ایودھیا تنازع سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ 2019ء
کام جاری
عدالت | سپریم کورٹ آف انڈیا |
---|---|
مقدمے کا مکمل نام | M Siddiq (D) Thr Lrs v. Mahant Suresh Das & Ors |
تاریخ فیصلہ | 9 نومبر 2019ء |
حوالہ جات | [1][2] |
کیس ہسٹری | |
مدعی | الہ آباد ہائی کورٹ |
مدعا علیہ | بھارتی عدالت عظمیٰ |
نتیجہ | #فیصلہ کا خلاصہ ذیل میں دیکھیں |
عدالتی اراکین | |
سماعت کرنے والے جج | Ranjan Gogoi (CJI), Sharad Arvind Bobde, DY Chandrachud, Ashok Bhushan, S. Abdul Nazeer |
اتفاق رائے | 5 |
Dissent | None; unanimous verdict |
سانچہ:Ayodhya debate ایودھیا تنازع کے سلسلہ میں حتمی فیصلہ کا اعلان سپریم کورٹ آف انڈیا نے 9 نومبر 2019 کو کیا۔[3] بھارت کے سپریم کورٹ نے متنازعہ اراضی (2.77 ایکڑ اراضی) کو ایک ٹرسٹ (حکومت ہند کے ذریعہ تشکیل کردہ) کے حوالہ کرنے کا حکم دیا؛ تاکہ وہ رام جنم بھومی (ہندو دیوتا ، رام کی جائے پیدائش) مندر تعمیر کریں۔ عدالت نے حکومت کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ منہدم بابری مسجد کے متبادل کے طور پر مسجد کی تعمیر کے مقصد کے لیے اترپردیش سنی مرکزی وقف بورڈ کو کسی اور جگہ متبادل 5 ایکڑ اراضی دے۔
حوالہ جات
- ↑ "Archived copy" (PDF)۔ 09 نومبر 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2019
- ↑ "Meet the five judges who delivered the Ayodhya verdict"۔ The Economic Times۔ 2019-11-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 نومبر 2019
- ↑ "Ayodhya verdict live updates: Supreme Court delivers judgement on Ram Mandir-Babri Masjid case"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ 10 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2019