"عبدالحمید اول" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 38: | سطر 38: | ||
| burial_date = |
| burial_date = |
||
| burial_place = |
| burial_place = |
||
| religion= [[ |
| religion= [[اہل سنت|اسلام]] |
||
| signature_type = [[ |
| signature_type = [[طغرا]] |
||
| signature = Tughra of Abdülhamid I.JPG |
| signature = Tughra of Abdülhamid I.JPG |
||
}} |
}} |
||
''عبد الحمید اول'' ([[20 مارچ]] [[1725ء]] – [[7 اپریل]] [[1789ء]]) [[سلطنت عثمانیہ]] کے 27 ویں سلطان تھے۔ وہ سلطان [[احمد ثالث]] کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی [[مصطفی ثالث]] کے بعد [[21 جنوری]] [[1774ء]] کو تخت سلطنت پر بیٹھے۔ |
''عبد الحمید اول'' ([[20 مارچ]] [[1725ء]] – [[7 اپریل]] [[1789ء]]) [[سلطنت عثمانیہ]] کے 27 ویں سلطان تھے۔ وہ سلطان [[احمد ثالث]] کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی [[مصطفی ثالث]] کے بعد [[21 جنوری]] [[1774ء]] کو تخت سلطنت پر بیٹھے۔ |
||
عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ [[رابعہ |
عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ [[رابعہ شرمی سلطان]] سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو [[تاریخ]] اور [[خطاطی]] کے علوم سکھائے۔ |
||
حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو [[جنگ کولویا]] میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے [[1774ء]] میں ذلت آمیز [[معاہدۂ کوچک کناری|معاہدہ کوچک کناری]] پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔ |
حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو [[جنگ کولویا]] میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے [[1774ء]] میں ذلت آمیز [[معاہدۂ کوچک کناری|معاہدہ کوچک کناری]] پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔ |
نسخہ بمطابق 10:22، 6 اپریل 2015ء
عبدالحمید اول Abdul Hamid I | |
---|---|
خلیفہ امیرالمومنین سلطان سلطنت عثمانیہ خادم الحرمین الشریفین | |
عبدالحمید اول | |
جنوری 21, 1774 – اپریل 7, 1789 | |
پیشرو | مصطفی ثالث |
جانشین | سلیم ثالث |
سلطان سلطنت عثمانیہ | |
ملکہ | عائشہ سینہ پرور سلطان نقش دل سلطان Hatice Ruhşah قادین افندی Hümaşah قادین افندی Ayşe قادین افندی Binnaz قادین افندی Dilpezir قادین افندی Mehtabe قادین افندی Mislinayab قادین افندی Mûteber قادین افندی Nevres قادین افندی Fatma Şebsafa قادین افندی Mihriban قادین افندی Nükhetsezâ خانم افندی Ayşe خانم افندی |
خاندان | عثمانیہ خاندان |
والد | احمد ثالث |
والدہ | رابعہ شرمی سلطان |
پیدائش | 20 مارچ 1725[1] |
وفات | 7 اپریل 1789[1] | (عمر 64 سال)
مذہب | اسلام |
طغرا |
عبد الحمید اول (20 مارچ 1725ء – 7 اپریل 1789ء) سلطنت عثمانیہ کے 27 ویں سلطان تھے۔ وہ سلطان احمد ثالث کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی مصطفی ثالث کے بعد 21 جنوری 1774ء کو تخت سلطنت پر بیٹھے۔
عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو "حرم میں قید" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ رابعہ شرمی سلطان سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو تاریخ اور خطاطی کے علوم سکھائے۔
حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو جنگ کولویا میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے 1774ء میں ذلت آمیز معاہدہ کوچک کناری پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔
اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود عبد الحمید اول کو سب سے رحم دل عثمانی سلطان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی طبیعت کے باعث لوگ انہیں "ولی" کہا کرتے تھے۔
- ^ ا ب Dale H. Hoiberg، مدیر (2010)۔ "Abdulhamid I"۔ Encyclopædia Britannica۔ I: A-ak Bayes (15th ایڈیشن)۔ Chicago, IL: Encyclopædia Britannica Inc.۔ صفحہ: 22۔ ISBN 978-1-59339-837-8