"وجاہت حبیب اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← ۔
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 25: سطر 25:


{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
* [http://cic.gov.in/cvCIC.htm CIC web site]، Government of India
* [http://cic.gov.in/cvCIC.htm CIC web site] {{wayback|url=http://cic.gov.in/cvCIC.htm |date=20120506043532 }}، Government of India


{{معلومات کتب خانہ}}
{{معلومات کتب خانہ}}

نسخہ بمطابق 09:45، 31 دسمبر 2020ء

وجاہت حبیب اللہ
1st Chief Information Commissioner of India
مدت منصب
26 October 2005 – 19 September 2010
 
A. N. Tiwari
معلومات شخصیت
پیدائش 30 ستمبر 1945ء (79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سرکاری ملازم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت آئی اے ایس  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وجاہت حبیب اللہ (پیدائش 30 ستمبر 1945) اقلیتی قومی کمیشن کے سربراہ تھے۔ اس سے پہلے وہ بھارت کے چیف انفارمیشن کمشنر کی حیثیت رکھتے تھے[1]۔ وہ بھارتی انتظامی سروس (آئی اے ایس) کے سربراہ بھی تھے جو 1968 سے اگست 2005 میں اپنی ریٹائرمنٹ کو پہنچے۔ وہ پنچایتی راج (مقامی حکومت) کی وزارت میں بھارتی حکومتی سیکرٹری بھی تھے۔ حبیب اللہ نامور اور ترقی پسند تعلق داری (ضلع برابنکی سیدان پور) متحدہ صوبے کے گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے۔وہ جنرل عنایت حبیب اللہ جو کھڈاکسوالہ کے سابق کماندار تھے۔ 1991اور 1993 میں جموں اور کشمیر کے درمیان میں نو اضلاع کے ڈویژن کمشنر تھے۔ جس میں وہ غیر متوقع طور پر جہادیوں کے ساتھ جھڑپ میں حضرت بل کے مزار کے پاس سڑک حادثہ میں ہلاک ہوئے ۔ ان کے بچے عمار حبیب اللہ اور سیف حبیب اللہ دونوں ہی کامیاب کاروباری انسان ہیں اور ان کی بیوی شہلا حبیب اللہ ایک سماجی کارکن ہیں۔ وہ جولائی 2010 میں ورلڈ بینک کے انفارمیشن اپیلز کے رکن کے طور پر مقرر ہوئے تھے۔ انہوں نے ویلھم بوائےاسکول جو بعد میں ویلھم پریپاسکول کہلایا م ،میں تعلیم حاصل کی اس کے بعد ڈھیراڈن میں ڈوناسکول میں داخلہ لیا، جہاں انہوں نے 1961میں اپنا سینئر کیمبرج بھی مکمل کیا ۔ بیچلر آف آرٹس (آرنرز) تاریخ میں اسٹیفن کالج ،یونیورسٹی آف دہلی 1965 میں مکمل کیا۔ وہ بھارتی انتظامی خدمات کے رکن بھی تھے۔ اراکین مشاوراتی کونسل بروکنگ دوہا سینٹر ،بین الاقوامی مشاوراتی کونسل دوہا، قطر مشاوراتی کونسل ،یو ایس آئی پی ایجوکیشن اور تربیتی ادارہ ،واشنگٹن ڈی سی چیئر مین ،بورڈ آف گورنرز اور قومی انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر (جے & کے) کے رکن تھے۔ سیکولرازم میں راجیو گاندھی ایوارڈ 1994 مخصوص سروس کے لیے گولڈمیڈل گورنر کشمیر 1996 ،لالا رام موہن تاریخی ایوارڈ دہلی یونیورسٹی 1967 میں ملا۔ حبیب اللہ کی چیف انفارمیشن کی حیثیت نے انہیں بہت سے متنازعات کے مرکز میں لا کھڑا کیا۔ 2004 میں ان پر جموں و کشمیر میں امریکی مداخلت کے مطالبہ کا الزام لگایا گیا ۔

حوالہ جات

  1. "Use RTI to hold govt accountable,Habibullah tells minorities - The Indian Express"۔ The Indian Express۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2014