"خان پور" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 105: سطر 105:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}


[http://www.kprupdate.com خان پور کی نمائندہ ویب سائٹ]
[http://www.kprupdate.com خان پور کی نمائندہ ویب سائٹ] {{wayback|url=http://www.kprupdate.com/ |date=20191024175729 }}


[[زمرہ:پنجاب، پاکستان کی تحصیلیں]]
[[زمرہ:پنجاب، پاکستان کی تحصیلیں]]

نسخہ بمطابق 13:21، 17 جنوری 2021ء

شہر
ملک پاکستان
صوبہپنجاب
ضلعرحیم یار خان
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

خان پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو کے ضلع رحیم یار خان میں واقع ہے۔ اس کی آبادی 1،56،152 ہے۔[1].

تاریخ

خانپور شہر اور یہاں کی آبادی قدیم ہے روایت کے مطابق اس شہر کی باقاعدہ بنیاد سابق والئی ریاست بہاو لپور نواب بہاول خان عباسی نے 1806ء ءمیں رکھی جب انہوں نے ایک ذیلی ریاست گڑھی اختیار خان کواپنی ریاست میں شامل کیا اور اس کا نام بھی اپنے نام کی نسبت سے خانپور رکھا۔ محل وقوع کے لحاظ سے یہ شہر کافی اہمیت کا حامل ہے۔ لا ہور اور کراچی کے وسط میں ہو نے سے مین ریلوے لائن اس شہر کے اندر سے گزرتی ہے جو 1880ء ءکی دہائی میں بچھائی گئی تھی۔ یہاں پر کافی عرصہ تک ( 1905ء سے لیکر 1985ء تک ) ریلوے جنکشن رہاہے جو بعد میں ختم کر دیا گیا یہاں سے ایک ریلوے لائن چاچڑاں شریف کو جاتی تھی جومعروف صوفی بزرگ و شاعر خواجہ غلام فرید کا مسکن رہا ہے۔ خانپور تحصیل کی آبادی 1998ء کی مردم شماری کے مطابق 6,73,631 نفوس پر مشتمل ہے جس میں اب تک کا فی حد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ 1998ء کی مردم شماری کے ہی مطابق خانپور شہر کی آبادی تقریباً 1,09,000 افراد پر مشتمل تھی جو اب بڑھ کر اندازہً 140,000 افراد تک پہنچ چکی ہے جب دیہات سے ایجو کیشن اور دوسری سہولتوں کی خاطر شہر میں زیادہ نقل مکانی کئیے رکھی۔ خانپور شہر کو تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ایک خاص اہمیت رکھتا ہے خانپور کے نزدیک قصبہ دین پور شریف تحریک آزادی کے حوالہ سے بہت مشہور رہا ہے جب یہ قصبہ تحریک ریشمی رومال کا گڑھ تھا اور مولا نا عبیداللہ سندھی اس کا خاص کر دار تھے مو لا نا عبید اللہ سندھی کا مدفن بھی دین پور شریف میں ہے جہاں معروف عالم دین خلیفہ غلام محمد اور عبداللہ درخواستی کے مزار بھی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ قصبہ چاچڑاں شریف معروف شاعر و بزرگ خواجہ غلام فرید کا مسکن رہا ہے (آپ کا مزار مبارک اب کوٹ مٹھن شر یف میں ہے) چا چڑاں شریف دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے جہاں پر تمام دریاآکر ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ گڑھی اختیار خان ،باغ وبہار، ظاہر پیر ،نواں کوٹ کے قصبات خاصی اہمیت رکھتے ہیں۔ خانپور میں صرف ایک بہاولپور ٹیکسٹائل ملز) تھی جو کئی سال پہلے بند ہو چکی ہے۔ جیٹھہ بھٹہ کے مقام پر ایک شوگر ملز ہے جو آج کل حمزہ شو گر ملز کے نام سے چل رہی ہے۔ تحصیل کی آبادی کا دارومدارزراعت پر ہے اور یہ تحصیل کپاس (سفید سو نا) کا فی مشہور ہے۔ جبکہ آ جکل گنا، گندم، کپاس، دھان، مکئی و دیگر اجناس کے ساتھ ساتھ تمام تر سبزیات خاص فصلیں ہیں۔ یہ علاقہ آم کے باغات کے لیے بہت موزوں ہے اور یہاں کا آم بہت رسیلا اور میٹھا ہو تا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے اس کے مشرق میں تحصیل لیاقت پور اور مغرب میں تحصیل رحیم یار خان شمال میں ضلع راجن پور دریائے سندھ اور جنوب میں مصروف چولستان " روہی " ہے جو ہندوستان کی سرحد سے جاملتی ہے۔ اگست 1973ء ءمیں یہاں پر ایک خو فناک سیلاب آیا جس نے شہر کو بہت نقصان پہنچایا بہت سے مکانات زمین بوس ہو گئے اور بہت سے رہنے کے قابل نہ رہے معیشت بہت متاثر ہو ئی اور اسے دوبارہ آباد ہو تے ہو تے ایک عرصہ لگا ہے۔ یہاں کے لوگ خوش مزاج اور سماجی کا موں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں خانپور میں سید الطاف حسین آئی ہسپتال جو 6 ایکڑ رقبہ پر قائم ہے رضاکارانہ طور پر گورنمنٹ کو دیا گیا۔ خانپور میں انجمن ترقی تعلیم کے تحت ایک ڈگری کالج اور ایک بوائز ہائی اسکول 1968ء میں قائم کیے گئے جو بعد میں 1972 ءمیں پراویشلائزڈ ہو گئے۔ اب ایک خانپور ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت پبلک اس کو ل 1994ء میں قائم کیا گیا جو خانپور سنٹرل پبلک اسکول کے نام سے قائم ہے۔ تحصیل بھر میں نصف علاقہ میں زیر زمین پانی میٹھا اور نصف علاقہ ریلوے لائن کے جنوبی جانب کڑواہو تا ہے جو انسانی ،حیوانی اورزرعی استعمال کے قابل نہیں اسی وجہ سے نہری نظام میں نصف تحصیل مستقل اور نصف تحصیل غیر مستقل یعنی ششماہی ہے

