حکیم الامت کے سیاسی افکار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حکیم الامت کے سیاسی افکار
مصنفمحمد تقی عثمانی
ملکپاکستان
زباناردو
موضوعاشرف علی تھانوی

حکیم الامت کے سیاسی افکار پاکستانی دیوبندی عالم محمد تقی عثمانی کی ایک کتاب۔ اشرف علی تھانوی (حکیم الامت) کو چودھویں صدی کا مجدد سمجھا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی دینی ضرورت کا شاید ہی کوئی موضوع ایسا ہو جس پر تھانوی کا کوئی مفصل یا مختصر کلام موجود نہ ہو ۔ آپ کی تصانیف ، مواعظ اور ملفوظات اپنے دور کی دینی ضروریات پر مشتمل ہیں ۔ اگرچہ آپ کوئی سیاسی شخصیت نہ تھے اور نہ ہی سیاست آپ کا خاص موضوع تھالہذا خالصتآًسیاست کے موضوع پر آپ نے کوئی تصنیف تحریر نہیں فرمائی ، لیکن چونکہ اسلام کے احکامات دین کے دوسرے شعبوں کی طرح سیاست سے بھی متعلق ہیں ، اس لیے اسلامی احکام کی تشریح و توضیح کے ضمن میں آپ نے اسلام کے سیاسی احکام پر بھی اپنی تصانیف ، مواعظ و ملفوظات میں جامع ابحاث فرمائی ہیں۔اس کتاب میں مفتی تقی نے اشرف علی تھانوی کے سیاسی افکار کو تین حصوں : اسلام میں سیاست کا مقام ، اسلام کا نظام حکومت ، حکومت کے فرائض اور اسلام میں سیاسی جد وجہد کا طریق کار میں منقسم کرتے ہوئے حکیم الامت کے سیاسی افکار کی تشریح و توضیح فرمائی ہے۔اس کے ٧٢ صفحات ہیں اور ادارۃ المعارف کراچی سے ١٤٢٠ ھ میں شائع ہوئی ہے۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ظل ھما (جنوری۔ جون ٢٠١٩)۔ "مفتی محمد تقی عثمانی کی معروف تصانیف و تالیفات کا تعارفی جائزہ"۔ راحت القلوب۔ ٣ (١): ٢١٤۔ 28 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ ٢٤ جنوری ٢٠٢٢