"نہر سوئز" کے نسخوں کے درمیان فرق
Xqbot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م Bot: ja:スエズ運河 is a good article; cosmetic changes |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 49: | سطر 49: | ||
نہر سوئز [[مصر]] کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو [[بحیرہ روم]] کو [[بحیرہ احمر|بحیرہ قلزم]] سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر [[پورٹ سعید]] اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر [[سوئز شہر]] موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر (101 میل) طویل اور کم از کم 300 میٹر چوڑی ہے۔ |
نہر سوئز [[مصر]] کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو [[بحیرہ روم]] کو [[بحیرہ احمر|بحیرہ قلزم]] سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر [[پورٹ سعید]] اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر [[سوئز شہر]] موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر (101 میل) طویل اور کم از کم 300 میٹر چوڑی ہے۔ |
||
اس نہر کی بدولت بحری جہاز [[افریقہ]] کے گرد چکر لگائے بغیر [[یورپ]] اور [[ایشیاء|ایشیا]] کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور [[بحیرہ احمر|بحیرہ قلزم]] تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ |
اس نہر کی بدولت بحری جہاز [[افریقہ]] کے گرد چکر لگائے بغیر [[یورپ]] اور [[ایشیاء|ایشیا]] کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور [[بحیرہ احمر|بحیرہ قلزم]] تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ 1869 میں اس نہر کے کُھل جانے سے انگلینڈ سے ہندوستان کا بحری فاصلہ نہ صرف 4000 میل کم ہو گیا بلکہ [[مون سون]] پر انحصار بھی کم ہو گیا۔ |
||
پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکہ اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔ |
پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکہ اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔ |
نسخہ بمطابق 18:08، 24 ستمبر 2014ء
نہر سوئز | |
---|---|
تخصیص | |
Locks | none |
حیثیت | Open |
نہر سوئز مصر کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر پورٹ سعید اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر سوئز شہر موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر (101 میل) طویل اور کم از کم 300 میٹر چوڑی ہے۔
اس نہر کی بدولت بحری جہاز افریقہ کے گرد چکر لگائے بغیر یورپ اور ایشیا کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور بحیرہ قلزم تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ 1869 میں اس نہر کے کُھل جانے سے انگلینڈ سے ہندوستان کا بحری فاصلہ نہ صرف 4000 میل کم ہو گیا بلکہ مون سون پر انحصار بھی کم ہو گیا۔
پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکہ اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