کٹورا کی وجہ تسمیہ

خانپور کو کٹورا اس لیے کہتے ہیں کہ اس کی دو روایا ت ہیں۔ ایک یہ کہ ماضی میں یہاں کے بنائے ہوئے کٹورے پو رے بر صغیر میں مشہور تھے دوسرا یہ کہ جغرافیائی لحاظ سے خانپور شہر کٹورا کی مانند نیچے ہے اور سیلابی پانی " کٹورا " کی طرح جمع ہو جاتا تھا 1927ء میں ہیڈ پنجند شروع ہو نے کے بعد سیلابی پانی بند ہو گیا ہے۔ 1973ء کے سیلاب میں پانی سیدھا خانپور میں کٹورے کی طرح جمع ہو گیا ۔

کچا کھو یا یہاں کی مشہور سو غات رہی ہے۔ ججہ عباسیاں کی کھجور بھی بہت مشہور کہتے ہیں۔ کہ " بیربل" ججہ عباسیاں میں پیدا ہو اتھا یہ ایک معروف قصبہ بھی ہے۔ نواب آف بہاولپور نے خانپور شہر کے ساتھ ایک ہوائی اڈا بھی تعمیر کر ایا تھاجہاں فو جی جہاز اتر تے تھے اب یہ معدوم ہو گیا ہے۔ ہا کی یہاں کا مشہور کھیل ہے خانپور کے مزارات، مزار سید کمال شاہ جمال شاہؒ بستی جٹکی اور پیر بلند شاہ بخاریؒ بہت مشہور ہیں ۔

تحصیل کی حیثیت

یہ ایک نہایت ہی پرانی تحصیل ہے۔ 1932 تک ریاست بہاولپور میں اس کی ضلعی حیثیت رہی ہے۔ احمد پورلمہ، نو شہرہ (رحیم یارخان) اور خانپور اس کی تحصیلیں تھیں 1932 ءمیں رحیم یارخان کو ضلعی حیثیت دیکر خانپور کو تحصیل کا درجہ دیا گیا جو اب تک اسی طرح ہے ۔

