حنیف نازش قادری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حنیف نازش قادری
ادیب
پیدائشی ناممحمد حنیف
قلمی نامحنیف نازش قادری
تخلصنازش
ولادتاجنالہ، بھارت
شہریتپاکستان
ابتداگوجرانوالہ، پاکستان
وفاتاسلام آباد پاکستان
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نعت
تعداد تصانیفسات
تصنیف اولسخن سخن خوشبو
تصنیف آخرنعت ہوتی رہے
معروف تصانیفآبرو ، سخن سخن خوشبو ، حرف نیاز، نعت ہوتی رہے
ویب سائٹ/ آفیشل ویب گاہ

محمد حنیف نازش قادری پاکستان کے نامور نعت گو شاعر۔

قلمی نام[ترمیم]

حنیف نازش قادری اصل نام محمد حنیف تھا ،جب کہ تخلص نازش اور سلسلہ قادریہ سے وابستہ تھے۔

تعارف[ترمیم]

وہ 1935ء میں ضلع امرتسر میں اجنالہ کے ایک قصبے گگومال میں پیدا ہوئے ۔ والد صاحب کا نام شیخ رحمت اللہ اور والدہ کا نام سائرہ بی بی تھا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور مرتسر سے کامونکی ضلع گوجرانوالہ ہجرت کے وقت آپ کی عمر 12 سال تھی۔جدہ میں الشیخ السید عبد المعبود الجیلانی المدنی القادری (انھوں نے 163 سال کی طویل عمر پائی اور یہ براہِ راست حاجیامداد اللہ مہاجر مکی کے شاگرد تھے) کے ہاتھ پر بیعت کی۔سلسلہ قادریہ میں سید عبدالمعبود قادری اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان کے خلیفہ تھے۔ کامونکی میں چاولوں کے کاروبار سے وابستہ رہے۔ آخری عمر میں اسلام آباد منتقل ہو گئے ۔

نعت گوئی[ترمیم]

حنیف نازش کی شاعری اور پھر نعت کی طرف آمد عطائی ہے ۔ انھوں نے شاعری نو عمری میں نہیں شروع کی بلکہ تقریبا 50 سال کی عمر میں آپ ایسے شدید بیمار ہوئے کے چلنے پھرنے سے بھی عاجز تھے ۔ اسی بیماری میں آپ کے اندر کا شاعر بیدار ہوا اور آپ نے نعتیں بھی کہیں ۔ ابتدا میں غزل، مزاح اور نعت کا سفر اکٹھے ہی شروع ہوا لیکن پھر صرف نعت گوئی تک محدود رہ گئے ۔ وہ فرماتے ہیں ۔ نعت گوئی میں حفیظ تائب آپ کے استاد تھے۔ ان سے اپنی شاعری پر ابتدا سے ہی اصلاح لیتے رہے اور یہ سلسلہ حفیظ تائب کی آخری عمر تک جاری رہا۔ آپ کی نعتیہ شاعری میں امام احمد رضا خان کا عکس جھلکتا تھا یعنی اپنے کلام میں شریعت کی حدود کی سختی سے پابندی کرتے۔

توجہ ہو گئی آقا کی نازش

میرے کام آگیا بیمار ہونا

حنیف نازش کی مشہور نعت "زائرِ کوئے جناں آہستہ چل" الحاج محمد یوسف میمن سمیت بہت سے پائے کے نعت خوانوں نے پڑھی ہے۔

نعتیہ مجموعے[ترمیم]

  • سخن سخن خوشبو ۔ 1996ء
  • آبرو ۔ 2003ء
  • حدوں ودھ درود نبیﷺ تے(پنجابی) ۔ 2007ء
  • نیاز ۔ 2014ء
  • نعت ہوتی رہے ۔ 2017ء
  • نعت ہوئی ۔ 2019ء
  • نعت کہتے رہے (2022ء )

نمونہ کلام[ترمیم]

پھر مدینے کو مقدس قافلے جانے لگے ہجر کے صدمات دل کو پھر سے تڑپانے لگے[1] [2]

  • مجھ پہ احسانِ خدا اور بھی بڑھ کر ہوتا
  • میں اگر شاہ کے روضے کا کبوتر ہوتا
  • رات دن کرتا میں سرکار کے گنبد کا طواف
  • میری آنکھوں میں سدا ایک ہی منظر ہوتا
  • پھر تصور نے مجھ پہ یہ احساں کیا
  • پھر وہ جالی وہ مینار یاد آ گئے
  • دیکھنا سبز گنبد کو بھر کے نظر
  • سارے منظر وہ یک بار یاد آ گئے
  • پھر حضوری کو یہ دل مچلنے لگا
  • طواف کعبہ کے انوار یاد آ گئے
  • قافلے جب مدینے کو جانے لگے
  • مجھ کو شدت سے سرکار یاد آ گئے
  • جب چلا ذکر بخشش کا معراج میں
  • مصطفی کو گنہ گار یاد آ گئے
  • مجھ کو نازش غریبی میں لطف آ گیا
  • جب غریبوں کو غم خوار یاد آ گئے

وفات[ترمیم]

16 ستمبر 2022ء کو اسلام آباد میں وفات پا گئے ،آپ کی نمازِ جنازہ 16 ستمبر شام 5 بجے ایچ 11 قبرستان ، اسلام آباد میں ادا کی گئی ۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اہل قلم ڈائریکٹری 2010ء، علی یاسر،مرتب، اسلام آباد، اکادمی ادبیات پاکستان ،2010ء، ص 100
  2. پاکستان کے نعت گو شعرا ،سید محمد قاسم، کراچی، جہان حمد پبلی کیشنز ،2010ء، ص 513