حکم تکلیفی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حکم تکلیفی مطالبے اور اختیار کے اعتبارسے مکلف بندوں کے افعال سے متعلق اللہ تعالیٰ کے خطاب کے تقاضے کو حکم تکلیفی کہتے ہیں۔
حکم تکلیفی کہتے ہیں مکلف شخص اس کام کے کرنے یا اس سے رکنے یا کر نے اور نہ کر نے میں اختیار دینے پرعمل درآمد کے مطالبہ کو۔ یعنی مکلف کوکسی کام کے انجام دینے یا اس سے رکنے یا اس میں اختیار دینے کا حکم جو ہوتا ہے وہ اس کے فعل سے تعلق رکھنے کی وجہ سے فعل تکلیفی کہلاتا ہے، کیونکہ اس فعل میں ایک مطالبہ ہوتا ہے کام کے کرنے یا نہ کرنے کا یا اختیار دینے کا۔ [1]

پانچ قسمیں[ترمیم]

1۔ جس خطاب میں فعل کو حتمی طور پر طلب کیا جاتا ہے اسے ایجاب اور اس کے متعلق کو واجب کہتے ہیں۔ 2۔ جس خطاب میں فعل کو حتمی اور لازمی طور پر طلب نہ کیا گیا ہو، اس کو ندب اور اس کے متعلق کو مندوب کہتے ہیں۔ 3۔ جس خطاب میں کام کے چھوڑنے کا حتمی طور پر مطالبہ کیاگیاہو، اسے تحریم اور اس کے متعلق کو محرم کہتے ہیں۔ 4۔ جس خطاب میں کام کے چھوڑنے کا حتمی طور پر مطالبہ نہ کیا گیا ہو، اسے کراہت اور اس کے متعلق کو مکروہ کہتے ہیں۔ 5۔ جس خطاب میں کام کے کرنے اور نہ کرنے کے درمیان میں اختیار دے دیا جائے، اسے اباحت اور اس کے متعلق کو مباح کہتے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. الفقہ الاسلامی وادلتہ، جلد اول صفحہ 68 ڈاکٹر وہبۃ الزحیلی، دار الاشاعت اردو بازار کراچی