بلدیہ

خانپور میں 1874 ءمیں بلدیہ کا وجود عمل میں آیا۔ اس کے بعد 1935 ءمیں الیکشن ہوئے اور یہ ادارے 1960 ءتک مختلف صورتوں میں قائم رہے۔ اس کا درجہ میونسپل کمیٹی کا تھا 1960 ءمیں میونسپل ایڈ منسٹریشن آرڈیننس نافذ کیا گیا۔ جو 1979ء تک قابل عمل رہا۔ پھر 1979ء میں پنجاب لو کل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت 14 اگست 2001ء سے تحصیل کو نسل کی حیثیت سے چل رہا ہے خانپور تحصیل کونسل میں کل 28 یو نین کو نسلیں ہیں جن میں سے 6 اربن ہیں ان میں سے 5 خانپور شہر اور ایک ظاہر پیر شہر پر مشتمل ہے جن کے ارکان کی (کونسلز۔ یونین ناظمین ) کی تعداد 364 ہے جبکہ تحصیل کو نسل کے ارکان کی تعداد 39 ہے جن میں 28 نائب ناظمین۔ ایک کسان ممبر۔ ایک اقلیتی اور 9 خواتین ممبرز ہیں ۔

تعلیمی ادار ے

اس وقت تحصیل خانپور میں ایک ڈگری کالج مردانہ ،ایک ڈگری کالج برائے خواتین، 2 گرلز سکینڈری سکولز،3 بوائز سکینڈری سکول شہر میں جبکہ ہر یونین کونسل میں سکینڈری / ایلیمنٹری/ پرائمری مر دانہ، زنانہ گورنمنٹ سکولز ہیں۔ ایک گونگے بہرے بچوں کا سینٹر ہے، جبکہ ایک کا مرس کالج ہے۔ علاوہ ازیں پرائیویٹ سیکٹر سے 100 سے زائد کالجز اور سکولز کام کر رہے ہیں ۔

دینی مدارس میں جامعہ عربیہ مخزن العلوم، جامعہ سراج العلوم، جامعہ عبد اللہ ابن مسعودؓ اور دربارحسین، جامعہ محمدیہ اہل حدیث اقامتی ادارے ہیں

پرائیویٹ تعلیمی ادارے

←اقراء پبلکا سکول خانپور (قائم 1989)

← المدثر پبلک اسکول خانپور

صنعتی ادار ے

اس وقت یہاں تحصیل میں ایک شوگر مل ہے۔ جبکہ 1960 ءکی دہائی میں ایک ٹیکسٹائل ملز (BTM) تھی جو بند ہو گئی ہے۔ کپاس کے کارخانے بھی ہیں لیکن ان میں سے کئی ایک بند ہو چکے ہیں۔ شہر میں 2 بر ف کے کارخانے بھی ہیں۔ گھریلو صنعت نہیں ہے ۔

تجارتی ادار ے

یہا ں ایک غلہ منڈی قائم تھی جب یہاں پر لال مرچ بہت آتی تھی لیکن اسے بند ہو نے سے اس میں لو ہے ،کھاداور زرعی ادویات کا کا روبار ہو رہا ہے۔ اجناس کی کے لیے ایک جدید غلہ منڈی اور ایک جدید سبزی منڈی قائم کی گئی ہے جو مارکیٹ خانپور کے زیر انتظام چل رہی ہیں ۔

عدلیہ

خانپور میں سول کورٹس قائم ہیں اس وقت 2 عدالتیں ایڈیشنل سیشن ججز صاحبان اور 4 سول سول ججز صاحبان کی قائم ہیں ۔

سپورٹس

سپورٹس میں خانپور کا نام ہاکی کی وجہ سے مشہور ہوا۔ خانپور کے کئی کھلاڑی قومی ہا کی کو دیے ہیں۔ دیگر کھیلوں میں بھی کا فی ٹیلنٹ مو جو د ہے۔ ایک میونسپل اسٹیڈیم، آفیسرز کلب، ریلوے سٹیڈیم کافی خستہ حالت میں موجو د ہیں جبکہ منی جمنیزیم سپورٹس کمپلکس زیر تعمیر ہے۔

