی جانب سے 2001 میں رائٹر اینڈ اینٹلیکچوئل ایوارڈ ملا۔
  4. سانول ادبی سنگت پنجاب، ملتان سے 1997 "سچل لٹریری ایوارڈ" حاصل کیا۔
  5. راولپنڈی آرٹ کونسل، راولپنڈی سے لٹریری ایوارڈ 1998 میں ملا۔
  6. بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد سے میڈیا ایوارڈ وصول کیا۔