"شاہ چراغ" کے نسخوں کے درمیان فرق

متناسقات: 29°36′34.58″N 52°32′35.88″E / 29.6096056°N 52.5433000°E / 29.6096056; 52.5433000
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 46: سطر 46:


== ماخذ ==
== ماخذ ==
[http://www.urdumovies.net/2014/04/shahcheragh.html شاہ چراغ کا مقبرہ اور زیارت گاہ]
[http://www.urdumovies.net/2014/04/shahcheragh.html شاہ چراغ کا مقبرہ اور زیارت گاہ] {{wayback|url=http://www.urdumovies.net/2014/04/shahcheragh.html |date=20140709135852 }}


[[زمرہ:شیراز میں عمارات و ساخات]]
[[زمرہ:شیراز میں عمارات و ساخات]]

نسخہ بمطابق 03:37، 18 جنوری 2021ء

مسجد شاہ چراغ
Shāh-é-Chérāgh Mosque
شاہ چراغ
بنیادی معلومات
متناسقات29°36′34.58″N 52°32′35.88″E / 29.6096056°N 52.5433000°E / 29.6096056; 52.5433000
مذہبی انتساباہل تشیع
ملکایران

شاہ چراغ کے نام سے معروف یہ عمارت ایران کی اسلامی و شیعہ تاریخ میں خاص مقام و منزلت کی حامل ہے۔ یہ عمارت ایران کے شہر شیراز میں واقع ہے۔ اس عمارت میں احمد اور محمد جو امام موسیٰ کاظم کے پسران اور امام رضا کے برادران تھے کی آخری آرام گاہیں ہیں۔ دونوں، احمد و محمد، نے عباسیوں کے ظلم کی وجہ سے شیراز کی جانب ہجرت فرمائی۔ لفظ شاہ۔۔ اور چراغ۔۔ فارسی کے دوالفاظ کا مجموعہ ہے جس کا مطلب ہے روشنی کا بادشاہ۔ اس عمارت کو اس نام کے دئے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آئت اللہ دستغیب رحہ نے دور سے دیکھا کہ اس مقام سے نور و روشنی کا ظہور ہو رہاہے تو انہوں نے تحقیق کی ٹھانی اور جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ یہ روشنی ایک قبرستان میں موجود ایک مخصوص قبر سے آ رہی ہے جب اس قبر کو کھولاگیاتو وہاں سے ایل جسد خاکی ملاجو جنگی لبا س میں ملبوس اور ایک انگوٹھی پہنے ہوئے تھا جس پر کندہ تھا کہ "تمام تعریفیں اللہ کے لیے خاص ہیں ۔۔ احمد بن موسیٰ۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ یہ موسیٰ کاظم کے پسران احمد و محمد کی آخری آرامگاہیں ہیں۔

جائزہ

اس مقبرے کو بطور زیارت گاہ اہمیت اس وقت حاصل ہوئی جب ملکہ تاشی خاتون نے چودھویں صدی میں یہاں ایک مسجد و ایک نظریاتی سکول قائم کیا۔

تاریخ

اس زیارت گاہ کی شیراز اور اردگرد کے شہروں میں بہت اہمیت ہے۔ احمد غالبن تیسری صدی ہجری کے اوائل میں شیراز آئے تھے اور یہیں فوت ہوئے۔ عمادالدین زنگی کے ایک وزیر مسمی امیر مقرب الدین بدرالدین نے اس مقبرے پر ہجرہ تعمیر کیا۔ جبکہ ملکہ تاشی خاتون کے حکم پر کی جانے والی تعمیر نو سے قبل تک یہاں خستہ حال مسجد بھی قائم تھی۔

نگارخانہ

ماخذ

شاہ چراغ کا مقبرہ اور زیارت گاہ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urdumovies.net (Error: unknown archive URL)