خانپور شہر کی تاریخی حیثیت

جب دیہات سے ایجوکیشن اوردوسری سہولتوں کی خاطر شہر میں زیادہ نقل مکانی کیے رکھی۔ خانپور شہر کو تاریخی اعتبار سے دیکھاجائے تو ایک خاص اہمیت رکھتاہے خانپور کے نذدیک قصبہ دین پور شریف تحریک آذادی کے حوالہ سے بہت مشہور رہا ہے جب یہ قصبہ تحریک ریشمی رمال کا گڑھ تھا اورمولانا عبید اللہ اس کا خاص کردار تھے مولانا عبید اللہ کامدفن بھی دین پورشریف میں ہے جہاں معروف عالم دین خلیفہ غلام محمد اور حافظ الحدیث حضرت مولانا عبد اللہ درخواستی کے مزاربھی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ قصبہ چاچڑاں شریف معروف شاعروبزرگ حضرت خواجہ غلام فریدکا مسکن رہا ہے (آپ کا مزارمبارک اب کوٹ مٹھن شریف میں ہے)چاچڑاں شریف دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے جہاں پر تمام دریا آکر ملتے ہیں اس کے علاوہ گڑھی اختیار خان،باغ وبہار،ظاہرپیر،نواں کوٹ کے قصبات خاصی اہمیت رکھتے ہیں خانپورمیں صرف ایک BTM(ٹکسٹائل ملز)تھی جو کئی سال پہلے بند ہوچکی ہے۔ جیٹھہ بھٹہ کے مقام پر ایک شوگرمل ہے جو آج کل حمزہ شوگرمل کے نام سے چل رہی ہے تحصیل کی آبادی کا دارومدار زراعت پر ہے اوریہ تحصیل کپاس(سفید سونا)کافی مشہو رہے جبکہ آج کل گناہ،کپاس،دھان،مکئی،دیگراجناس کے ساتھ ساتھ تمام تر سبزیات خاص فصلیں ہیں یہ علاقہ آم کے باغات کے لیے بہت موزوں ہے اوریہاں آم بہت رسیلا اورمیٹھاہوتاہے۔ جغرافیائی لحاظ سے اس کے مشرق میں تحصیل لیاقت پور اورمغرب میں رحیم یارخان شمال میں ضلع راجن پور دریائے سندھ اورجنوب میں مصروف چولستان "روہی" ہے جوہندوستان کی سرحد سے جاملتی ہے۔اگست 1973ء میں یہاں ایک خوفناک سیلاب آیا جس نے شہرکوبہت نقصان پہنچایابہت سے مکانات زمین بوس ہو گئے اوربہت سے رہنے کے قابل نہ رہے معیشت بہت متاثرہوئی اور اسے دوبارہ آبادہوتے ہوتے ایک عرصہ لگا ہے یہاں کے لوگ خوش مزاج اورسماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں خانپور میں سید الطاف آئی ہسپتال جو6 ایکڑرقبہ پر قائم ہے رضاکارانہ طورپر گورئمنٹ کو دیا گیا ہے۔ خانپور میں انجمن ترقی تعلیم کے تحت ایک ڈگری کالج اورایک بوائزہائی اسکول 1968ء میں قائم کیے گئے حوبعد میں 1972ء میں پراویشلائزڈہوگئے۔ اب ایک خانپور ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت پبلک اسکول 1994ء میں قائم کیا گیا جوخانپورسینڑل پبلک سکول کے نام سے قائم ہے۔ تحصیل بھر میں نصف علاقہ میں زیرزمین پانی میٹھااور نصف علاقہ ریلوے لائن کے جنوبی جانب کڑواہوتاہے جوانسانی،حیوانی اورزرعی استعمال کے قابل نہیں اسی وجہ سے نہری نظام میں نصف تحصیل مستقل اور نصف تحصیل غیر مستقل یعنی ششماہی ہے

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Pakistan: largest cities and towns and statistics of their population"۔ 17 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ 

خان پور کی نمائندہ ویب سائٹ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ kprupdate.com (Error: unknown archive URL)