"شکیب جلالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م «شکیب جلالی» کو محفوظ کیا: مسلسل تخریب کاری ([ترمیم=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (غیرمحدود) [منتقل=محض خود توثیق شدہ صارفین کو اجازت ہے] (غیرمحدود))
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 79: سطر 79:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
== بیرونی روابط ==
== بیرونی روابط ==
* [http://www.ipaki.com/urdu/poetry/shakeeb_jalali/ شکیب کا کلام]
* [http://www.ipaki.com/urdu/poetry/shakeeb_jalali/ شکیب کا کلام] {{wayback|url=http://www.ipaki.com/urdu/poetry/shakeeb_jalali/ |date=20091012141149 }}


[[زمرہ:1934ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1934ء کی پیدائشیں]]

نسخہ بمطابق 14:58، 15 جنوری 2021ء

شکیب جلالی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: Syed Hasan Rizvi ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 1 اکتوبر 1934ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
علی گڑھ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 نومبر 1966ء (32 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرگودھا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات خود کشی   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اردو شاعر۔ اصل نام۔ سید حسن رضوی۔ یکم اکتوبر 1934ء کو اترپردیش کے علی گڑھ کے ایک قصبے سیدانہ جلال میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے شعور کی آنکھیں بدایوں میں کھولیں جہاں ان کے والد ملازمت کے سلسلے میں تعینات تھے۔ لیکن والدہ کی حادثاتی موت نے سید حسن رضوی کے ذہن پر کچھ ایسا اثر ڈالا کہ وہ شکیب جلالی بن گئے۔ انہوں نے 15 یا 16 سال کی عمر میں شاعر ی شروع کر دی اور شاعری بھی ایسی جو لو دیتی تھی جس میں آتش کدے کی تپش تھی۔ شکیب جلالی پہلے راولپنڈی اور پھر لاہور آ گئے یہاں سے انہوں نے ایک رسالہ ” جاوید “ نکالا۔ لیکن چند شماروں کے بعد ہی یہ رسالہ بند ہو گیا۔ پھر ”مغربی پاکستان“ نام کے سرکاری رسالے سے وابستہ ہوئے۔ مغربی پاکستان چھوڑ کر کسی اور اخبار سے وابستہ ہو گئے۔

خودکشی

تعلقاتِ عامہ کے محکمے میں انہیں ایک ذمہ دارانہ ملازمت مل گئی۔ لیکن وہ ان سب چیزوں سے مطمئن نہیں تھے۔ ان کی شاعری ویسے ہی شعلہ فشانی کرتی رہی اور پھر احساسات کی اس تپش کے آگے انہوں نے سپر ڈال دی اور محض 32 سال کی عمر میں سرگودھا اسٹیشن کے پاس ایک ریل کے سامنے کود کر خودکشی کر لی اور اس طرح شعلوں سے لہلہاتے ہوئے ایک شاعر کا خاتمہ ہو گیا۔ موت کے بعد ان کی جیب سے یہ شعر ملا:

تونے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ

خودکشی کی ممکنہ وجہ

شکیب کے باپ کی ذہنی بیماری کے باعث شکیب کی ماں نے ٹرین کے نیچے آ کر خود کشی کرلی۔ 10 سالہ شکیب نے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ یہ منظر دیکھا۔ اس منظر نے ساری زندگی اُن کا پیچھا نہ چھوڑا۔[2]

نمونہ کلام

آکے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے
جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے
مجھ کو گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں
جس طرح سائہ دیوار پہ دیوار گرے
دیکھ کر اپنے در وبام لرز اٹھتا ہوں
میرے ہم سائے میں جب بھی کوئی دیوار گرے
خموشی بول اٹھے اور ہر نظر پیغام ہو جائے
یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے پیغام ہو جائے
ستارے مشعلیں لے کر مجھے بھی ڈھونڈھنے نکلے
میں رستہ بھول جاؤں جنگلوں میں شام ہو جائے
میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں
خود اپنی چاپ سن کر لرزہ بر اندام ہو جائے
گلے ملا نہ کبھی چاند بخت ایسا تھا
ہر ا بھرا بدن اپنا درخت جیسا تھا
ستارے سسکیاں بھرتے تھے اوس روتی تھی
فسانہٴ جگرِ لخت لخت ایسا تھا
کب سے ہیں ایک حرف پہ نظریں جمی ہوئی
میں پڑھ رہا ہوں جو نہیں لکھا کتاب میں
اک یاد ہے کہ چھین رہی ہے لبوں سے جام
عکس ہے کہ کانپ رہا ہے شراب میں
جاتی ہے دھوپ اجلے پروں کو سمیٹ کے
زخموں کو اب گنوں گا میں بستر پہ لیٹ کے
دنیا کو کچھ خبر نہیں کیا حادثہ ہوا
پھینکا تھا اس نے سنگ گلوں میں لپیٹ کے{{{2}}}

خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں
کبھی چراغ بھی جلتا ہے اس حویلی میں
یہ آدمی ہیں کہ سائے ہیں آدمیت کے
گزر ہوا ہے مرا کس اجاڑ بستی میں

سوچو توسلوٹوں سے بھری ہے تمام روح
دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں

اتر کے ناؤ سے بھی کب سفر تمام ہوا
زمیں پہ پاؤں دھرا تو زمیں چلنے لگی

اتر گیا ترے دل میں توشعر کہلایا
میں اپنی گونج تھا اور گنبدوں میں رہتا تھا
میں ساحلوں میں اتر کر شکیب کیا لیتا
ازل سے نام مرا پانیوں پہ لکھا تھا

حوالہ جات

  1. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مئی 2020
  2. اردو پوائنٹ۔ آرٹیکل

بیرونی روابط