"منطق" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 28: سطر 28:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
<references/>
<references/>

2. المنطق ، مولف: علامہ مظفر،
3. شرح منظومہ، مولف: ملا ہادی سبزواری۔
{{Portal bar|Logic}}
{{Portal bar|Logic}}



نسخہ بمطابق 10:24، 22 جون 2014ء

منطق ایک قدیم سائنسی علم ہے جس میں کسی بھی لفظ کی تعریف definition اور استدلال یا (اِستنتاج Inference) کے طریقه کار اور اصولوں پر بحث کی جاتی هے.[1] اس کا بانی ارسطو کو قرار دیا جاتا هے.

وجہ تسمیہ

منطق مصدرمیمی ہے جس کا معنی ہے گفتگو کرنا ۔کیونکہ یہ علم ،ظاہری اور باطِنِی نُطْقْ میں نکھار پیدا کرتا ہے اس لئے اسے منطق کہتے ہیں۔ نطقِ ظاہری(تکلّم) میں نکھار سےمرادیہ ہے کہ اس علم کا جاننے والا دوسروں کے مقابلے میں اچھے انداز سے گفتگو کر سکتاہے۔اور نطق باطنی(ادراک) میں نکھارسے مراد یہ ہے کہ اس علم کا جاننے والا اشیاء کے حقائق یعنی ان کی اجناس اورفصول وغیرہ سے واقف ہو جاتاہے۔

موجد

علم منطق کو سب سے پہلے ارسطو نے سکندر اعظم کے حکم سے وضع کیا۔

علمِ منطق کی تعریف

منطق کا لغوی معنی گفتگو کرنا ہے جبکہ اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے: یعنی ایسے قوانین کا جاننا جن کا لحاظ اور رعايت ذہن کوغوروفکرمیں غلطی سے بچالے۔

موضوع

وہ معلومات تصوریہ اور معلومات تصدیقیہ جو مجہول تصوری اور مجہول تصدیقی تک پہنچا دیں۔ منطق کا موضوع معلومات تصوریہ اور معلو مات تصدیقیہ ہیں معلومات تصدیقیہ کو حجت کہتے ہیں. اس لیے علم منطق کے دو اهم باب هیں باب تصورات که جس میں مفردات کے بارے میں بحث هوتی هے جبکه باب تصدیقات میں جملوں یا قضایا کے بارے میں بحث کی جاتی هے.

باب تصورات

  • باب تصورات کے اهم موضوعات دلالت‚ الفاظ کی تقسیمات ‚مفهوم کلی‚ نسب اربعه اور تعریف هیں تعریف کو قولِ شارح اور معرِّف بھی کہتے ہیں ۔ تعریف یعنی معلوم تصوری سے مجہولِ تصوری کو حاصل کرنا. جیسے حیوانِ ناطق سے انسان کا علم حاصل ہوتاہے۔ لہذاحیوانِ ناطق معرِّف اور انسان معرَّف ہے ۔
    • مزید وضاحت : تعریف یعنی کسی شئے کا معرف وہ مفہوم ہوتا ہے جو اس شے پر محمول ہو،تاکہ اس شئے کے تصور کا فائدہ دے۔مثلا حیوانِ ناطق ،انسان کے لئے.

باب تصدیقات

اس باب میں قضیه (جمله) کی تعریف‚ اقسام اور استدلال یا استنتاج کی تعریف اور اسکے مختلف طریقوں کے بارے میں بحث کی جاتی هے. اس باب کو باب حجت بھی کهاجاتا هے. حجت یا احتجاج عربی زبان میں استدلال کو کهتے هیں. استدلال کے تین طریقے هیں:

1۔ قیاس     2۔ استقراء    3۔ تمثیل

غرض وغایت

کسی چیز میں غوروفکر کرتے وقت ذہن کو غلطی سے بچانا۔[2]

حوالہ جات

  1. المنطق، مولف: علامہ مظفر، ج2، ص15
  2. نصاب المنطق، مصنف:مجلس المدینۃ العلمیۃ

سانچہ:Link GA