حویلی منگل سنگھ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

آثارِ قدیمہ

حویلی منگل سنگھ گوجرانوالہ شہر کے مغرب میں تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود گاؤں (کوٹ شیرا) میں واقع ہے۔ یہ حویلی ’منگل سنگھ‘ کی ملکیت تھی جسے انگریز حکومت نے مجسٹریٹ کی اہمیت دے رکھی تھی۔

آس پاس کے تقریباً 21 گاؤں میں منگل سنگھ کی چوہدراہٹ قائم تھی۔ منگل سنگھ ہفتہ وار پنچایت میں جزا و سزا کے فیصلے سنایا کرتا تھا۔ جزا کے بارے میں تو بہت سی لوک کتھائیں مشہور ہیں۔ البتہ سزا کے لیے اس نے بٹالہ چنڈا سنگھ میں ایک جیل نما عمارت تعمیر کروا رکھی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ عمارت چھوٹے چھوٹے کمروں پر مشتمل تھی، جس میں مجرموں کو سزا دی جاتی تھی۔ اب اُس جیل کو مسمار کرکے وہاں اسکول بنادیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق منگل سنگھ ایک بہت ہی نفیس اور رحمدل شخص تھا۔ جب کبھی وہ گشت پر نکلتا تو گھوڑے کی بجائے پیدل سفر کرنے کو ترجیح دیتا۔ انصاف کا ایسا ماحول قائم کر رکھا تھا کہ ہندو، سکھ اور مسلم سب ایک جگہ اکٹھے رہتے تھے۔

منگل سنگھ کے دور حکمرانی میں ہندو کو سر عام جانور کا جھٹکا کرنے کی اجازت نہیں تھی نہ کوئی مسلمان سر عام گائے ذبح کر سکتا تھا ۔ منگل سنگھ خود سکھ مذہب کا پیروکار تھا لیکن اس کے دور میں مسلمانوں کا جتنا احترام کیا جاتا تھا وہ پاکستان بننے کے بعد بتدریج ختم ہو گیا۔ منگل سنگھ کے دور میں نہروں اور کھالوں پر کپڑے دھونے کے لیے جانے والی خواتین خود کو ہر طرح محفوظ سمجھتی تھیں کیونکہ خود منگل سنگھ بھی خواتین کی موجودگی میں وہاں نہیں جا سکتا تھا۔ چوری اور راہزنی جیسے وارداتیں سالہا سال کے دوران ایک آدھ ہوتی تھیں جبکہ قتل کو مکروہ ترین فعل سمجھا جاتا تھا۔ 1947ء میں جب پنجاب میں ہندو مسلم اور سکھ فسادات شروع ہوئے تو علاقہ بھر میں خونریزی ہوئی۔

کوٹ شیرا اور قریبی دیہات میں سکھ طاقتور تھے ۔ ہزاروں سکھ کوٹ شیرا میں جمع ہو گئے تو منگل سنگھ نے اپنی حکمرانی کے علاقہ میں مسلمان شہریوں کو ان کے گھروں میں بھیج کر ہر گلی کی حفاظت کے لیے 2،2 سرکاری سپاہیوں کی ڈیوٹی لگا دی۔ اس انتظام کی وجہ سے کوٹ شیرا فرقہ وارانہ خونریزی سے مکمل محفوظ رہا۔ تقسیم کے بعد منگل سنگھ اپنے بچوں کے ساتھ بھارت چلا گیا جبکہ اس کی بنائی ہوئی حویلی میں بھارت کی موجودہ ریاست ہریانہ کے ضلع کرنال، روہتک وغیرہ سے آنے والے مہاجروں کو ٹھہرایا گیا جو بعد میں اسی حویلی میں مستقل آباد ہو گئے ۔ اب منگل سنگھ کی حویلی تقریباََ دو درجن گھرانوں کا مسکن ہے ۔ حویلی میں مقیم افراد نے بتایا کہ 66سال کے عرصہ کے دوران انھیں یہاں مقیم خاندانوں کی ضروریات کے پیش نظر اصل تعمیرات میں معمولی نوعیت کے اضافوں کے سوا مرمت کا کوئی کام نہیں کرنا پڑا۔ اب بھی یہ حویلی اپنی شان و شوکت کے سبب علاقہ بھر میں ممتاز ہے ۔