ایودھیا تنازع سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ 2019ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 06:51، 1 جون 2021ء از Khaatir (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{کام جاری}} {{short description|Indian land dispute ruling}} {{Use dmy dates|date=November 2019}} {{Infobox court case |name...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

کام جاری

عدالتسپریم کورٹ آف انڈیا
مقدمے کا مکمل نامM Siddiq (D) Thr Lrs v. Mahant Suresh Das & Ors
تاریخ فیصلہ9 نومبر 2019ء (2019ء-11-09)
حوالہ جات[1][2]
کیس ہسٹری
مدعیالہ آباد ہائی کورٹ
مدعا علیہبھارتی عدالت عظمیٰ
نتیجہ#فیصلہ کا خلاصہ ذیل میں دیکھیں
عدالتی اراکین
سماعت کرنے والے ججRanjan Gogoi (CJI),
Sharad Arvind Bobde,
DY Chandrachud,
Ashok Bhushan,
S. Abdul Nazeer
اتفاق رائے5
DissentNone; unanimous verdict

سانچہ:Ayodhya debate ایودھیا تنازع کے سلسلہ میں حتمی فیصلہ کا اعلان سپریم کورٹ آف انڈیا نے 9 نومبر 2019 کو کیا۔[3] بھارت کے سپریم کورٹ نے متنازعہ اراضی (2.77 ایکڑ اراضی) کو ایک ٹرسٹ (حکومت ہند کے ذریعہ تشکیل کردہ) کے حوالہ کرنے کا حکم دیا؛ تاکہ وہ رام جنم بھومی (ہندو دیوتا ، رام کی جائے پیدائش) مندر تعمیر کریں۔ عدالت نے حکومت کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ منہدم بابری مسجد کے متبادل کے طور پر مسجد کی تعمیر کے مقصد کے لیے اترپردیش سنی مرکزی وقف بورڈ کو کسی اور جگہ متبادل 5 ایکڑ اراضی دے۔

حوالہ جات

  1. "Archived copy" (PDF)۔ 09 نومبر 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2019 
  2. "Meet the five judges who delivered the Ayodhya verdict"۔ The Economic Times۔ 2019-11-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 نومبر 2019 
  3. "Ayodhya verdict live updates: Supreme Court delivers judgement on Ram Mandir-Babri Masjid case"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ 10 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2019